انسانی شکل میں آنے والے جنات کی پہچان
انسانی شکل میں آنے والے جنات کی پہچان
اثر خامہ:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی کاہنہ نولاہور پاکستان
انسانی شکل میں آنے والے جنات کی پہچان بتلائے؟
جواب:انسانی روپ میں آنے والے جنات کی پہچان۔جنات کو اللہ تعالی نے ایسی قوت دی ہے،یہ اپنا روپ بدل سکتے ہیںیہ انسانی روپ میں بھی آسکتے ہیںاگر کوئی جن انسانی روپ دھارلے تو اسے پہچانا کیسے جائے ؟یہ ایک ایسا سوال ہے جو بہت سے لوگوں کو معلوم نہیںہے ،ایک جہاندیدہ نے اپنے تجربہ بنیادپر یہ نشانیاںبتلائی ہیںاگر ذہن میں حاضر رہیںتوجنات کو با آسانی شناخت کیا جاسکتاہے [۱]جنات ہوبہو انسانی شکل اختیار نہیں کرسکتے انکی آنکھیں گول اور عام انسانی سائز سے بڑی ہوتی ہیں [۲]انسانی آنکھ کی پلکیں ہلکی ٹیڑھی اور گولائی میں ہوتی ہیں جبکہ انسانی شکل میں آنے والے جنات کی پلکیں گھگریالی اور بل دار نظر آتی ہیں[۳] جنات کی انگلیوں کے ہاتھو ں کی انگلیوں پر ناخن کی ساخت انسانوں سے مختلف ہوتی ہے جنات کے ناخن کا کچھ حصہ آخری پور پرگوشت پر چمٹا ہوا محسوس ہوتاہے اس قسم کے ناخن انسانوں میں نہیں پائے جاتے [جنات و جادو کے سربستہ راز ص۶۰]
جنات کی تعداد کے بارہ میں آپ کیا جانتے ہیں؟
جواب:جنات کی تعداد کو اس نسبت سے دیکھا جائے توکچھ بات سمجھ میں آسکتی ہے، مثلاََساری مخلوق کے سو حصے ہیں کئے جایئں تو ان میں سے[ ۹۹] حصے فرشتے ہیں اور ایک بچے ہوئے حصے سے [۹۹] حصے جنات ہیں اور جو ایک حصہ جو باقی ہے، وہ انسان ہیں ابراہیم شیرازی کہتا ہے جنات کی تمام تر اقسا م کو مجموعی طورپر دوقسموں میں سمیٹا جاسکتا ہے پہلی قسم نواکھشی اور دوسری کا نام راکھشی ہے نواکھشی جنات قبائلی انداز میں زندگی بسر کرتے ہیںاوران کے قبا ئل ہوتے ہیںیہ اپنے بڑ وں کے احکامات کے پابند اوربہت زیادہ طاقتور ہوتے ہیں جبکہ راکھسی جنات شرکس و متمرد ہوتے ہیں کسی قانون وپابندی کو خاطر میں نہیں لاتے یہ انسانی آبادیوں سے قریب ترین رہائش پسند کرتے ہیںاورانسانوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے اورہیںانکی شرارتو ں سے انسان آئے دن تنگ ہوتے ہیںیہ لوگوں کو خواب وبیداری میں ڈراتے ہیں اینٹیں اور پتھر گھر میں پھینکتے ہیں خون اور پانی کے چھٹے بھی انہیں کی کارستانی ہوتی ہے، گھروں میں توڑ پھوڑ کرکے انہیں تسکین ملتی ہے بعض گھروں میں یہ آگ بھی لگا دیتے ہیں علاج و معالجہ میںبندہ راقم کو اسی قسم کے جنات سے واسطہ پڑتا ہے یہ سب راکھشی جنات ہوتے ہیں کم دیکھنے میں آیاہے کہ نواکھشی جنات کسی مریض پر مسلط ہوئے ہوںیہ انسانوں پر مسلط ہوکر بعض مرتبہ انہیںدیوانہ بنادیتے ہیں،انہی جنات کو عامل لوگ اپنے قابو میں کرکے تخریبی کام لیتے ہیںیہ میاں بیوی بہن بھایئوںمیں تفریق کراتے ملنے والوں میں لڑائی کراکے بہت تسکین پاتے ہیں انسے تعمیری کام کی توقع کرنا فضول ہے، ہاں تخریبی کام میں یہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں،جنات کے متعلق معلومات کے لئے علامہ کما ل الدین دمیری کی کتاب ’’کتاب الحیوان بعنوان جن ‘‘دیکھنے کے لائق ہے اور’’ آکام المرجان فی احکام الجنان‘‘ بھی قابل قدر کتاب ہے۔