تجارتی نسخہ جات۔ رسالہ شمش الاطباء جڑ ی بوٹی
تجارتی نسخہ جات۔ رسالہ شمش الاطباء جڑ ی بوٹی
بابت ماہ فروری 1937ء۔
۔۔88 سال پہلے شائع ہونے والا طبی شاہکار
سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی/سعد ورچوئل سکلز کی طرف سے شائقین کے لئے بہترین تحفہ۔
شذرات
اشاعت ہائے خصوصی
رسالہ شمس الاطباء اپنی خاص اشاعتوں کی وجہ سے ملک میں میں قدر قبولیت و جاز بیت حاصل کر رہا ہے۔ اس کے لئے ہم قدر افزا یان فن طب کے سپاس گزار ہیں۔ اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ موجودہ پروگرام پر عملدر آمد کرنے سے رسالہ شمس الاطباء خسارے میں جارہا ہے۔ ہم یہ خوشی محسوس کر رہے ہیں کہ علم وفن کی خدمت کا مقصد بوجوہ احسن پورا ہو رہا ہے۔ جنوری کی اشاعت خاص طب العرب ” ہماری توقع سے بڑھکر کا میاب رہی ملک کے مقتدر اخبارات نے اس پر بہترین اور حوصلہ افزا تبصرے کئے جس کی وجہ سے مانگ بڑھ گئی۔ یہ ایک ایسی علمی خدمت ہے جس پر ملک کے طبی اداروں نے توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی ۔ حالانکہ ترقی و ترویج کی علم طب کے سلسلے میں مشرقی طب کی آبائی تاریخ سے آگاہی ہر شخص کے لئے ضروری ہے۔ عربوں کی طبی خدمات کے سلسلے میں پراچین بھارت کے ہندو اطباء کا کافی حصہ ہے۔ اور اس سلسلے میں یہ تذکرہ بے محل نہ ہوگا کہ خلفاء عباسیہ کے دربار میں ہندوستان کے ماہرین فن طلب کئے گئے۔ چنانچہ ان میں سے منکا یا منی گاڑیا نانک نے ایک دوسرے ہند و طبیب شانگ کی کتاب زہر، فاریخی بان میں ترجمہ کی یہ وئید خلیفہ ہارون الرشید کے زریں عہد میں بغداد پہنچا۔ اور اپنی قابلیت و مہارت فن کی وجہ سے اسے بہت جلد علماء میں قابل رشک فخر حاصل ہو گیا۔
اسی سلسلے میں ایک آیورویدک طب کا مشہور ماہر سالہہ تھا جس کے باپ کا نام با بلاہ بتایا جاتا ہے اس نے شاہزادہ ابراہیم کی جان بچالی جب وہ ایک مہلک مرض میں گرفتار تھا۔ اور تمام شاہی طبیب اس کے مرض کو لا علاج قرار دےچکے تھے۔ عباسی تاجدار کی فیاضی اور قدر افزائی نے سالہہ کو یہانتک متاثر کیا کہ وہ بہت جلد حلقہ بگوش اسلام ہو گیا۔ اس کے علاوہ بغداد کے مشہور ہسپتال بر مکیہ میں ایک ہندو طبیب دھان بھی عرصہ تک کام کرتا رہا۔
اس کا لڑکا بھی اسی ہسپتال میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز رہا جس نے سنسکرت کی