جسمانی نظام ،ایک راز کی بات
جسمانی نظام ،ایک راز کی بات
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی @ﷺکاہنہ نولاہور پاکستان
ہر خلط اور ہر مفرد عضو میں دو کیفیات پائی جاتی ہیں اور اثر انداز ہوتی ہیں، لیکن ان میں سے ایک کیفیت کسی دوسری خلط اور کسی دوسرے عضو میں بھی پائی جاتی ہے۔ مثلاً گرم کیفیت ایک طرف خون اور قلب میں پائی جاتی ہے تو دوسری طرف صفرا اور جگر میں پائی جاتی ہے۔اسی طرح سرد کیفیت ایک طرف بلغم اور دماغ میں پائی جاتی ہے۔تو دوسری طرف سودا اور طحال میں پائی جاتی ہے۔یہی صورتیں تر اور خشک کیفیات میں بھی پائی جاتی ہیں۔ ان میں راز کی بات یہ ہے کہ جب ہم کسی ایک خلط یا عضو کو تحریک دیتے ہیں تو اس کی یہ دونوں کیفیات دوسری خلط یا عضو کو تحریک دیتے ہیں تو اس کی یہ دونوں کیفیات دوسری عضو یا خلط میں بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ اس طرح ان کا آپس میں تعلق پیدا ہو جاتا ہے اور نتیجہ کے طور وہ خلط اسی طرف منتقل ہونا شروع ہو جاتی ہے مثلاً بلغم اور اعصاب میں تری پائی جاتی ہے۔ اسی طرح خون اور قلب میں بھی تری پائی جاتی ہے۔ جب جسم میں تری بڑھتی ہے تو بلغم اعصاب اور خون و قلب دونوں طرف طرف تری بڑھتی ہے۔نتیجہ کے طورپر تری بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور وہ خون اور قلب کی گرمی کو بھی کم کر دیتی ہے۔کیونکہ ہمیشہ تری ہی سے گرمی کم ہوتی ہے۔ اسی طرح جب جسم میں گرمی بڑھتی ہے توایک طرف خون و قلب میں گرمی بڑھتی ہے تو دوسری طرف صفرااور جگر میں گرمی بڑھتی ہے۔ نتیجہ کے طور پر گرمی زیادہ ہوجاتی ہے جو صفرا کی خشکی کو کم کرتی ہے۔کیونکہ گرمی ہی خشکی کو توڑتی ہے۔ اسی جب جسم میں خشکی پیدا ہوتی ہے تو ایک طرف صفرا و جگر میں خشکی بڑھتی ہےتو دوسری طرف سودا و طحال میں خشکی بڑھ جاتی ہے۔ نتیجہ کے طورپر خشکی زیادہ بڑھ جاتی ہے جو بلغم کی تری کو ککم کر دیتی ہے۔ اسی طرح جب جسم میں سردی بڑھ جاتی ہے تو ایک طرف بلغم و اعصاب میں سردی بڑھ جاتی ہے تو دوسری طرف سودا و طحال میں سردی بڑھ جاتی ہے۔ نتیجہ کے طور پر سردی زیادہ ہوجاتی ہے جو بلغم کی تری کو خشک کر دیتی ہے۔گویا اس طرح کیفیات کا ایک چکر اخلاط اور اعضاء میں چلتا رہتا ہے۔ دوائے مجرب وہی ہو سکتی ہے جو کیفیات کے اثرات کے تحت استعمال کی جائے۔ جن کا صحیح اور سیدھا اثر اخلاط اور اعضاء پر پڑتا ہے۔ بس دوائے مجرب کا یہی ایک راز ہے۔