جواب طلب کمنٹس۔
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔
مریضوں کے مسائل۔ضرتوریات۔اور کئے گئے سوالات۔
انٹر نیٹ کی دنیا میں کسی کونٹینٹ اور پر تبصرےیا رائے اہمیت رکھتے ہیں۔انہیں کامیابی یا ناکامی سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ//سعد ورچوئل سکلز پاکستان۔اپنے محدود وسائل مین رہتے ہوئے طبی مضامین صحت پر ہونے والے سوالات کے جوابات۔نت نئی کتب کے ڈیجیٹل ایڈیشنز۔دوسری زبانوں سے ترجمہ کی گئی قیمتی کتابوں کی اشاعت۔طب پڑھنے والے طلباء کے لئے کلاسز کا اہتمام۔مریضوں کا علاج و معالجہ۔آن لائن تشخیص۔ادویات کی فراہمی۔حکماء کے الجھے ہوئے مسائل کے جوابات۔یومیہ بنیاد پر لکھنے جانے والے تحقیقی مضامین۔دنیا بھر میں لوگوںکی توجہ سمیٹ رہے ہیں۔
پچھلے چند ہفتوں سے کچھ مصروفیات کی وجہ سے ادارہ ہذا کی دو نمائیندہ۔۔ ویب سائٹس۔
(1)www.dnuyakailm.com
(2)tibb4all-com-943731.hostingersite.com
پر توجہ نہ دے سکا۔آج دیکھا تو سوا لاکھ سے زائد کمنٹس موجود ہیں،جو اپنے طبی و روحانی مسائل ،اور ڈیجیٹل پرابلمز۔اور حل طلب امور ۔اور علمی سوالات پر مبنی ہوتے ہیں۔ویب سائٹس پر دنیا بھر کے قارئین موجود ہیں۔ہر کوئی اپنی ضروریات اور پیچیدہ و پوشیدہ امراض۔عملی الجھنوں کے بارہ میں سوالات کرتا ہے۔سالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ان سوالوں کے جوابات میں کئی دن لگ جائیں گے لیکن سائلین تو منتظر ہیں۔کچھ لوگ تو وٹس ایپ۔مسینجر۔فیس بک وغیرہ پر آکر تاخیر جواب پر شکایات کے انبار لگا دیتے ہیں۔جو مریض زیادہ پریشان ہوتے ہیں انہیں ترجیحی بنیادوں پر جوابات فراہم کئے جاتے ہیں۔
اب وقت صورت حال یہ ہوچکی ہے کہ علمی کام اور ادارے کے امور پر توجہ کم اور سائلین کے جوابات کے لئے وقت درکار ہے۔بسااوقات کئی کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔
ایک تلخ تجربہ۔مریضوں کے مسائل
راقم الحروف سائلین کے لئے بہت سا وقت نکالتا ہے تاکہ پریشان حال لوگوں کے مسائل سن سکوں۔لیکن کچھ لوگ سوالات کے بجائے مباحثہ پر آمادہ ہوتے ہیں۔غیر ضروری مباحثہ کی وجہ سے دوسرے مستحق لوگوں کا حق مارا جاتاہے۔ایسے صاحبان سے گزارش ہے وقت کا خیال رکھئے۔۔
۔۔
دوسرے لوگ جن کا خیال ہے کہ وہ طب اور دیگر علوم میں سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔جب وہ الٹے سیدھے تجربات اور مشقت کرنے کے بعد مطلوبہ نتائج حاصؒ نہیں کر پاتے تو ان کا الجھا ہوا ذہن ۔اور ادھورا پن ۔اس قدر وقت ضائع کرتے ہیں۔یا جو مریض گرم سرد۔تر وغیرہ کا خود تراشیدہ فلسفہ رکھتے ہیں۔اور علاج کے لئے رجوع کرتے ہیں تو زیادہ وقت برباد کرتے ہیں۔انہیں جب بھی کوئی مشورہ دیا جاتا ہے تو اس کے توڑ کے لئے پہلے سے اشکا ل موجود ہوتا ہے۔