تاریخ ابن عساکر تاریخ مدینہ دمشق
مکمل 80 جلدیں
تاریخ مدینۃ دمشق (ذکر فضلہا و تسمیۃ و تراجم اھلہا)، مرتبہ محب الدین ابی سعید عمر العمروی
ابن عساکر، ابی القاسم علی بن الحسن بن ھبۃ اللہ الشافعی
مکمل 80 جلدیں۔
ابن عساکر
حافظ ابوالقاسم علی بن ابی محمد الحسن بن ہبتہ اللہ ابن عساکر
(عربی میں: علي بن الحسن بن هبة الله بن عساكر الدمشقي) ویکی ڈیٹا پر کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش محرم الحرام 499ھ / ماہِ ستمبر1105ءدمشق
وفات ہفتہ 11 رجب 571ھ / 24 جنوری 1176ء – (71 سال)دمشق
مدفن باب صغیر
عملی زندگی
مادر علمی مدرسہ نظامیہ (بغداد)
استاذ خواجہ یوسف ہمدانی، ابونجیب سهروردی
پیشہ محدث، فقیہ، مؤرخ، الٰہیات دان
پیشہ ورانہ زبان عربی[1]
شعبۂ عمل تاریخ
کارہائے نمایاں تاریخ دمشق
شام کے بلند پایہ محدث اور مؤرخ جن کا پورا نام حافظ ابوالقاسم علی بن ابی محمد الحسن بن ہبتہ اللہ ہے، ابن عساکر لقب ہے۔ پیدائش دمشق میں ہوئی اور مدرسہ نوریہ دمشق میں مدتوں درس دیا۔
ان کا شمار شام کے مستند شافعی فقہا و محدثین میں ہوتا ہے۔ دمشق کی تاریخ پر ایک ضخیم اور مفصل کتاب لکھی جو ‘التاریخ الکبیر الدمشق’ 80 جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ ‘المستقصی فی فضائل المسجد القصٰی’ آپ کی ایک اور مشہور تصانیف ہے۔ ابن عساکر کا مدفن باب الصغیر دمشق، شام میں ہے۔
تاریخ دمشق یا تاریخ ابن عساکر ابو القاسم ابن عساکر دمشقی کی کتاب ہے۔ جو اسی سے زائد جلدوں میں ہے۔ اس کتاب میں ابن عساکر نے خاص طور پر ان شخصیات کی تفصیلات مہیا کی ہیں جو دمشق میں کسی وقت گئے تھے۔ اس کا طرز تاریخ بغداد والا ہے اس میں ابن عساکر نے بڑی نادر چیزیں اکٹھی ہیں، اس میں انہوں نے رجال کا تذکرہ بھی کیا اور ان کی مرویات کا ذکر بھی کیا اس کتاب کے متعلق کہا جاتا ہے۔
’’ اتنی بڑی کتاب لکھنے کے لیے آدمی کی عمر ناکافی ہے‘‘
اس پر کافی ذیول اور اختصارات بھی لکھے گئے ہیں،الرسالہ المستطرفہ ،مؤلف: ابو عبد الله جعفر الكتانی، ناشر: دار البشائر الإسلامیہ