You are currently viewing تخم کونچ اور میرا تجربہ۔کمردرد کا لاجواب نسخہ
تخم کونچ اور میرا تجربہ۔کمردرد کا لاجواب نسخہ

تخم کونچ اور میرا تجربہ۔کمردرد کا لاجواب نسخہ

تخم کونچ اور میرا تجربہ۔کمردرد کا لاجواب نسخہ

تخم کونچ اور میرا تجربہ۔کمردرد کا لاجواب نسخہ
تخم کونچ اور میرا تجربہ۔کمردرد کا لاجواب نسخہ

Tukham-e- Konach and my experience
A wonderful remedy for back pain
تخم کونچ اور میرا تجربہ۔کمردرد کا لاجواب نسخہ

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو۔

ایک دفعہ میں کوئی دوا بنا رہا تھا اجزائے ترکیبی میں تخم کونچ بھی شامل تھے۔ہاون دستہ میں دوا کوٹ رہا تھا ایک چوٹ پڑنے پر تخم کونچ اُچھٹ رہے تھے، جگہ کچی تھی ابھی مکان نہیں بنے تھے۔ایک بیج کچی مٹی میں جاگرا۔کچھ دنوں بعد وہ اُگا۔ایک بیل سی دیوار کے ساتھ بڑھنے لگی۔دنوں میںاس نے کافی پھیلائو کرلیا۔ہم نے اس کے لئے رسیاں باندھیں تو ایک چھتہ کی شکل میں پھیلی۔ایک /ڈیڑھ ماہ بعد اس پر نیلے رنگ کا پھول آیا۔کچھ دنوں بعد پھلیوں کے خوشے نکلے۔دیکھتے ہی دیکھتے یہ بیل مٹر کی طرح پھلیوں سے لدھ گئی۔ان پر رونگ نما کانٹوں کی طرز پرابھرے ہوئے تھے۔جب یہ پھلیاں خشک ہوئیں تو یہ کانٹے خارش پیداکرنےکا سبب بنتے تھے۔اس لئے انہیں نکالنے کے لئے محتاط طریقہ اختیار کیا جاتا تھا۔
جیساکہ ماہیت میں بیان کیاجاچکا ہے کہ پھلی کاروان جسم پرلگ کر خارش اور درد پیداکرتاہے تو اس مقام پر چکنائی نہ لگائیں ۔
اسکے لگنے سے تکلیف بڑھ جاتی ہے بلکہ املی کو پانی یا کلونجی میں بھگو کر اس سے مقام ماؤف کودھونے سے تکلیف رفع ہوجاتی ہے۔
ہم نے اس بیل سے بہت سے بیج حاصل کئے،گائوں گئے تو تحفے کے طورپر لوگوں کو دئے۔ان کے ہاں بھی اس میں بہت برحوتری ہوئی۔یوں کئی سال تک یہ بیج ہمارے کام آتے رہے۔گائوں والے انہین بھون کر پیس لیا کرتے تھے اور سفوف کی شکل میں تازہ پانی کے ساتھ کھانے سے رطوبتی امراض کو فائدہ ہوتا ہے۔راقم الحروف نے بیشمار مرتبہ تخم کونچ کو اعصابی امراض میں استعمال کرکے بہت سے فوائد حاصل کئے۔
ہم نے کبھی اسے مدبر کرنے یا دیگر لاڈ چونچلے کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ہمیں اس کے مضرات دیکھنے کو نہیں ملے،البتہ اتنا ضرور ہے ہم نے اسے مناسب جگہ استعمال کیا۔ذیل کی سطور میں کچھ باتیں ایسی بھی لکھی گئی ہیں جنہیں اطبائے گرام کام میں لاتے ہیں۔اگر بروقت اور مناسب انداز میں تخم کونچ کا استعمال کیا جائے تو بہترین فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔۔میں صرف اسے توے یا کڑھائی میں بھونتا ہوں اس سے پیسنے میں آسانی ہوجاتی ہے۔دوسرا ذائقہ بہتر ہوجاتا ہے۔
افعال و استعمال۔
مقوی اعصاب اور مغلظ منی ہے امساک لاتی اور باہ کو قوت دیتی ہے اس لئے رقت منی سرعت جریان اور ضعف باہ کیلئے سفوفات اور معاجین میں شامل کرتے ہیں اس کی تاثیرتخم اٹنگن کے مشابہ ہے اس کو سفوف کوزہ مصری ملاکر مذکورہ امراض میں دودھ کے ساتھ کھلانا مفیدہے۔

میرا طریقہ استعمال۔
عمومی طور پر تخم کونچ کاسفوف شکر ملا کر سادہ پانی سے کھالیا جاتا ہے تو کمر درد ۔نزلہ زکام لیکوریا۔اور بے جان جسم میں ڈالنے کے لئے بہترین چٹکلہ ثابت ہوتا ہے۔۔میں نے طب کی کتابوں میں اس کی جڑ سے متعلق پڑھا تھا کہ قوت باہ میں کام دیتی ہے۔سچی بات تو یہ ہے موسم نکلنے کے بعد اس کی بیک اور جڑ مٹی میں مل جاتی ہے۔ممکن ہے آب و ہوا اور زمین کا فرق ہو،لیکن میرے تجربات یہی ہیں۔

امراض خاص میں تخم کونچ کا استعمال۔

تخم کونچ اور ٹیسٹوسٹیرون لیول بہت سی غذائیں اور جڑی بوٹیاں ٹیسٹوسٹیرون لیول میں اضافہ کرتی ہیں مثال کے طور پر جو کا دلیہ، انڈے کی زردی، کیلا، ڈیری مصنوعات، چاکلیٹ پاؤڈر، شہد، زیتون، بادام، کھجور، گوشت، ٹیونا فش، سائمن فش، پالک، بند گوبھی، لہسن وغیرہ یہ ایسی غذائیں ہیں جوٹیسٹوسٹیرون لیول کو بڑھا دیتی ہیں

اسی طرح تخم کونچ ( مدبر) اسگند (پاکستانی) موصلی سفید (انڈیا) ستاور، سلاجیت، کلونجی، مروارید، چہار مغز اور دیگر بہت سی جڑی بوٹیاں آپ کے ٹیسٹوسٹیرون لیول میں اضافہ کرتی ہیں۔

لیکن ہم آپ کو صرف ایک ایسی چیز استعمال کرنے کا صحیح طریقہ بتا دیں گے کہ ایک غریب آدمی بھی اسے آسانی سے خرید سکے گا۔
اس کو بنانا اورکھانا بھی آسان، اس کا کوئی سائیڈ ایفکٹ بھی نہیں۔ہر مغلظ کی ایک اپنی افادیت ہوتی ہے لیکن تخم کونچ میں ایسے زبردست خواص پائے جاتے ہیں کہ یہ بوڑھوں کو جوان بنا دیتا ہے، باڈی بلڈرز اور کھلاڑیوں کے مسلز کی گروتھ کر کے ان کا سٹیمنا امپروو کرتا ہے۔ موڈ کو فریش رکھتا ہے، ٹیسٹوسٹیرون لیول میں اضافہ کر کے سپرم کی افزائش کرتا ہے اور آپ کو بانجھ پن سے محفوظ رکھتا ہے اور جو لوگ بانجھ پن کا شکار ہیں ان کے لئے تو یہ بے حد مفید ہے۔

تخم کونچ کی پہچان اور اقسام

کونچ جلونی بوٹی ۔لاطینی میں ۔Mucuna pruriens
دیگرنام۔کونچ پھل ہندی میں یاکماچہ سنسکرت میں شوک شمبی گجراتی میں کنواج پنجابی میں جلونی بوٹی کہتے ہیں ۔
ماہیت۔۔۔۔۔۔کونچ ایک بیل دار بوٹی ہے جو ارد گرد کے درختوں پر چڑھ جاتی ہے اس کا تنا سخت ہوتاہے
پتے تین چار انچ لمبے ڈیڈھ دو انچ چوڑے سیاہی مائل گہرے سبز سیم کے پتوں کی طرح تین تین جن پر رواں ہوتاہے۔پھول کی ڈنڈی آٹھ نو انچ لمبی جن پر پھول گچھوں میں لگتے ہیں
ان کا رنگ نیلا بیگنی ہوتاہے پھلی تین چار انچ لمبی اور آدھ انچ چوڑی بھورے رنگ کی ہوتی ہے
ان پر رواں ہوتاہے اگریہ جسم پر لگ جائے تو شدید خارش پیداکرتاہے اس پھلی کے اندر تخم بھرے ہوتے ہیں اسکے اندر تخم لوبیا کے مشابہ لیکن اس سے کچھ بڑے چکنے سیاہی مائل تخم نکلتے ہیں ۔
جن کے اوپر پتلامگر سخت چھلکا ہوتاہے۔ اور اندر سے سفید رنگ کی چکنے سیاہی مائل تخم نکلتے ہیں جن کے اوپر پتلامگر سخت چھلکا ہوتاہے
اور اندرسے سفید رنگ کی گری نکلتی ہے ۔
اسی کو مغزکونچ کہاجاتاہے جوکہ بطوردواءمستعمل ہے ۔تازہ پھلی مخملی جیسی شوخ رنگ والی دھاری دار نہایت خوبصورت معلوم ہوتی ہے
فوائد کے اعتبار سے تخم کونچ سیاہ کا شمار درجہ اول میں ہوتا ہے لیکن اسے ہماری بدقسمتی کہئے کہ جو سب سے بہترین چیز ہے وہ پاکستان میں دستیاب نہیں اور انڈیا میں اتنا زیادہ ہے کہ لوگ اس کو بطور سبزی بھی استعمال کرتے ہیں۔

ہمارے ہاں پنسار سے صرف دو قسم کا تخم کونچ ملتا ہےایک بالکل سفید لیکن پیج کا سائز کافی بڑا ہوتا ہے دوسرا دیسی تخم کونچ اس کے بیج کا سائز چھوٹا اور بیرونی چھلکے کا رنگ ہلکا گندمی اور اس پر نشان ہوتے ہیں۔جس طرح گندم کو کیڑوں سے محفوظ رکھنے کے لئے زہریلی گولی استعمال کی جاتی ہے اسی طرح تخم کونچ کی بوری میں بھی یہ گولی رکھی ہوتی اس لئے اس کو دھونے اور مدبر کرنے کے بغیر استعمال نہیں کرنا چاہئے۔تخم کونچ کو مدبر کرنا کیوں ضروری ہےتخم کونچ کو چھلکے سمیت استعمال کرنے سے الرجی ہو سکتی ہے۔

قے کا باعث بھی بن سکتا ہے، طبیعت میں بے چینی، اضطراب اور تیزی پیدا کرتا ہے۔ اس لئے تخم کونچ کا چھلکا اتار کر یعنی مدبر کر کے استعمال کرنا چاہئے۔ تخم کونچ کو پانی یا دودھ میں بوائل کرنا ضروری نہیں ہے مقصد صرف چھلکا اتارنا ہے۔ آپ تخم کونچ کو 12 یا 16 گھنٹوں کے لئے پانی میں بھگو کر رکھ دیں جب چھلکا نرم ہو جائے تو چھلکا اتار کر پھینک دیں اور بیجوں کو دو گھنٹے دھوپ میں رکھیں تاکہ فنگس سے محفوظ رہیں اس کے بعد سایہ میں اچھی طرح خشک کر کے اس کا پاؤڈر بنا لیں اور مزے اڑائیں۔

تخم کونچ کی مقدار خوراک اور طریقہ استعما ل

تخم کونچ صرف بالغ افراد کو ہی استعمال کرنا چاہئے نابالغ اپنے معالج کے مشورے سے استعمال کریں۔ بالغ افراد کے لئے تخم کونچ کے سفوف کی مقدار خوراک 6 گرام تک ہے، یعنی ایک چائے کا چمچ، گرمیوں کے موسم میں ٹھنڈے دودھ کے ساتھ اور سردیوں کے موسم میں نیم گرم دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔ تخم کونچ کا مزاج سرد تر ہوتا ہے اس لئے اس کو رات کے وقت استعمال نہ کریں۔ صبح ناشتہ کے آدھا گھنٹہ بعد اور عصر کی نماز کے بعد استعمال زیادہ مفید رہتا ہے۔ جن کا معدہ لکڑ ہضم، پتھر ہضم ہے وہ پانی کے ساتھ بھی استعمال کر سکتے ہیں٠٠
اولاد سے محروم افراد (کمی جراثیم کے شکار آزمائیں):
ھوالشافی: تخم کونچ چالیس گرام‘ تخم حیات بیس گرام‘ تخم سرس بیس گرام‘ سب کا سفوف بنا کر چھان لیں۔ چھوٹی نصف چمچ صبح، دوپہر، شام ہمراہ دودھ اکیس دن استعمال کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply