
مقدمہ
از حضرت علامہ مولانا خالد محمود صاحب سیا لکوئی زید مجدہم سنت نگر ۔ لاہور
الحمد لله وسلام على عباده الذين اصطفى – اما بعد اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں صحت انسب قائم رکھنے کی بہت تاکید کی ہے۔ عہد جاہلیت میں لے پالک بیٹے اپنے اصل باپ کی بجائے پالنے والے باپ سے نسبت کیے جاتے تھے۔ یہ خلاف واقع نسبتیں دین فطرت کے یکسر خلاف تھیں۔ ہند و تمدن میں نیوگ کی راہ سے کسی کی اولاد کسی کے نام آجاتی ۔ اسلام نے جہاں اور بہت سی معاشرتی برائیاں دور کیں صحت نسب کا پاس رکھنا اور غلط نسبت سے بچنا بھی دین فطرت کے لیے ضروری ٹھرایا اور یہ صحیح ہے کہ صحت مند فکر کسی دوسرے باپ کی طرف انتساب میں کوئی عزت محسوس نہیں کرتی ۔ قرآن کریم میں ارشاد فرمایا :
أدعوهم لآباء هم هوا قسط عند الله ( الاحزاب ركوع ) بلاؤ لے پالکوں کو ان کے باپوں کی طرف نسبت کر کے یہی انصاف ہے اللہ کے ہاں “
یہ حکم اس لیے ہے کہ نبی تعلقات اور ان کے احکام میں کسی پہلو سے اشتباه والتباس واقع نہ ہونے پائے سوختی یہ ہے کہ انہیں ان بنات اربعہ
کے بالوں کے نام سے ہی پکارو۔
یہ صرف مردوں کے لیے ہی نہیں کہ ان کا نسب مشتبہ نہ رہے۔ عورتوں کے

بارے میں بھی حکم یہی ہے کہ انہیں اصل باپ کی بجائے کسی اور باپ کی طرف نسبت نه کرد. قرآن کریم کے ایسے احکام اپنے عموم میں عورتوں کو شامل ہیں ۔
عرب لوگ قبائل وبطون کے امتیاز میں بہت حساس واقع ہوئے ہیں۔ اس جندبہ نے اسلام کی اس اصولی دعوت کے بعد اور نکھار چاہا۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
یا من ادعى الى غير ابيه وهو يعلم انه غير ابيه بالجنة علي، حرام ياه سنن ابي داؤد صفحه ۳۵۰، ج ۲)
اور یہ بھی فرمایا :” من ادعى الى غيرا بيه وانتمى الى غير مواليه فعليه لعنة الله المتتابعه إلى يوم القيامة ” رواه ابوداؤد) ترجمہ : جس نے اپنے باپ کے سوا کسی اور نسل کا انتساب چاہا اور اسے
پتہ ہو کہ وہ اس کا باپ نہیں تو وہ جنت میں کبھی نہ جائے گا۔
اسلام کے اس انقلابی اعلان کا اثر یہاں تک پہنچا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متبنی حضرت زید جو پہلے زید ابن محمد کہلاتے تھے پھر زید ابن حارثہ بن گئے اور قانون قرار پایا کہ نسبت اصل باپوں کی طرف ہی ہے ۔ یہی انصاف اور حق ۔ اور کے زیادہ قریب ہے ۔ صلہ رحمی اسلام کی اساسی تعلیم ہے ۔ اس پر عمل تبھی ہوتا ہے کہ لوگ رشتہ داری میں ایک دوسرے کو پہچانیں۔ نہیں، انساب کا ضروری علیم سیکھنا لازم ٹھہرا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
تعلموا من انسابكم ما تصلون به ارحامكم فان صلة الرحم محبه
في الاهل مثرات فى المال ومنسأة فى الاثر ر جامع ترندی مواج ۲) ترجمہ : اپنے انساب کو جانو کہ تم اپنے رشتہ داروں میں صلہ رحمی



