Ancient history, thousands of years ago

تاریخ قدیم، ہزاروں سال پہلے

ابن حنیف

مذہب و اخلاق ، رسوم و روایات اور لٹریچر کی

تاریخ اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتی جنگ

کہ عشنا سے متعلقہ عقائد اور پھر ان سے برآمد شدہ

نتایج کو شامل تاریخ نہ کہ لیا جائے ۔ سات ہرا

برس پہلے سو میریوں کے سیلاب عظیم کی بائی

روایت ہو …. مادری تهدیت کے علمی دارد

قایم زراعت کاروں کا مذہب ہو یا موجودہ

عیسائیت اور ہندومت ، عشار کسی نہ کسی

روپ میں ہر جگہ موجود ہے

ابن حنیف

سات دریاوں کی سرزمین، مصر کی قدیم مصوری، دنیا کا قدیم ادب اور بھولی بسری کہانیاں کے مصنف مرزا ظریف بیگ (ابنِ حنیف) کو تاریخ اور آثار قدیمہ سے غیر معمولی دلچسپی تھی۔ ایمرسن کالج ملتان سے بی اے کرتے ہوئے تاریخ کے استاد منور علی خان کے پسندیدہ شاگرد تھے مگر جس طرح منٹو میٹرک میں اردو میں فیل ہوئے، مرزا ابنِ حنیف بھی تاریخ کے مضمون میں کامیاب نہ ہوئے اور ہم جیسے محبت کرنے والوں کی درخواست کے باوجود بی اے کا امتحان دوبارہ نہ دیا۔ ملتان میں کتابوں کی ایک دکان “دانش کدہ” کھولی جو بڑے خسارے کے ساتھ ڈوب گئی۔ مسعود اشعر انہیں امروز ملتان میں سب ایڈیٹر کے طور پر لے گئے، ضیا الحق دور میں اس اخبار پر عتاب آیا، پی ایف یو جے نے ہڑتال کی اور پھر نواز شریف دور میں بندش کے گھاٹ چڑھ گیا۔

سرائیکی ریسرچ سنٹر بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے وابستہ ہوئے، کینسر کی طرف سے بے بس کئے جانے کے باوجود ہمارے سینئر سٹینو گرافر جمیل قریشی کو اپنی آخری کتاب “جنوبی پنجاب کے آثار قدیمہ” (پانچ قدیم ترین ادوار) لکھوائی کہ جمیل شارٹ ہینڈ جانتے تھے۔

دی ایمرسونینز گیلری میں ان کی تصویر کالج کے ممتاز طالب علم کے طور پر آویزاں کی گئی ہے۔

وفات سے پہلے ہڑپہ کولیکشن کے نام سے نوادرات سرائیکی ریسرچ سنٹر کو عطیہ کر دئیے۔ ان کی بیوہ فہمیدہ خاتون بھی عزم و ہمت و ایثار کی مثال ہیں۔ انہوں نے بدھ کی سنگِ سفید کی دو بیش قیمت مورتیاں اسی میوزیم کو عطیہ کر دیں۔

ان کی چاروں بیٹیاں تعلیم یافتہ ہیں۔ ایک بیٹی نے ایم فل اردو، ایک نے ایم اے سیاسیات اور دو نے گریجوایشن کی۔

بشکریہ: پروفیسر ڈاکٹر انوار احمد صاحب

DOWNLOAD

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram