You are currently viewing حرمت منشیات مذاہب اور طب نبویﷺ
حرمت منشیات مذاہب اور طب نبویﷺ

حرمت منشیات مذاہب اور طب نبویﷺ

حرمت منشیات مذاہب اور طب نبویﷺ

Prohibition of drugs, religions and medicine of the Prophet

تحريم المخدرات والأديان والطب النبوي

 

 حرمت منشیات مذاہب اور طب نبویﷺ
حرمت منشیات مذاہب اور طب نبویﷺ

حرمت منشیات مذاہب اور طب نبویﷺ

تحریر
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
دیگر طبوں میں الکحل اور دیگر منشیات کا استعمال۔۔۔
شراب و منشیات کا طب نبوی میں حکم اور دیگر طرق علاج میں ان کی اہمیت۔ایلو پیتھی۔ہومیو پیتھی والے مدر ٹینچر۔وغیرہ بنانا۔سکون آور ادویات کارجحان۔منشیات کابےدریغ استعمال ۔ معاشرہ پر ان کے نقصان دہ اثرات ومہلکات وغیرہ پر بحث
احساس ذمہ داری
اسلامی معاشرہ میں ہر کو ایک ذمہ شخص قرار دیا گیا ہے۔اور ہر ذمہ دار اپنی ذمہ داری کی نسبت سے جواب دہ ہوتا ہے۔حدیث مبارکہ میں اسے خوبصورت پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔
سالم ،عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے کہا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے تم میں سے ہر کوئی نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ حاکم بھی نگہبان ہے اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا اور مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا اور عورت اپنے خاوند کے گھر کی نگہبان ہے اپنی رعیت کے بارے میں پوچھی جائے گی اور غلام اپنے صاحب کے مال کا نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ مرد اپنے باپ کے مال کا نگہبان ہے اور اپنی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔صحيح البخاري۔كِتَاب الْوَصَايَا۔
احساس ذمہ داری کی قسم کی ہو اور فرد کےمعاملات اور معاشرتی ذمہ داری۔و فرض سناشی کی صورت کیا ہونی چاہئے؟اس کی تصویر کشتی ذیل کی سطور سے کیا جاسکتا ہے۔

نصیحت اور خیر خواہی

صاحب شرح السنہ لکھتے ہیں
((ولا یحل أن تکتم النصیحۃ أحداً من المسلمین،-برّہم و فاجرہم-في أمر من أمور الدین، فمن کتم، فقد غش المسلمین، ومن غش المسلمین فقد غش الدین، ومن غش الدین فقد خان اللّٰه و رسول اللّٰه و ا لمؤمنین۔))
’’یہ حلال نہیں ہے کہ مسلمانوں کے دین کے معاملہ میں ان کی خیر خواہی [نصیحت ] کو چھپا کر رکھا جائے ۔-نیک و فاجر، کسی کے لیے بھی-۔ جس نے نصیحت کو چھپایا، اس نے مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ بازی کی۔ جس نے مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ بازی کی، اس نے دین میں ملاوٹ کی، اور جس نے دین میں ملاوٹ کی، اس نے یقینا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اور مؤمنین سے خیانت کی۔‘‘
شرح: … نصیحت کا معنی ہے: اخلاص، اصطلاح میں لوگوں کے لیے خیرخواہی اور مخلصانہ جذبات و احساسات کا نام نصیحت ہے۔ نصیحت کرنا انبیاء اور رسولوں کا کام ہے،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ أُبَلِّغُکُمْ رِسَالاتِ رَبِّیْ وَأَنَاْ لَکُمْ نَاصِحٌ أَمِیْنٌ﴾(الاعراف: 68)
’’ میں آپ تک اپنے رب کا پیغام پہنچاتا ہوں، اورمیں آپ کا خیر خواہ اور امانت دار ہوں۔‘‘ہر رسول اور نبی اپنے زمانے کا سب سے بڑا ناصح اور لوگوں کا خیر خواہ ہوا کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں چند انبیاء کی نصیحتیں اور ان پر لوگوں کے رد عمل کا ذکر کیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((الدین النصیحۃ، الدین النصیحۃ، الدین النصیحۃ۔‘‘قالوا: لمن یارسول اللّٰه! قال: ’’للّٰه،ولکتابہ، ولرسولہ، ولأئمۃ المسلمین، وعامتھم۔))[مسلم کتاب الإیمان، باب: بیان أن الدین نصیحۃ، ح:95 ۔]’’دین خیر خواہی ہے، دین خیر خواہی ہے، دین خیر خواہی ہے۔‘‘ صحابہ کرام نے عرض کیا: کس کے لیے خیر خواہی ہے یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ کے لیے، اور اس کی کتاب کے لیے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے، مسلمانو ں کے حکمرانوں کے لیے، اور ان کے عوام کے لیے۔‘‘
اس حدیث میں جن پانچ اقسام کی خیر خواہی کا تذکرہ ہے، اس کی کچھ تفصیل یہ ہے

:
اللہ کے لیے خیر خواہی

اللہ کے لیے نصیحت و خیر خواہی کا معنی یہ ہے کہ صرف اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کی جائے جس میں اس کے لیے مکمل خلوص و للہیت ہو اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے عین مطابق ہو اور اس میں اللہ تعالیٰ کے سامنے مکمل خشوع و خضوع، تذلل اور اس سے محبت کے جذبات کار فرما ہوں ۔اور دعا و پکار، ذبح و قربانی، نذر و نیاز، استعانت و مدد طلبی، استعاذہ و پناہ طلبی، استغاثہ و تعاون، اس پرتوکل و بھروسہ، اسی سے امید یں وابستہ کرنے، اسی کی رحمت میں رغبت رکھنے، اسی سے خوف کھانے یا عبادت کی کسی بھی قسم میں اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَاعْبُدُوا اللّٰہَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا﴾(النساء: 36)
’’ اور صرف اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔‘‘
اللہ کے لیے خیر خواہی میں ہی یہ بھی شامل ہے کہ ہر فریضہ و نافلہ عبادت کے ذریعے اس کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کی جائے اور اس کے حرام کردہ امور و اشیاء سے اجتناب کیا جائے۔اورجن اقوال و اعمال کو محبوب سمجھتا ہے انہیں محبوب سمجھا جائے اور جن اشیاء و امور سے اللہ تعالیٰ بغض و نفرت کرتا ہے ان سے بغض و نفرت کی جائے۔
ـ(بینات۔جمادی الاولی 1439ھ – فروری 2018ء)

حرمت شرات و منشیات

اب آتے ہیں حرمت شراب و منشیات کی طرف۔جولوگ علاج و معالجہ کی آڑ میں منشیات کا استعمال کرتے ہیں ان کے اپنے فلسفے ہیں ۔کچھ خود تراشیدہ بہانے اور عذر لنگ ہیں لیکن حقائق اپنا الگ سے وجود رکھتے ہیں۔طب نبوی میں شراب یا منشیات کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا ہے،اس بارہ میں اہل علم نے بہت کچھ لکھا،اس وقت بھی لکھا جارہا ہے۔حرمت شراب و اباحت والوں میں صدیوں سے بحث چلی آرہی ہے تاہنوز جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گی۔
حرمت شراب و دیگر منشیات اسلامی احکامات میں سے ایک واضح حکم ہے جسے خود تراشیدہ حیلوں بہانوں سے جائز قرار نہیں دیا جاسکتا، قرانی آیات واحادیث حرمت منشیات آگے چل کر بیان کریں گے۔سر دست شراب کی ساخت اور انسانی جسم پر پڑنے والے منفی اثرات کا جائزہ لیں گے۔ لیکن اس سے پہلے کتب مقدسہ کے اقتباس حرمت شراب کے بارہ میں لکھتے ہیں:۔“‏ لیکن کیا شراب پینا و‌اقعی گُناہ ہے؟ کیا پاک صحائف میں حد میں رہ کر شراب پینے سے بھی منع کِیا گیا ہے؟
ابن ماجہ کی ایک حدیث میں عجیب راز کھولا گیا۔جس کے مظاہر میڈیکل اور دیگر طرق علاج میں شب وروز دیکھنے کو ملتے ہیں۔خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراب سے بچو، اس لیے کہ اس کے گناہ سے دوسرے بہت سے گناہ پھوٹتے ہیں جس طرح ایک درخت ہوتا ہے اور اس سے بہت سی شاخیں پھوٹتی ہیں“۔تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3515، ومصباح الزجاجة: 1169)
تالیفی طور پر بنائی جانے والی ادویات میں مخدرات کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے جو مریض کو وقت طورپر سکون دیتا ہے تمام دکھ درد بلا دیتا ہے جسے راحت یا سکون کانام دیا جاتا ہے۔ان ادویات کو مختلف طاقتوں میں تقسیم کیا جاتا ہے پہلے ہلکی قسم کی دی جاتی رفتہ رفتہ جب وہ بے اثر ہونے لگتی ہے تو اس کی طاقت بڑھا دی جاتی ہے ،یوں یہ سلسلہ طولانی ہوجاتا ہے اور مریض اس طوالت کی تاب نہ لاتے ہوئے مشکل مرض میں مبتلاء ہوتاجاتا ہے،اور ایک وقت میں لاعلاج قرار دیکر اسے گھر بھیج دیا جاتا ہے۔اس حدیث پاک کا بغور مطالعہ کریں جوامع الکلم کی حکمت سمجھنے میں مدد ملے گے۔یعنی شراب (نشہ آور چیز)سے گناہ(مرض)ایسے پھوٹتے ہیں جیسے درخت کی شاخیںیعنی ایک بیماری میں راحت ملنے کی امید پر کیا جانے والا نشہ یا منشیات سے بھرپور علاج کیا جاتا ہے اس سے فائدہ ہو یا نہ ہو لیکن کئی نئے امراض سر اٹھانے لگتے ہیں ۔ایک مرض یا علامت کا علاج کیا جاتا ہے اور کئی امراض تحفہ میں ملتے ہیں۔

انسان اور منشیات

:
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنا نائب قرار دیا،لیکن اﷲکا یہ نائب بھٹک گیا۔ خدا نے اس کو جو پاکیزہ رزق عطا کیا تھااِس نے اس کو اس کے اصل مقصد ، ضرورت اور استعمال کی بجائے غلط طریقوں اور غلط مقاصد کے لئے استعمال کرنا شروع کردیا۔ جن پودوں، جڑی بو ٹیوں، پھلوں اور پھولوں کو اﷲنے اسکی خوراک کے طور پر پیدا کیاتھا تاکہ اس سے اپنی جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھے، اِس سے اپنے جسم کی پرورش کرکے اُسکو توانا بنائے اور بیماریوں کی صورت میں اِن سے شفا ءحاصل کرے ،اِس نے اِن کو بطور نشہ استعمال کرنا شروع کر دیا۔قران کریم نے ایک جگہ اس انسانی کیفیت کو خوبصورت پیرائے میں بیان فرمایا ہے:وَمِن ثَمَرَاتِ النَّخِيلِ وَالْأَعْنَابِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَرًا وَرِزْقًا حَسَنًا ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ (67)ترجمہ:اور کھجور اور انگور کے پھلوں سے نشہ اور اچھی غذا بھی بناتے ہو، اس میں لوگوں کے لیے نشانی ہے جو سمجھتے ہیں۔
، پھر نشے کے زیرِاثر وہ وہ حرکات و خرافات، بدتہذیبیاں اور بد اعمالیا ں شروع کردیں جو شرف انسانیت کی توہین اور کفران نعمت ہیں۔گندم ،جو، انگور، کھجور اور اس طرح کی بے شمار اجناس اور پھل جو اﷲتعالیٰ نے اس کے لئے بطور خوراک، طاقت ،توانائی اور کام و دہن کی لذت کے لئے پیدا کئے تھے، اس سے اُس نے اپنی بدبختی اور بد مستی کے لئے نشہ کشید کر لیا۔ بھنگ ، افیون، تمباکو اور کوکا وغیرہ کے پودے جس میں اﷲتعالیٰ نے نزلہ زکام، کھانسی اور درد سے نجات سے لے کرہر قسم کے کینسر تک کی بیماریوں کی شفا ء رکھی تھی، اس نے اسے اس کے اصل مقاصد کے ساتھ ساتھ نشے کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔

نشہ کی تاریخ

تاریخ بتاتی ہے کہ بطور نشہ استعمال ہونے والی تمام اشیاءکو اول اول انسان نے کسی نہ کسی جسمانی عارضے کی دوا کے طور پر ہی دریافت و ایجاد کیا تھا،لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اِن ادویات کے سکون آور اور منشّی اثرات منکشف ہونے پر اچھے بھلے لوگوں نے اِن کو بغیر مرض اور ضرورت کے محض نشے کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا، پھراِنسان اِن کے زیرِاثر ان گنت مہلک بیماریوں کا شکار ، مذہبی ، اخلاقی اور سماجی قدروں کی بربادیوں اور معاشرے اور خاندان کی تباہیوں کا مرتکب ہوتا چلاگیا۔ آج منشیات (بھنگ، چرس،افیون،گردا، گانجا،ہیروئن،کوکین، کلب ڈرگز وغیرہ) اور تقریباًاِنہی جیسے اثرات کی حامل دیگر چیزوں (سگریٹ، شیشہ، پان اور نسوار وغیرہ) کے استعمال ِ بد کے نتیجے میں واقع ہونے والی اموات کی تعداد دنیا بھر میں ہونے والی کل اموات میں سب سے زیادہ ہیں….”بے شک انسان بڑا ہی ظالم اور ناشکرا ہے“…. (سورہ¿ ابراہیم)…. لیکن رب العالمین جسے اپنی اس مخلوق سے بے تحاشہ پیار ہے، جو اسے ماں سے ستر گنا زیادہ پیار کر تا ہے ،جو اُس کی غلطیوں، کوتاہیوں اور گناہوں کو ہر وقت بخشنے کے لئے کسی نہ کسی عذر کی تلاش میں رہتا ہے، اپنے بندوں کو ان چیزوں کے غلط استعمال سے روکنے اور اس کے مضر اثرات سے بچانے کے لئے روز اول سے ہی، جب انسان نے ان چیزوں کا غلط استعمال شروع کیا، اُسے اس سے باز رکھنے کے لئے اپنے نبیوں، پیغمبروں اور معاشرے کے نیک لو گوں کے ذریعے ہر طریقے سے سمجھایا، منایا اور ڈرایا۔

منشیات اور مذاہبِ عالم

:
ہندومت کی کتابوں میں، جو دنیا کا قدیم ترین مذہب تصور ہوتاہے، بہت واضح طور پر منشیات کی ممانعت کا ذکر ہے۔ ہندومت کی سب سے مقدس کتا ب رِگ وید میں آتا ہے:”نشہ کرنے والا عقل کھو بیٹھتا ہے ۔ یاواگوئی کر تاہے۔اپنے آپ کو ننگا کرتا ہے اور ایک دوسرے سے لڑتا ہے“…. ہندوئوں کی ایک دوسری کتا ب منو سمرتی میں لکھا ہے: ”شراب ایک غلاظت ہے، چنانچہ کسی مذہبی رہنما، کسی حکمران ، یا کسی بھی عام آدمی کو شراب نہیں پینی چاہیے “….
تائوازم جو چین، جاپان ، کوریا اور گردو نواح کے دیگر ممالک اور کنفیو شس ازم کا پیش رو مذہب ہے، کے بانی ”لاو¿زے“ کی مذہبی تعلیمات کے نچوڑ دس احکاما ت میں سے پانچواں حکم ہے کہ: ”کسی کو بھی کو ئی نشہ آور مشروب نہیں لینا چاہیے، ماسوائے کسی بیماری کی دوا کے طور پر“….
بدھ ازم کے بانی مہاتما گوتم بدھ کے دس بنیادی احکاما ت میں سے بھی پانچواں حکم یہ ہے کہ: ”ایسے نشہ آور مشروب اور منشیات سے پرہیز کرو جو ہوش و حواس گم کر دے“.. یہودیوں کے الہامی مجموعہ کتب ” عہد نامہ عتیق“ کی ایک کتاب ”احبار“ میں لکھا ہے: ”تو یا تیرے بیٹے شراب پی کر کبھی خیمہِ اجتماع کے اندر داخل نہ ہونا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم اسی حالت میں مر جائو۔یہ تمہارے لئے نسل درنسل ہمیشہ تک کے لئے ایک قانون رہے گا“۔
اسی” عہد نامہ عتیق“ کی کتاب ”امثال“میں حکم ہے کہ ”تو شرابیوں میں شامل نہ ہونا اور نہ حریص کبابیوں میں،کیونکہ شرابی اور کبابی کنگال ہو جائیں گے اور نشہ شرابی کے چیتھڑے اُڑا دے گا ۔ شراب انجام کار سانپ کی طرح کا ٹتی اوراُفعی کی طرح ڈس لیتی ہے“ ….
اسی طرح عیسائیو ں کے مذہبی مجموعہ کتب ”عہد نامہ جدید“کی کتاب ”کرنتھیوں“ میں حکم ہے: ”اوراگرتمہارا کو ئی بھائی کہلانے والا حرام کار یا لالچی یا بت پرست یا گالی دینے والا یا شرابی یا ظالم ہو تو اس سے تعلق نہ رکھو، بلکہ اس کے ساتھ کھانا تک نہ کھا ئو “….اِسی ”عہد نامہ جدید“ کی ایک دوسری کتاب” افسیوں“میں لکھا ہے: ”اور شراب کے متوالے نہ بنو، کیونکہ اس سے بد چلنی واقع ہوتی ہے ۔ اس کی بجائے روح سے معمور ہوتے جائو“….صرف یہی نہیں، بائیبل(جو عہد نامہ عتیق اور عہد نامہ جدید کے مجموعے کا نام ہے) میں مجموعی طور پر پچھتر سے زیادہ مقامات پر شراب اورنشہ آور اشیاءکے استعمال کی ممانعت آئی ہے۔
دنیا کے آخری اور سب سے جامع الہامی مذہب اسلام میں تو نشے کی حرمت ہر شک و شبہ سے با لاتر کر کے رکھ دی گئی ہے…. اور یہ دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے نشے کے استعمال کو گناہ کبیرہ قرار دیا، اس کے مرتکب کو نہ صرف روز قیامت اﷲکے غضب کا سزاوار ٹھہرایا،بلکہ اسے تعزیری جرم قرار دے کر اِس کے مرتکب کو دنیا میں بھی سخت تعزیری سزا کا حق دار گردانا…. چنانچہ ارشادِ ربا نی ہے۔ ”اے ایمان والو! بے شک منشیا ت ، جوا، بت اور فال نکا لنے کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کا م ہیں، ان سے بچو تاکہ تم فلاح پائو۔شیطان تو چاہتا ہے کہ منشیات اور جوئے کے ذریعے تم میں عداوت اور بغض پیدا کر دے اور اﷲتعالیٰ کی یاد سے تم کو با ز رکھے ، سو اِن چیزوں سے با ز رہو“ …. (سورہ المائدہ)…. اﷲکے اس واضح فرمان کے بعد اﷲکے رسول نے بھی بے شمار مواقع پر نشہ آور چیزوں کوسختی سے منع اور رد کیا، چنانچہ آپ نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیزمثل خمر(شراب) ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے“. (بخاری و مسلم).. ”نشہ تمام برائیوں کی ماں ۔ تمام برائیوں سے زیادہ شرمناک اورہر برائی کی کنجی ہے “..(ابن ماجہ)…. اور پھرکچھ لوگوں کی اِس حیلہ سازی کو کہ ”ہم تو اتنی مقدارمیں استعمال نہیں کرتے کہ جس سے نشہ ہو“ کے جو اب میں فرما یا: ”جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ پیدا کرے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے“….(ابو دائود، ترمذی ) …. اور پھر ایک نہایت واضح حدیث میں خمر (کو ئی بھی نشہ آور شے) کے متعلق یہ فرماکراس لعنت سے متعلق ہر حیلہ،حجت اور عذر کو رد کر دیاکہ ”اﷲنے خمر سے متعلق دس آدمیوں پر لعنت فرمائی ہے۔خمر بنانے والے پر ،جس کے لئے بنائی جائے اس پر، اس کے پینے والے پر، اس کے پلانے والے پر، اسے کسی کے لئے لے کر جانے والے پر،جس کے لئے لے کر جائی جائے اس پر، اس کے بیچنے والے پر، اسے خریدنے والے پر، اسے کسی کو تحفہ دینے والے پر اور اس کی فروخت کی آمدنی کو اپنے صرف میں لانے والے پر۔(ترمذی)
نبی اکرم نے ایک دوسری جگہ فرمایا کہ ”جب تک بندہ شراب نہیں پیتا، وہ اپنے دین کی وسعتوں سے مستفید ہوتار ہتا ہے، لیکن جب وہ شراب پی لیتا ہے تو اﷲتعالیٰ اس کا پردہ چاک کر دیتا ہے۔ پھر شیطان اس کا ساتھی ، اس کی سماعت ، اس کی بصارت ، اور اس کے پائوں بن جاتا ہے اور ہر برائی کی طرف اس کی رہنمائی کرتا ہے اور ہربھلائی کے کام سے اسے روکتا ہے“….(کنزالعمال)…. اوراس ضمن میںسب سے زیادہ رونگٹے کھڑے کر دینے والا قول ِرسول یہ ہے کہ “شراب تمام فحش اور کبیرہ گناہوں کی ماں ہے۔ جو اُسے پیتا ہے (گویا) وہ اپنی ماں ، خالہ اور چچی کے ساتھ بدکاری کا مرتکب ہو تا ہے” (کنزالعمال) یہی نہیں،اسلام میں پچاس سے زیاد ہ آیات و احادیث میں سخت ترین الفا ظ میںنشہ آور اشیاءکی حرمت بیان کی گئی ہے۔
مندرجہ بالا ہدایات و احکاما ت سے ثابت ہے کہ دنیا کے تمام بڑے مذاہب ،ہندومت ، تائوازم، کنفیو شس ازم ، بدھ مت ، یہودیت ، عیسائیت اور اسلام میں ، جن کے پیروکار دنیا کی کل آبادی کا اسی فیصد سے زائد ہیں، نشہ آور اشیاءکے استعمال کی قطعی ممانعت ہے اور اس کا استعمال کبیرہ گناہوں میں شمار ہو تا ہے۔ ان سب ہدایات و احکامات سے آگاہ ہونے کے بعد بھی اگر کوئی نشہ استعمال کر کے اﷲ کے غضب کو دعوت دینے، سر سے لے کر پاو¿ں تک کی بے شمار بیماریوں کا ہدف بننے اور ہر سال نشے اور تمباکو نوشی کی وجہ سے مرنے والے تقریباًایک کروڑ افراد میں سے ایک ہونے پر بضد ہے تو پھریہ اس کا اختیار ہے ۔ جب کوئی انسان تمام عواقب و نتائج کو اچھی طرح جانتے بوجھتے ہوئے اپنے پیدا کرنے والے سے بغاوت کرنے، اپنی جان کا دشمن بن جانے اور شرفِ انسانیت سے گر جانے پر تُل جائے تو کوئی کیا کر سکتا ہے! …. ”زمانے کی قسم !بے شک انسان خسارے میں ہے۔ ماسوائے ان کے جو اﷲ(اور اس کے احکامات) پر ایمان لائے اور نیک کام کئے اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرتے ہیں “ (سورة العصر)

 

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply