. جہنمیوں کا خون کے آنسو رونا
ایک طبی قانون کی وضاحت۔
. جہنمیوں کا خون کے آنسو رونا۔۔۔ایک طبی قانون کی وضاحت۔
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
-” إن اهل النار ليبكون حتى لو اجريت السفن في دموعهم لجرت، وإنهم ليبكون الدم. يعني مكان الدمع”.
سیدنا عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنمی اتنا روئیں گے (اور اتنے آنسو روئیں گے کہ) اگر ان میں کشتی چلائی جائے تو وہ بھی چل پڑے گی، وہ پانی کے آنسوؤں کی جگہ خون کے آنسو روئیں گے(سلسله احاديث صحيحه)
۔اس حدیث مبارکہ کے مطالعہ سے طب کا ایک قانون واضح ہوگیا کہ جب انسان روتا ہے تو آنسو جاری ہوجاتے ہیں رونے اور آنسوئوں کی ایک حد ہوتی ہے،اس کے بعد نہ رونا آتا ہے نہآنسو نکلتے ہیں ،یہ بات ہر کسی کے مشاہدہ میں آتی ہے مثلاََ اگر کوئی گہرا صدمہ لگے تو انسان آہستہ یا بلند آواز کے ساتھ روتا ہے۔دکھ کتنا بھی بڑا کیوں نہ ہو لیکن رونے کی ایک حد مقرر ہے اس سے آگے نہیں روسکتا۔جس طرح انسانی اعضاء کی کارکردگی دوسرے امور میں دیکھنے کو ملتی ہے وہ محدود ہوتی ہے،ایسے ہی رونے اور آنسو بہانے کی بھی ایک حد ہوتی ہے،
اگر کوئی اس حد کو پھلانگنا چاہے تو آنسو نہیں نکلیں گے اس کی جگہ خون نکلے گا۔یہی انسانی جسم کا نظام ہے کہ جب تک رطوبات موجود رہیں خون نہیں نکلتا اگر نکلے بھی بہت کم کچ لہو کی صورت میں نکلتا ہے رطوبات کے ساتھ خالص لہو خارج نہیں ہوتا،یہی طبی قانون ہے کہ جب خون جاری ہوجائے تو سمجھو کہ جسم میںخشکی بہت زیادہ یعنی حد اعتدال سے تجاوز کرچکی ہے،اگر اسباب و علامات برقرار رہے تورطوبات کی جگہ خون جارہ ہوگا۔
اس حدیث میں جو قانون بیان کیا گیا ہے طبیب لوگ اسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔اگر جسم سے نکلنےوالے خون کو بند کرنا ہوتو رطوبات سے بھرپور اغذیہ و ادویہ استعما ل کرئی جائیں۔اور اگر کون جاری کرنا ہو جیسے خون حیض تو اس کے لئے جسم میں خشکی کے اثرات پیدا کرنے ہو نگے ۔اس قانون سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی مرضی سے خون جاری اور بند کرسکتے ہیں۔
یاد رکھئے احادیث نبویﷺ وہ قوانین ہین جن پر فطرت قائم ہے،یا بیان فرمودہ باتیں فطری قوانین ہوتے ہیں۔انہیں کسی بھی موقعہ کی مناسبت سے بیان کیا جائے یا وقتی طورپر کچھ بھی استدلال کیا جارہا ہو،دنیا و آخرت معاشرتی و معاشی و انفرادی کوئی بھی رخ ہو بہتر حال غور کرنے والوں کو قوانین فطرت دکھائی دینگے۔
میرا غم اور آنسوئوں کی برسات۔۔
یہ سطور میرے پیارے بیٹے کی وفات کے چوتھے روز لکھ رہا ہوں۔غم تو ایسا ہی ہرا اور تازہ ہے لیکن کثرت بقا کی وجہ سے آنسو خشک ہوچکے ہیں،جسمانی قوی مضمحل ہوچکے ہیں۔زندگی کی آنکھوں کی روشنی نے ٹھیک انداز میں کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔چھوٹا بھائی اپنا چشمہ میرے گھر بھول گیا تھا لگا کر دیکھا تو کچھ بہتری محسوس ہوئی اورلپ ٹاپ پر کام کرنے کا حوصلہ ملا۔۔۔ہم اپنے ہونہار بیٹے ،گوناگوں صفٖات سے کم عمر بچے کے لئے دست بدعا ہیں،اللہ اپنے قرب و جوار میں جگہ دے۔ہمیں حوصلہ دے۔