You are currently viewing بلوغت ۔((puberty
بلوغت ۔((puberty سن البلوغ

بلوغت ۔((puberty

۔۔۔۔۔۔بلوغت ۔۔۔۔puberty

بلوغت ۔((puberty سن البلوغ
بلوغت ۔((puberty
سن البلوغ

بلوغت
puberty
سن البلوغ
حکیم المیوات۔قاری محمد یونس شاہد میو

قران کریم اور احادیث مبارکہ میں انسان کی زندگی کے مختلف مراح بیان کے لئے۔بلوغت کے فورا بعد احکام خدا وندی اور معاشرتی زمہ داریوں کا اطلاق ہوجاتا ہے۔بالغ ہونے والا اپنے افعاال و اقوال ،کردار کا جواب دہ ہوتاہے۔طبی لحاظ سے جسم انسانی میں بہت سے بدلائو آتے ہیں۔۔۔
دنیا میں بسنے والی اقوام کی چیدہ چیدہ رسومات کا ذیل میں ذکر کیاجارہا ہے۔

دنیا کی اکثر اقوام میں بلوغت کی تقریب اہتمام سے مناتے رہے ہیں۔ بلوغت کی رسوم ادا کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اب لڑ کا ماں باپ کی نگرانی کامحتاج نہیں رہا اور خود مختاری کی زندگی گذارنے کے قابل ہوگیا ہے، لڑکے کو احتلام ہونے اور لڑکی کے ایام آنے کوبلوغت کانشان سمجھا جاتا تھا۔

افریقہ کے بعض قائل میں ایام آنے کے کچھ روز بعد تک لڑکی کو سورج کی شعاعوں سےچھپاتے ہیں اور ایک اندھیری کوٹھڑی میں بند کر دیتے ہیں کہ کہیں سورج اسے حاملہ نہ کر دیے ۔ ہمارے ہاں حیض کو سر آنا ، نہانا آنا ، سر میلا ہونا، بے نمازی ہونا، سر درد ہونا اور ناپاک ہونا کہتے ہیں۔ پہلے ایام آنے پر گھر کی عورتیں لڑکی کو اوڑھنی اڑھانے کی رسم چھپ کر ادا کرتی ہیں۔ باپ نو بالغ لڑکے پر کڑی نظر رکھتا ہے اور رات کو اپنے کمرے میں سلاتا ہے کہ کہیں وہ بےچینی بے راہ روی کا شکار نہ ہو جائے ۔

نرن ناری وحشی قبیلے میں لڑکے کی بلوغت کی رسم اس کی ڈاڑھی کے پہلے بال نوچ کرادا کی جاتی ہے۔ لڑکا درد کا اظہار نہیں کرسکتا۔


یونان قدیم کے نوجوان اپنی ڈاڑھی کے پہلے بال دلفی کے مندر پر اپالو کو بھینٹ کیا کرتے تھے۔ رومہ میں جب کوئی نوجوان سترہ برس کا ہو جاتا تو اسے بلوغت کاچغہ پہنے کی اجازت مل جاتی تھی ۔ اس تقریب پر خوشی مناتے تھے۔ بلو غت کا چغہ پہنتے ہی نوجوان حسن و عشق کی دیوی وینس کے معبد میں جاکر کسی دیوداسی سے اختلاط کرتا تھا گویا اپنی جوانی کا پہلا پھل بھینٹ کر رہا ہے

مشرقی افریقہ کے قبائل میں نو بالغ کے سامنے کے دو دانت توڑ دیتے ہیں۔ اگر وہ درد کا اظہار نہ کرتے تو اسے بالغ سمجھ کر اسے قبیلے کی ذمے داریاں سونپ دی جاتی ہیں۔

پنجاب کے دیہی علاقے پھالیہ کی تحصیل میں جب تک کوئی نوجوان چوری نہیں کہ لیتا اسے پکڑا باندھنے کی اجازت نہیں ملتی یعنی اُسے بالغ تسلیم نہیں کرتے۔

مجوسی اور برہمن آغاز شباب پرجینو یا گستی پہناتے ہیں مجوسیوں کا گستی اوستا میں
اہورامزدا کے جو بہتر(72) نام ہیں ان کی رعائیت سے بہتر دھاگوں سے بٹا جاتا ہے ۔ہندوجینو پہنانے کی تقریب کو “اپناٹنا۔ کہتے ہیں جبنو پہناتے وقت برہمن نوجوان کی عمر زیادہ سے زیادہ سولہ برس کی ، چھتری کی بائیس برس کی اور ویش کی چوبیس برس کی ہوتی ہے۔


اِس تقریب پر پنڈت لڑکے کو منتر گایتری پڑھ کر سناتا ہے۔ اس کے بعد لڑکے پرصبح ، دوپہر اور شام کی پوجا واجب ہو جاتی ہے۔

ہندوؤں کے ہاں زندگی کے چار آشرم ہیں :(1) پہلا بریم جلالی جب لڑکا مجرد رہ کر تعلیم حاصل کرتا ہے۔


برہم چاری کے لئے پان چبانا، پھولوں کے ہار پہننا، ماتھے پر چندن کا ٹیکا لگانا، اور آئینہ دیکھنا ممنوع ہے کیوں کہ اس سے جنسی جذبے کے بھڑک اُٹھنے کا احتمال ہوتا ہے۔

بعض اقوام میں لڑکے کے بالغ ہوتے ہی اسے ایک نو عمر لونڈی دی جاتی تھی تاکہ وہ جنسی انحراف سے بچا رہے۔
مسلمانوں میں بھی اِس کا رواج تھا۔ جب ہارون بالغ ہوا تو اُس کے باپ مہدی نے اسے عمیاہ نامی ایک کنیز عطا کی جس کے بطن سے ہارون کا ایک بیٹا پیدا ہوا ۔

روس کے مشہور ناول نویس لیو ٹالسٹائے نے لکھا ہے کہ جب اس کا بڑا بھائی نکولس سن بلوغت کو پہنچا تو باپ نے اس کے پاس ایک لونڈی بھیج دی جس کے بطن سے نکولس کی اولاد بھی ہوئی۔

آج کل کے علمائے نفسیات کی طرح قدماء کو بھی اس حقیقت کا شعور تھا کہ جنسی پہلو سے آغاز شباب کا دور بڑا نازک اور پر خطر ہوتا ہے اور کئی نو بالغ لڑکے لڑکیاں مناسب را ہنمائی نہ ہونے کے سبب جذباتی شورش میں مبتلا ہو کر گمراہ ہو جاتے ہیں۔

جنوبی ہند کے ماریا قبیلے والوں نے اس مسلے کو یوں حل کیا ہے کہ کنوارے نوخیز لڑکے لڑکیوں کے لئے ایک علاحدہ جھونپڑا بنا دیا جاتا ہے جسے گھوٹل کہتے ہیں۔

منڈا قبائل میں ایسے جھونپڑے کو گٹورا اور بھوٹیا قبیلے میں ڈانگر داسا کا نام دیا جاتا ہے۔
رات کی تاریکی میں کنوارے نوجوان اور بن بیاھی لڑکیاں اس بھونپڑے میں اکھٹے ہوتے ہیں۔ اِس میں شادی شدہ عورتوں مردوں کو داخلے کی اجازت نہیں ہوتی، جو لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو پسند کر لیں وہ جنسی ملاپ کرتے ہیں۔
صبح سویرے منہ اندھیرے سب اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ ملاپ کرنے والوں کا ایک دوسرے سے بیاہ بھی ہو ۔ بیاہ ان کے اپنے منگیتروں ہی سے ہوتا ہے ۔
RACES AND CULTURES OF INDIA, D.M. MAJUMDAR.
(بحوالہ ۔رسوم اقوام جلال پوری۔ص15تا17)

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply