تین ۔انجیر۔Fig
۔کثیر الفوائد جنت کا پھل
26 تین۔انجیر۔Fig(تين شائع)
کثیر الفوائد جنت کا پھل
تحریر:
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان
الطب النبوي لأبي نعيم الأصفهاني (2/ 761)الآثار المروية في الأطعمة السرية لابن بشكوال (ص: 340) عن أبي هريرة قال: أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بطبق فيه تين فأطل وقال لأصحابه : “كلوا؛ فلو قلت أن فاكهة نزلت من الجنة بلا عجم لقلت هذا التين، كلوه؛ فإنه يقطع البواسير وينفع من النقرس”
طبِ نبوی میں انجیر کے استعمال پر زور دیا گیا ہے، ایک روایت کے مطابق حضورﷺ کے پاس کہیں سے انجیر کے تھال کا تحفہ آیا، آپﷺ نے قریب بیٹھے صحابہ سے فرمایا :
کھاؤ بلاشبہ یہ جنت کا پھل ہے، اس میں سے کھاؤ یہ بواسیر کو ختم کرتی ہے اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔
قرآن پاک میں سورۃ التین میں رب تعالی نے انجیر ، زیتون اورطورِ سینا کی قسم کھائی۔ اس سے انجیر اور زیتون کی طبی افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ انجیر کی تاریخ کے لحاظ سے انجیر کا درخت حضرت آدم کی دنیا میں آمد کے بعد معرضِ وجود میں آیا۔انجیر کو جنت کا پھل کہا جاتا ہے ۔
جنوبی مشرقی ایشیا میں ’ملائے شیا ‘ میں انجیر سب سے زیادہ اُگائی جاتی ہے، مشرقِ وسطیٰ میں جب انجیر کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کا استعمال بھی بڑھ جاتا ہے۔ ملائے شیا کے علاوہ تھوڑی مقدار میں انڈونیشیاء ، تھائی لینڈ اور ویتنام میں بھی اُگائی جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انجیر کے طبی فوائد
یہ کمزور اور دبلے لوگوں کے لئے بیش بہا نعمت ہے،«التِّين فِي قلَّة الرداءة وَكَثْرَة الْغذَاء»«القانون في الطب» (1/ 622):
۔ا نجیر جسم کو فربہ اور سڈول بناتا ہے ۔ چہرے کو سرخ و سفید رنگت عطاکرتا ہے ۔ انجیر کا شمار عام اور مشہور پھلوں میں ہوتا ہے ۔ انگلش میں اس کو فِگ کہتے ہیں ۔
اس کا نباتاتی نام فیک کیریکا ہے ۔ عام پھلوں میں یہ سب سے نازک پھل ہے اور پکنے کے بعد خود بخودہی گرجاتا ہے اور دوسرے دن تک محفوظ کرنا بھی ممکن نہیں ہوتا ۔ فریج میں رکھنے سے یہ شام تک پھٹ جاتا ہے ۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرنا ہے ۔ اسے خشک کرنے کے دوران جراثیم سے پاک کرنے کے لئے گندھک کی دھونی دی جاتی ہے اور آخر میں نمک کے پانی میں ڈبوتے ہیں تاکہ سوکھنے کے بعد نرم و ملائم انجیر کھانے میں خوش ذائقہ ہو ۔
تازہ انجیر کے متبادل کے طور پر خشک کھایا جا سکتا ہے۔ جرمن الیکٹرانک میگزین “آرٹیکل میگزین” کے مطابق خشک انجیر میں تازہ انجیر کے مقابلے میں چھ گنا زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں، کیونکہ یہ تقریباً پانی سے خالی ہوتی ہیں، لیکن اس میں وٹامن ای اور وٹامن بی کی فیصد انجیر کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہوتی ہے۔ تازہ، اس کا ذائقہ بہت اچھا ہے۔
جرمن سینٹر فار نیوٹریشن کا کہنا تھا کہ انجیر میں صحت کے لیے بہت زیادہ فوائد ہیں، کیونکہ یہ دل، ہڈیوں، اعصاب، بینائی، آنتوں اور جلد کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔مرکز نے وضاحت کی کہ انجیر معدنیات اور وٹامنز کا خزانہ ہے، کیونکہ یہ پوٹاشیم اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتے ہیں جو دل کی صحت کے لیے اہم ہیں، کیلشیم ہڈیوں کی صحت کے لیے اہم ہے، وٹامن اے صحت مند بینائی اور جلد کی خوبصورتی کے لیے اہم ہے، اور بی وٹامنز۔ اعصابی صحت کے لیے اہم ہیں۔ جس میں وٹامن بی 7 شامل ہے، جسے بایوٹین کہا جاتا ہے، جو جلد، بالوں اور ناخنوں کی خوبصورتی کے لیے اہم ہے۔انجیر غذائی ریشوں سے بھی بھرپور ہوتی ہے جو ہاضمے کے عمل کو چالو کرتی ہے اور اس طرح قبض سے لڑتی ہے۔اس کے علاوہ اس میں کیلوریز کم ہونے کی خصوصیت ہے اور اس طرح فٹنس سے لطف اندوز ہونے میں مدد ملتی ہے۔
خشک انجیر
بازاروں سے انجیر تازہ یا خشک حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ تازہ انجیر گرمیوں کے دورانیے سے لے کر خزاں کے آغاز تک دستیاب ہوتے ہیں، اور تازہ انجیر جن کا رنگ گہرا بنفشی ہوتا ہے، کا ذائقہ سال کے اس عرصے میں بہترین ہوتا ہے۔انجیر کو کھایا جا سکتا ہے، سلاد میں استعمال کیا جا سکتا ہے، یا پنیر کے ساتھ گرل کر کھایا جا سکتا ہے، اور انہیں فریج میں صرف چند دنوں کے لیے تازہ رکھا جا سکتا ہے، اس لیے ان کا جلد استعمال کرنا چاہیے۔
تازہ انجیر
تازہ انجیر کے متبادل کے طور پر خشک کھایا جا سکتا ہے۔ اور ڈوئچے ویلے کی ویب سائٹ نے جرمن الیکٹرانک میگزین “آرٹیکل میگزین” کے حوالے سے جو کہا ہے، اس کے مطابق خشک انجیر میں تازہ انجیر کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں، کیونکہ یہ تقریباً پانی سے خالی ہوتی ہیں، لیکن وٹامن ای اور وٹامن بی (B) کا تناسب کم ہوتا ہے۔ یہ تازہ انجیر میں اس کے فیصد سے 3 گنا زیادہ ہے، اور اس کا ذائقہ بہت میٹھا ہے۔اس لیے غذائیت کے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ چاکلیٹ بار، کینڈی اور دیگر غذائی اشیاء جن میں چینی شامل ہو، کے بجائے خشک انجیر کھانے کا مشورہ دیا جائے۔
بازاروں سے انجیر تازہ یا خشک حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ تازہ انجیر گرمیوں کے دورانیے سے لے کر خزاں کے آغاز تک دستیاب ہوتے ہیں، اور تازہ انجیر جن کا رنگ گہرا بنفشی ہوتا ہے، کا ذائقہ سال کے اس عرصے میں بہترین ہوتا ہے۔انجیر کھایا جا سکتا ہے، سلاد میں استعمال کیا جا سکتا ہے، یا پنیر کے ساتھ گرل کر کھایا جا سکتا ہے۔ تازہ انجیر کو صرف چند دنوں کے لیے فریج میں رکھا جا سکتا ہے، اس لیے ان کا جلد استعمال کرنا چاہیے۔
انجیر کے صحت سے متعلق فوائد
انجیر ایک مقبول ترین پھل ہے، چاہے وہ تازہ ہو یا خشک، اور یہ قدیم زمانے سے بہت سی کیفیات اور بیماریوں کے علاج میں استعمال ہوتا رہا ہے جیسے: ذیابیطس، جگر کے امراض، نظام تنفس اور پیشاب، یہاں 5 ہیں۔ اس مضمون میں انجیر کے صحت کے فوائد۔
انجیر کے صحت کے فوائد
1- دل کی صحت کو فروغ دینا
انجیر میں طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں، جیسے کہ خشک انجیر میں فینولز بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں، جو دل کی صحت کو بڑھاتے ہیں اور اسے مسائل اور بیماریوں سے بچاتے ہیں، انجیر عام طور پر کولیسٹرول کی سطح کو بڑھانے میں بھی اپنا کردار ادا کرتی ہے۔اس کے مطابق انجیر کھانے سے دل کی بیماریوں کے واقعات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
2- بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔
تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ انجیر کے صحت کے فوائد میں سے ایک بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے اور کم کرنے میں اس کا کردار ہے، کیونکہ اس میں پوٹاشیم ہوتا ہے، جو جسمانی رطوبتوں کا توازن برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔جو خون کی نالیوں کو آرام دینے اور دباؤ کو کم کرنے کا کام کرتا ہے، اور پیشاب میں سوڈیم کلورائیڈ کے اخراج کو بڑھانے اور جسم کو اس سے نجات دلانے میں مدد کرتا ہے۔«[الْحَصَاة] وينفض الْبَوْل ويدرّه وَيقطع حصره. وَمِمَّا يصلح المثانة أكل التِّين الْأَخْضَر واليابس فَإِنَّهُ حارّ لدن وَهُوَ يدرّ الْبَوْل وينقي الفضول من المثانة ويلين الأورام الصلبة الَّتِي تكون فِي الكبد و [الطحال] وَيفتح سددهما»«العلاج بالأعشاب» (ص103)
[کنکر پتھری] رسوب آمیز پیشاب کو صاف کرتا ہے، پتھری کا رخ موڑ دیتا ہے، اور اس کی روک تھام کو کاٹ دیتی ہے۔ اور جو چیز مثانے کی حفاظت کرتی ہے وہ سبز اور خشک انجیر کھانا ہے کیونکہ یہ جسم میں گرمی پیدا کرتی ہیں ،پیشاب کو تیز کرتی ہے اور مثانے کو گندے مواد سے پاک کرتی ہے جگر اور تلی میں بننے والی ٹھوس رسولیوں کو نرم کرتی ہے اور سدوںکوکھول دیتی ہے۔
۔بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں انجیر کے صحت سے متعلق فوائد پر کی جانے والی تحقیق میں درج ذیل ہیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انجیر کے عرق نے نارمل اور ہائی بلڈ پریشر والے چوہوں میں بلڈ پریشر کو کم کیا۔جانوروں کے ایک مطالعے سے پتا چلا ہے کہ انجیر کے پتوں کے عرق سے کل کولیسٹرول، ایچ ڈی ایل کولیسٹرول اور ٹرائگلیسرائیڈز میں بہتری آتی ہے۔لیکن بلڈ پریشر اور دل کی صحت پر انجیر کے اثرات کو سمجھنے کے لیے مزید مطالعات کی ضرورت ہے۔
3- جلاب اور اینٹی قبض
انجیر میں غذائی ریشہ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے:پاخانہ کو نرم کرنا، آنتوں کی حرکت کو بہتر بنانا، اور قبض کو روکنا یا علاج کرنا۔
ہضم کی خرابیوں کی روک تھام عام طور پر اور دائمی بیماریوں جیسے دل کی بیماری اور ذیابیطس۔ہر قسم کے انجیر، چاہے تازہ ہو یا خشک، دو قسم کے فائبر پر مشتمل ہوتے ہیں: حل پذیر اور ناقابل حل۔گھلنشیل ریشہ وزن میں کمی، بھوک کو کنٹرول کرنے، خون میں شوگر کو کم کرنے اور کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جبکہ غیر حل پذیر فائبر پاخانہ کے ساتھ خارج ہوتا ہے اور آنتوں کے کام کو بہتر بناتا ہے۔40 گرام تازہ انجیر تقریباً 1 گرام فائبر فراہم کرتی ہے۔
4- کینسر سے لڑنا
کینسر سے لڑنا انجیر کے صحت سے متعلق فوائد کی ایک اور مثال ہے، کیونکہ انجیر کے پتوں کے کینسر کے خلیات پر اثرات کے بارے میں کئی مطالعات کی گئی ہیں، جن میں رسولیوں کے خلاف سرگرمی ظاہر کی گئی ہے، خاص طور پر بڑی آنت، چھاتی، سروائیکل اور جگر کے کینسر کے خلیات کے خلاف۔
5- وٹامنز اور منرلز کا ذریعہ۔
ہر 100 گرام بغیر پکے ہوئے خشک انجیر میں درج ذیل چیزیں ہوتی ہیں۔
توانائی: 249 کیلوری۔پروٹین: 3.30 گرام۔چربی: 0.93 گرام۔کاربوہائیڈریٹ: 63.87 گرام۔غذائی ریشہ: 9.8 گرام۔انجیر جسم کے لیے ضروری معدنیات اور وٹامنز کے گروپ کا ایک اہم ذریعہ ہیں، جن میں سے سب سے مشہور یہ ہیں:
کیلشیم
آسٹیوپوروسس کی تشکیل، نشوونما، تحفظ اور روک تھام میں کیلشیم سب سے اہم معدنیات ہے اور انجیر میں دیگر پھلوں کے مقابلے کیلشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔100 گرام خشک انجیر میں 162 ملی گرام کیلشیم ہوتا ہے۔
لوہا
اگر آپ خون کی کمی یا جسم میں آئرن کی کمی کا شکار ہیں تو تازہ یا خشک انجیر آپ کو آئرن کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد دے سکتے ہیں، کیونکہ 100 گرام خشک انجیر میں 2.03 ملی گرام آئرن ہوتا ہے۔آئرن جسم کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ خون کے سرخ خلیوں کی تعمیر میں داخل ہوتا ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن پہنچانے میں مدد دیتے ہیں۔
میگنیشیم
جرمن سینٹر نے واضح کیا کہ پکے ہوئے انجیر کا پھل میگنیشیم کی کان ہے جو کہ پٹھوں اور اعصاب کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔
متعدد مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ میگنیشیم سے بھرپور انجیر آنکھوں کی حفاظت میں مدد کرتی ہے، عمر سے متعلق میکولر انحطاط کے خطرے کو کم کرتی ہے، جو بزرگوں میں بینائی کی کمی کی بنیادی وجہ ہے، کیونکہ 100 گرام انجیر میں 0.13 ملی گرام مینگنیز ہوتا ہے۔اس کے علاوہ، جسم مینگنیج پر انحصار کرتا ہے جو جسم کے اندر ہونے والے بہت سے اہم رد عمل کے لیے ضروری کچھ پروٹین اور انزائمز کو فعال کرنے میں مدد کرتا ہے، اور مینگنیج ہڈیوں کی تعمیر اور بڑھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
پوٹاشیم
انجیر میں پوٹاشیم کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے جو کہ جسم کے خلیوں کے لیے ایک اہم معدنیات ہے اور اس میں سیال توازن کو برقرار رکھنے کے لیے بھی اہم ہے ۔یہ پٹھوں کے خلیات کے کام کو سہارا دینے اور انہیں سکڑنے اور آرام کرنے کی اجازت دینے میں بھی کردار ادا کرتی ہے، اور یہ کام کے لیے بھی اہم ہے ۔ پٹھوں کے ریشوں کا جو دل اور آنتوں کو بناتے ہیں۔100 گرام انجیر میں 232 ملی گرام پوٹاشیم ہوتا ہے۔انجیر میں بہت زیادہ غذائی ریشہ اور کاربوہائیڈریٹس بھی ہوتے ہیں، جو کہ انجیر میں توانائی کے اعلیٰ مواد کے لیے ذمہ دار ہیں۔
انجیر کے چند فوائد
قبض کی روک تھام۔کولیسٹرول کو کم کرنا۔کورونری دل کی بیماری کی روک تھام.۔بڑی آنت کے کینسر سے بچاؤ۔ہائی بلڈ پریشر کی روک تھام.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انجیر غذائی ریشہ سے بھرپور ہوتے ہیں اور ہاضمے میں مدد کے ساتھ ساتھ اہم معدنیات اور وٹامنز بھی ہوتے ہیں۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ کچھ غذائیت کے ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ انجیر کو کسی بھی کھانے سے غائب نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ ان کے بہت سے صحت کے فوائد ہیں۔غذائیت کے ماہرین چاکلیٹ بارز، کینڈی اور دیگر کھانے پینے کی چیزوں کے بجائے خشک انجیر کھانے کا مشورہ دیتے ہیں جن میں چینی شامل ہوتی ہے۔
شکر۔اس لیے غذائیت کے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ چاکلیٹ بار، کینڈی اور دیگر غذائی اشیاء جن میں چینی شامل ہو، کے بجائے خشک انجیر کھانے کا مشورہ دیا جائے۔۔۔
انجیر کو دودھ میں پکا کر پھوڑوں پر باندھنے سے پھوڑے جلدی پھٹ جاتے ہیں ۔
* انجیر کو پانی میں بھگو کر رکھیں ۔ چند گھنٹے بعد پھول جانے پر دن میں دوبار کھائیں ، دائمی قبض دور ہو جاتی ہے ۔
* خشک انجیر کو رات بھر پا نی میں رکھ دیا جائے تو وہ تازہ انجیر کی طرح پھول جائے گا ۔ اسے کھانے سے گلہ بیٹھ جانا یا بند ہوجانے کے امراض پیدا نہیں ہوتے
* سردی کے ایام میں بچوں کو خشک انجیردی جائے تو ان کی نشوونما کے لئے بے حد مفید ہے ۔
* انجیر زودہضم ہے اور دانتوں کے لئے بہترین ہے ۔
* کم وزن والوں اور دماغی کام کرنے والوں کے لئے انجیر بہترین تحفہ ہے ۔
* انجیر کھانے سے آدمی مرض قولنج سے محفوظ رہتا ہے ۔ * کھانے کے بعد چند دانے انجیر کھانے سے غذائیت حاصل ہونے کے علاوہ قبض کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے ۔ * کھانسی ، دمہ اور بلغم کے لئے بھی مفید ہے ۔
«التِّينِ عَلَى الرِّيقِ، حَلَّلَتِ الْبَلْغَمَ اللَّزِجَ الْعَارِضَ فِي الصَّدْرِ وَالْمَعِدَةِ، وَنَفَعَتْ مِنَ السُّعَالِ الْمُتَطَاوِلِ مِنْهُ»«الطب النبوي لابن القيم» (ص227):
* انجیر کھانے سے منہ کی بدبو ختم ہوجاتی ہے ۔
* انجیر کا باقاعدہ استعمال سر کے بالوں کو دراز کرتا ہے ۔
* انجیر کو سرکہ میں ڈال کر رکھ دیں۔ ایک ہفتہ بعد دو تین انجیرکھانے کے بعد کھانے سے تلی کے ورم کو آرام آجاتا ہے ۔ * انجیر کو دودھ کے ساتھ استعمال کرنے سے رنگت نکھر آتی ہے اور جسم فربہ ہوجاتا ہے ۔
* تازہ انجیر توڑنے سے جو دودھ نکلتا ہے اس کے دو چار قطرے برص پر ملنے سے داغ ختم ہو جاتے ہیں ۔ * انجیر پیاز کی شدت کو کم کرتا ہے
* جن لوگوں کو پسینہ نہ آتا ہو ، ان کے لئے انجیر کا استعمال مفید ہے ۔
* انجیر خون کے سرخ ذرات میں اضافہ کرتا ہے اور زہریلے مادے ختم کرکے خون کو صاف کرتا ہے ۔
* جن لوگوں کی ضعف دماغ ( دماغ کی کمزوری) کی شکایت ہو ، وہ اس طرح ناشتہ کریں کہ پہلے تین چار انجیر کھائیں ، پھر سات دانے بادام ، ایک اخروٹ کا مغز ، ایک چھوٹی الائچی کے دانے پیس کر پانی میں چینی ملا کر پی لیں ۔
* کمر میں درد ہوتو انجیر کے تین چار دانے روزانہ کھانے سے درد سے نجات مل جاتی ہے ۔
* بواسیر کی شکایت ہوتو انجیر کا استعمال نہایت مفید ہے ۔ اس کے استعمال سے پرانی سے پرانی بواسیر کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے ۔
* میتھی کے بیج اور انجیر کو پانی میں پکا کر شہد میں ملاکر کھانے سے کھانسی کی شدت کم ہوجاتی ہے ۔
اگر انجیر کے دودھ کو موہکوں پر لگایاجائے تو موہکے ختم ہوجاتے ہیں۔
امراض چشم اور انجیر کے فوائد
ودخان التِّين جيد للدمعة طبيخ أصل الثيل وعصارته تجفف وَلذَلِك يخلط بأدوية الْعين»الحاوي في الطب» (1/ 281)
انجیر کا دھواں آنسوؤں(ڈھلکہ) کے لیے اچھا ہے، درخت کی جڑ اور اس کا رس خشک کر کے آنکھوں کی دوائیوں میں ملایا جاتا ہے۔”
«دياسقوريدوس لبن التِّين الْبري وعصارة ورقه إِذا اكتحل بِهِ مَعَ الْعَسَل نَافِع لإبتداء المَاء»«الحاوي في الطب» (1/ 301)دیاسقوریدوس کاقول ہے۔جنگلی انجیر کا دودھ ہے اور اس کے پتوں کا رس اگر شہد میں ملایا جائے تو پانی شروع کرنے کے لیے مفید ہے۔”
یہی بات شیخ الرئیس بھی کہتے ہیں۔۔
«من رماد حطب التِّين أَو الْمَطْبُوخ فِيهِ المقطعات وأدوية الْحَصَاة»«القانون في الطب» (2/ 705):
انجیر کی راکھ یا اس کا پکا ہوا پانی کنکریوں کے ٹکڑے کرنے اورپتھری کی دوائوں شامل ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔