
عنوان کتاب: تاریخ تحریک آزادی ہند
مصنف: ڈاکٹر تارا چند
مترجم: قاضی محمد عدیل عباسی
ناشر: قومی کونسل برائے فروغِ اُردو زبان، نئی دہلی۔ بھارت
سالِ اشاعت: 1988ء
پیش لفظ
پہلے جمادات تھے۔ ان میں نمو پیدا ہوئی تو بہانا تے آئے۔ اوقات میں ایت پیدا ہوئی تو حیوانات پیدا ہوئے۔ ان میں شعور پیدا ہوا تو بنی نوع انسان کا وجود ہوں۔ اسی لیے فرمایا گیا ہے کہ کائنات میں جو سب سے اچھا ہے اس سے انسان کی تحقیق ہوئی۔
مبتدا میں اللہ تھا۔ اور لفظ کی خدا ہے”
انسان اور حیوان میں صرف خلق اور شعور کا فرق ہے۔ یہ شعور ایک جگہ پر پر نہیں سکتاکہ اگر شہر جائے تو پھر ذہنی ترقی، روحانی ترقی اور انسان کی ترقی رک جائے۔ تحریر کی ایجاد سے پہلے انسان کو ہر بات یاد رکھنا پڑتی تھی، علم سینہ بہ سینہ انگلی نسلوں کو پہنچتا تھا۔ بہت سا حصہ ضائع ہو جاتا تھا۔ تحریر سے لفظ اور علم کی عمر میں اضافہ حولہ زیادہ لوگ اس میں شریک ہوئے اور انھوں نے نہ صرف علم حاصل کیا بلکہ اس کے اخیرے میں اضافہ بھی کہاں
لفظ حقیقت اور صداقت کے اظہار کے لیے تھا، اس لیے مقدس تھانہ کے ہوئے قبلہ کی، اور اس کی وجہ سے تم اور کافلہ کی فقہ میں ہوئی۔ بولا ہو الفقہ، آئندہ نقل سے تم اور ہوا ہو الفقار لطوں کے لیے محفوظ ہوا تو علم و دانش کے خزانے محفوظ ہو گئے۔ جو کچھ نہ لکھا جا سکا وہ بالآخر ضائع ہو گیا۔
پہلے کا ہیں ہاتھ سے نقل کی جاتی تھیں اور علم سے صرف کچھ لوگوں کے امی علی سیراب ہوتے تھے۔ علم حاصل کرنے کے لیے دور دور کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ جہاں کتب خانے ہوں اور ان کا درس دینے والے عالم ہوں ۔ چھاپہ خانے کی ایجاد کے بعد غم کے پھیلاؤ میں وسعت آئی کیو نکہ وہ کیا ہیں جو مادر تھیں اور وہ کہتا ہیں جو مفید تھیں آسانی سے فراہم ہو ئیں۔
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کا بنیادی مقصد اچھی کتا ہیں۔ کم سے کم قیمت پر سیا کرتا ہے تاکہ اردو کا دائرہ نہ صرف وسیع ہو بلکہ سارے ملک میں کبھی جانے والی بولی جانے والی اور پڑھی جانے والی اس زبان کی ضرور تھیں پوری کی جائیں اور تھالی اور غیر نصابی کتابیں آسانی سے مناسب قیمت پر سب تک نہیں۔ زبان صرف ادب نہیں، سماجی اور طبیعی علوم کی کتابوں کی امیتے کوئی کتابوں سے کم نہیں۔ کیو نکہ ادب زندگی کا آئینہ ہے۔ زندگی سماج سے جڑی ہوتی ہے اور سماجی ارتقاء اور ذمت انسانی کی نشود نما طبیعی، انسانی علوم اور تکنالوجی کے بغیر ممکن نہیں۔
اب تک ہے رونے اور اب تکمیل کے بعد قومی اردو کونسل نے مختلف علوم اور فنون کی کتابیں شائع کی ہیں اور ایک مرتبہ پروگرام کے تحت بنیادی اہمیت کی کتابیں چھاپنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ یہ کتاب اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ امید ہے یہ کا یہ سلسلے ہے اہم علمی ضرورت کو پورا کرے گی۔ میں ماہرین سے یہ گذارش بھی کروں گا کہ اگر کوئی بات ان کو چورست نظر آئے تو ہمیں لکھیں تاکہ اگلے ایڈیشن میں نظر جوانی کے وقت خالی دور کر دی جائے۔
داکثر محمد حمید اللہ بہت
ڈائریکٹر
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان