ایچ پائیلوری
ایچ پائیلوری کے لئے۔
حکیم المیوات
قاری محمد یونس شاہد میو
علامات ۔۔ایچ پایلوری،فم معدہ کا درد ہونا،گھبراہٹ زیادہ رہنا۔نیند میں کمی ہونا۔بھوک کم لگنا۔صبح اٹھنے پر جسمانی درد ہونا۔کبھی قبض کبھی موشن ہونا۔معدے میں گیس بننا ۔خون کی کمی۔جسمانی کمزوری اہم علامات ہیں۔
پرہیز۔ عمومی طور پرچائے کے شوقین ہوتے ہیں ۔ چائے سموسہ پکوڑا فاسٹ فوڈ کلفی آئس کریم کوشت سوائے بکرا کے۔ چاول دہی ،کھٹی چیزوں کا 15 دن کے تک سخت پرہیز کروائیں۔روٹی سبزی کے سالن کے ساتھ دکھائیں۔ سرخ مرچ سے پرہیز کریں۔کالی مرچ کا استعمال کریں۔۔
علاجی نسخہ
ھوالشافی ۔ایک حصہ مصطگی رومی،دو حصے گوند کتیرا۔دونوں کا باریک سفوف بنا کر مکس کر کے محفوظ رکھیں۔ ایک ایک گرام۔ صبح، دوپہر، شام حسب ضرورت دودھ سے ایک سے دو دن میں ایچ پائیلوری کی تکلیف دور ہو جائے۔۔
ایچ پائیلوری H. pylori
وجوہات ،علامات اور علاج
ایچ پائیلوری سپائرل شیپ بیکٹیریا ہیں جو عملِ انہضام کی نالی میں افزائش پاتے ہیں اور پیٹ کی اندرونی تہہ پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ایچ پائیلوری بیکٹیریازعام طور پر کوئی نقصان نہیں پہنچاتے لیکن وہ زیادہ ترمعدہ اور چھوٹی آنت میں ہونے والے السر میں واضح حد تک ذمہ دار ہوتے ہیں۔ایچ پائیلوری بیکٹیریا کی ایک عام قسم ہے جو عام طور پر پیٹ کو متاثر کرتے ہیں۔ میوکلینک کے مطابق یہ پوری دنیا کے افراد میں تقریباً نصف سے زیادہ میں موجود ہوسکتے ہیں۔
ایچ پائیلوری پیٹ کے کھردری ،تلخ اور ایسڈک ماحول کو تبدیل کرکے اسکی تیزابیت کو کم کرکے زندہ رہ سکتے ہیں۔ایچ پائیلوری کی ساخت انھیں پیٹ کی اندرونی تہہ میں داخل ہونے میں مدد کرتی ہے۔بلغم سے انھیں تحفظ ملتاہے اور جسم کے مدافعتی خلیات ان بیکٹیریا تک پہنچنے سے قاصر رہتے ہیں۔یہ بیکٹیریا مدافعتی ردعمل میں مداخلت کرکے پیٹ کے مسائل پیداکرسکتے ہیں۔
یہ بیکٹیریا زپیٹ کے مسائل کا سبب بنتے ہیں۔جب یہ پیٹ کی اندرونی تہہ کے اندر داخل ہوتے ہیں تو پیٹ میں پیدا ہونے والے اصل ایسڈ کو بے اثر کردیتے ہیں۔ یہ ایسڈ پیٹ کے خلیات کے لئے زیادہ خطرہ ہوتاہے۔پیٹ میں موجود ایسڈ اور ایچ پائیلوری دونوں مل کر پیٹ کی اندرونی تہہ میں جلن اور زخم یعنی معدہ اور چھوٹی آنت کے اگلے حصہ میں السر کا سبب بن سکتے ہیں۔
یہ بیکٹیریا زمتاثرہ شخص کے منہ اور چہرے سے کسی بھی دوسر ے شخص کے منہ میں پھیل سکتے ہیں۔اگر باتھ روم سے فراغت کے بعد صابن سے ہاتھ اچھی طرح نہ دھوئے جائیں تو بھی یہ بیکٹیریا پھیل سکتاہے۔آلودہ پانی اور کھانا بھی اسکی ممکنہ وجہ ہے۔
ایچ پائیلوری انفیکشن کی علامات
ایچ پائیلوری کے شکار زیادہ تر افراد میں اسکی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن جب یہ انفیکشن السر کی طرف بڑھتاہے توکچھ علامات جیسے رات کے وقت جب آپکا پیٹ خالی ہوتاہے یا کھانے کے چند گھنٹوں بعدپیٹ میں درد ، ظاہر ہونے لگتی ہیں۔یہ درد عام طور پر آتاجاتارہتاہے یعنی ہوکر ختم ہوجاتاہے۔یہ درد عام طورپرگنونگ پین کے طور پر جاناجاتاہے۔کھاناکھانے یا اینٹاسڈڈرگز لینے سے اس درد میں افاقہ ہوتاہے۔اگر آپ کو اس قسم کایا اس سے بھی شدید درد ہوتو اسے نظر انداز نہ کریں ڈاکٹرکے پاس ضرورجائیں۔
ایچ پائیلوری کی دیگر علامات مندرجہ ذیل ہیں: ضرورت سے زیادہ ڈکاریں،اپھارہ محسوس ہونا،متلی یاقے،بھوک کی کمی،اور بلاوجہ وزن میں کمی۔
ایچ پائیلوری کی وجوہات
ایچ پائیلوری سے متاثر ہونے والے افراد
بچوں میں ایچ پائیلوری انفیکشن کے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور بچوں میں اس خطرے کی بڑی وجہ مناسب حفظان صحت کی کمی ہے۔
انفیکشن کا خطرہ ماحول اور حالاتِ زندگی پر منحصر ہے۔
نارمل صحت مند لوگ بھی اس انفیکشن سے متاثر ہوسکتے ہیں
ایچ پائیلوری کے شکار افراد کے درمیان رہنے اور ان سے شیئرنگ کرنے سے۔
طویل مدت تک نون سٹیروئیڈل انفلیمنٹری ڈرگز بھی معدہ کے السر کے خطرے کو بڑھاتی ہیں۔
یہ بات واضح ہے کہ معدہ کا السر کشیدگی اور کھانے کی ان اشیاء سے نہیں ہوتاہے جو ایسڈ میں ہائی ہوتی ہیں ۔دراصل یہ اس قسم کے بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتاہے۔میوکلینک کے مطابق ،متاثرہ افراد میں سے تقریباًدس فیصد افراد ایچ پائیلوری کی وجہ سے معدہ کے السر میں مبتلا ہیں
ایچ پائیلوری جانچنے کا طریقہ
ایچ پائلوری انفیکشن کی جانچ خون ، پاخانہ ، یا سانس کے نمونوں پر کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ، اینڈوکوپی کے دوران حاصل کردہ معدے کی استر سے بایپسسی یا ٹشو کے چھوٹے ٹکڑے بھی ایچ پائلوری کی موجودگی کے لئے جانچ سکتے ہیں۔
ایچ پائیلوری انفیکشن کا علاج
ہیلیکوبیکٹر پیلیوری انفیکشن کے لئے تھراپی میں متعدد اقدامات شامل ہیں۔ بیکٹیریا کے خاتمے کے لئے اینٹی بائیوٹک کے علاوہ ، دوسرا مقصد پیٹ میں تیزابیت کی مقدار کو کم کرنا اور پیٹ میں مزید جلن کے لئے خطرے والے عوامل کو دور کرنا ہے۔