حروف صوامت کا نقش تیار کرنا اور کام لینا

حروف صوامت کا نقش تیار کرنا اور کام لینا
حروف کے اعداد نکالنے کا سہل طریقہ کیا ہے؟
جواب:جو عامل ان آٹھ حروف کو یاد کرلیگا اسے اعداد نکالنے میں کبھی دشواری پیش نہ آئے گی وہ حروف یہ ہیں
۔ابجد۔ہوز۔حطی ۔کلمن ۔ سعفص ۔قرشت ۔ ثخذ۔ضظغ۔
پہلے نو حروف اکائیاں ہیں دوسرے نو حروف دہائیاں ہیں۔تیسرے نو حروف سکیڑہ ہیں غ کے ۱۰۰۰ اعداد ہیں۔عربی میں ہزار سے بڑا عدد نہیں ہوتا
احتیاطاََ ہم نے ایک جدول میں ایام کے ساتھ حروف کے اعداد بھی دیدئے ہیں۔

(۷۴)سوال حروف صوامت کیا ہیں ان کی زکوٰۃ نیز ان کے فوائد بھی بیان کریں؟
جواب:(اس جگہ ہم اپنی ایک دوسری کتاب کا اقتباس دینا زیادہ مناسب سمجھتے ہیں ) گرہن اور حروف صوامت کی اہمیت بہت زیادہ ہے عامل حضرات اس وقت بعض دم چلہ کرتے ہیںحروف صوامت کی زکوٰۃ دیتے ہیں،تاکہ ضبط نور کے وقت اثر ضبط کو قابو میں کرلیا جائے، چنانچہ تجربہ کیا گیا ہے کہ ایسے وقت میں مکمل کئے گئے کام حیرت انگیز طور پر تمام زندگی کام دیتے ہیں، اگر کسی کام میں چلہ کی تعداد مقرر نہ ہوتو [۱۰۱]ایک سو ایک بار پڑھ لیا جائے پھر یومیہ گیا رہ مرتبہ دہرا لیا جائے تا کہ زکوٰۃ قائم رہے ، گرہن کے وقت ساقط کر دینے والی قوت حاصل کی جاتی ہے، اس کے لئے حروف صوامت کا چلہ بہت کام دیتا ہے، حروف صوامت یہ ہیں ، احد ،رسص، طعک ، لموہ،انکو [543] مرتبہ لکھ لیں توتاثیر آجاتی ہے پھر یہ حروف ہر قسم کے دردوں کو باندھنے ، زبان بندی، تعلقات باندھنے ، گرتے حمل کو روکنے بھاگے آدمی یا جانور کو روکنا،غرضیکہ کہ ہر قسم کی چلتی چیز کو روکنے کا کام دیتے ہیں،انسانی حوائج کے چوتھائی کام حروف صوامت سے انجام دئے جاسکتے ہیں اس موقعہ پر ایک عمل حاضر خدمت ہے ،فیض حاصل کریں اجازت ہے ،یہ عمل ان تمام خباثتوں سے محفوظ رکھے گا جو انسان و شیاطین دونوں سے وابستہ ہیں،مثلاََ بد گویوںاور خلاف بولنے والوںکے لئے زبان بندی کا کام دیگا ، حاسدوں کے حسد سے محفوظ رکھے گاہمہ وقت نظر بازوں ظالماں قاطعا اور موزیاں سے محفوظ رکھے گا ہمہ وقت جن لوگوں کو مخالفت کاسامنا ہے جن کے دشمن ہر وقت انہیں نیچا دکھانے کی فکر میں رہتے ہیںبدنام کرتے ہیں ،ان سب کے لئے یہ حرز کا کام دیگا، تمام خلقت کی زبان بھی اسی سے بند ہوگی، گویا شرالاشرار سے محفوظ رہنے کے لئے یہ حصار کا کام دیگاانسان کے لئے نفع بخش تحفہ ہے ہر ایک کے لئے ، حروف صوامت جن سے ہر قسم کے امور کو باندھا جاتا ہے انکے [۵۴۳] اعداد ہیں اور حروف نورانی میں سے ،الم ، طہ،طس،طسم، عسق، ن ، کے اعداد بھی [۵۴۳] ہیں ان کے ذریعہ اللہ نے قران کریم کی حفاظت فرمائی ہے یہ کئی سورتوں کے شروع میں آئے ہیں ، انکے مفرد اعدادحروف چودہ ہیںاب ان اعداد کی قوتوں سے نقش تیار کرتا ہوںجو شر الاشرار سے محفوظ کریگا وہ یہ کہ [۱۷۷] سے لیکر[۱۸۵] تک بالترتیب لکھنا ہوگا ۔

(زبان بندی کے لئے)اب اسکی تکمیل یوں کریںاگر نقش زبان بندی اعداء کے لئے لکھنا ہے تو نقش کے نیچے یوں لکھیں (وجعلنا من بین ایدیھم سدا و من خلفہم سدا فاغشیناہم فہم لا

یبصرون صم بکم عمی فہم لایرجعون عقدت لسان ہم وسدت افواہھم)اور اگر یہ
[ نقش حفاظت کے لئے ]لکھنا ہوتو نیچے یہ لکھیں کذالک اللہ ربی عن افواہھم وعن افواہنا کذالک اللہ ابّاََ عن یسارنا عن یسارہم و عن یسارنا انہ علی کل شئی قدیر ولکل شئی حفیظ وصلی اللہ علیٰ محمد وسلم ۔
(حفاظت کے لئے )
اگر یہ نقش نظر جن و پری، سحر و جادو کی حفاظت کے لئے ہوتویہ لکھیں ۔سدت اخواۃ ونظرالجن والا نس والشیاطین والسحرۃ والا باسۃ من الجن واللہ العزالانس والشیاطینمن یلوزبہم با لاعزاوباللہ الکبیر الاکبر۔
(باہمی رنجش کے لئے ہوتو)ایک گھر میں رہتے ہوئے باہمی ناچاقی ہو میاں بیوی یا دفتر میں وقعت نہ ہو تو یہ نقش کے نیچے یوں لکھیں وَجَعَلْنَا مِن بَیْْنِ أَیْْدِیْہِمْ سَدّاً وَمِنْ خَلْفِہِمْ سَدّاً فَأَغْشَیْْنَاہُمْ فَہُمْ لاَ یُبْصِرُونَ (9) الْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلَی أَفْوَاہِہِمْ وَتُکَلِّمُنَا أَیْْدِیْہِمْ وَتَشْہَدُ أَرْجُلُہُمْ بِمَا کَانُوا یَکْسِبُونَ (65) فہم لاینطقون، لو انفقت مافی الارض جمیعاما الف بینہم انہ عزیز حکیم یا ارحم الرحمین۔۔ ان عزیمتوں کو جو نقش کے بعد لکھنی ہیں بحق الم ، طہ طس، طسم، عسق،اللہم احفظ علی حامل ہذاالدعاء [نام مع والدہ] بامراللہ الواحد القہار، اب چاروں طرف ایک ایک دفعہ حروف صوامت لکھیں احد رسص طعک لموہ،، نقش کے کونوںسے لکھیں یہ سارا کام کالی یا نیلی سیاہی سے کاغذ پر لکھ سکتے ہیں، لکھتے وقت منہ جنوب کی طرف کریں ایسا انتظام کریں کہ کوئی بلائے نہ اور نہ ہی کام کرتے وقت بولنا چاہئے ،لکھتے وقت منہ جنوب مغرب کی طرف کریںاس کو تیہ کر کے تعویذ بنایئںبازو یا گلے میں باندھ لیںیہ ایسا کا م کرلیا جس سے دل مطمئن ہوگا اور بے خطر ہوجایئں گے۔۔
(۶۷)موکلات کیسے بنائے جاتے ہیں؟
جواب:موکلات عملیاتی دنیا میں الفاظ اور اعداد کی مدد سے تیار کی گئی طاقت کا نام ہے اگر موکل سے کام لینا ہوتو کسی کے نام کے اعداد نکال کر اسے حروف بنا کے آگے ایل ۔ طیش۔یوش وغیرہ لگاکر کام لیاجاتا ہے۔عاملین اساتذہ نے کل کائینات کوتین سوساٹھ درجات میں تقسیم کیا ہے اور ہر درجے کے خدام تسلیم کئے ہیں یوں سمجھ لیں عاملین کے نزدیک اس دنیا پر تین سو ساٹھ موکلات مقرر ہیں۔ایل کے اعداد ’’۴۱‘‘ بنتے ہیں۔الف کا ایک۔ی۔کے ۔۱۰۔اور۔ل۔کے۔۳۰۔بنتے ہیں۔ایل کے مجموعہ کو علوی کہا جاتا ہے اسی طرح طیش۔اسکے اعداد ’’۳۱۹‘‘بنتے ہیں۔ط۔۹۔ی۔۱۰۔ش۔۳۰۰۔یوش کے۳۱۶ بنتے ہیں۔ی۔۱۰۔و۔۶۔ش۔۳۰۰۔ اگر کوئی عمل علوی بنانا ہوتو اس کے آگے ایل لگاتے ہیں اور اگر اسے سفلی بنانا ہوتو اس کے آگے طیش لگاتے ہیں اسے طرح اگر جنات سے کام لینا ہوتویوش کا استعمال کیا جاتا ہے۔ایک کام کو ۴۱ لوگ جتنی دیر میں کریں گے لامحالہ طور پر۳۱۹یا ۳۱۶ اس کام کو بہت جلد کردینگے۔اس لئے جادو اور جنات سے لئے جانے والے کام علوی موکلات سے سپرد کئے گئے کام سے جلدی سرانجام پاتے ہیں۔

(۳۷)مدفون شدہ تعویذات کی پہچان کیسے کی جاتی ہے؟
جواب:تعویذات کی چار اقسام ہیں ایک قسم خاکی ہوتی ہے جنہیں دبایا جاتا ہے یہ چال عمومی طورپربندش کے لئے استعمال کی جاتی ہے ۔ زبان بندی،دوکان بندی۔ذہن بندی رشتوں کی بندش وغیرہ کاموں میں عاملین یہ تعویذات لکھ کر دیتے ہیں۔دیکھو اگر نکلنے والے تعو یذا ت خاکی چال سے پُر کئے گئے ہیں تو سمجھ لو تعویذ مؤثر ہیں، ان کا معقول توڑ کیا جائے۔اس کے علاوہ تین قسم کی چالیںاور بھی ہیں لیکن وہ گھروں سے برآمد نہیں ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کا مصرف گھر میں نہیں ہوتا آبی تو بہایا جاتا ہے آتشی کو جلایا جاتا ہے۔بادی کو ہوا میں لٹکایا جاتا ہے یہ سب باتیں گھر اسے باہر کی جاتی ہیںبچاصرف خاکی یہ بند ش کے لئے ہوتا ہے۔

(۵)اوفاق کیا ہوتے ہیں؟
جواب:عاملین جب کسی آیت یا عبارت/نام وغیرہ کو اعداد نکال کر ایک وفق (نقش ) میں ڈھالتا ہے تو اس میں عاملین کے نزدیک خاص طاقت پیدا ہوجاتی ہے جس سے عامل اپنی مرضی کے مطابق کام لیتا ہے۔دوسری بات نقوش سے یہ بھی حاصل ہوتی ہے کہ اصل عبارت اور نام کو اعداد کے پردہ میں مخفی کردیا جاتا ہے۔جس سے پڑھنے والو ںکے سامنے حقیقت پوشیدہ ہوکر رہ جاتی ہے۔

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply