

وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثِيرًا، أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ
گمراہ کردیا شیطان نے تم میں سے بہت سے لوگوں کو کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے ۔ (سورہ انیس – ۲۲)
انسانی زندگی میں جنات کا عمل ، دخل
محمد یونس قادری
انسان گناہ کیسے کرتا ہے؟
میں نے جنات کے ایک مجمع سے سوال کیا آپ یہ بتائیں انسان گناہ کیسے کرتا ہے ؟ کیا اس میں کچھ جنات کا عمل دخل ہوتا ہے؟ کیا جنات اس کا ذریعہ بنتے ہیں؟ اسے بہکانے کیلئے اللہ اور اس کے رسول کا پی ایم کی محبت سے دور کرنے کیلئے کیا اس پر کوئی شیطانی حملہ آور حملہ کرتا ہے۔ تو مجھ سے کہنے لگے سو فیصد ایسا ہوتا ہے اور سوفیصد ایسا ہونے کے سوفیصد چانس ہیں۔
میں خالص دھوئیں سے بنا ہوں
اس مجمع میں سے ایک جن کھڑا ہوا اور کہنے گا کہ میں وہ جن ہوں جو خالص دھوئیں سے بنا ہوں، تو میں نے اس سے پوچھا کہ تم آگ سے نہیں بنے؟ کہنے لگا کہ آگ جب بالکل مل جاتی ہے تو وہ ایک کالے دھوئیں کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور دھوئیں سے بنے ہوئے جنات بہت زیادہ ہیں لیکن آگ سے بنے ہوئے جنات سے بہت کم ہیں اور دھوئیں سے بنے ہوئے جنات ایک حد تک بہت خطرناک ہوتے ہیں، وہ اگر خیر کی طرف جائیں تو ان سے زیادہ خیر کی طرف کوئی جا نہیں سکتا اور اگر وہ شہر کی طرف جائیں تو ان سے بڑا کوئی شریر، شرارتی ، بد معاش کمینہ نبیت شاید کوئی نہ ہو سکے ۔ پھر اس نے سر جھکایا اور دور بیٹھے ایک بوڑھے جن کی طرف توجہ اور انگلی کر کے اشارہ کیا کہ مجھے تو اس ہستی نے خیر اور نیکی کی طرف متوجہ کیا ہے، ورنہ میرے تو دن رات ایسے گزرتے تھے کہ میں لوگوں کو مسلسل تکالیف دیتا تھا اور لوگوں کو مسلسل تکلیف دینا میرا بہترین مشغلہ تھا اور میں نے اس کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا ہوا تھا اور میں اپنی اس زندگی پر مطمئن تھا۔
میری زندگی کا مشغلہ
دن رات لوگوں کو تنگ کرنا، پریشان کرنا اور لوگوں کے جسموں میں بیماریاں تکالیف ، دکھ گناہ، الجھنیں، پریشانیاں، نا کامیاں منتقل کرنا میری زندگی کے دن رات کا مشغلہ تھا اور میں اپنے اس مشغلے پر مطمئن تھا۔ پھر خاص بات جو دھوئیں سے بنے جنات کی ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ دھوئیں سے بنے ہوئے جنات بہت خطرناک ہوتے ہیں، یہ اگر کسی کو ہاتھ لگا لیں یا چھو بھی لیں یا ان کے جسم کا کوئی حصہ اگرکسی کسی کے جسم کو لگ جائے تو تباہی ہو جاتی ہے حتی کہ دوسرے جنات بھی ہم دھوئیں سے بنے ہوئے جنات سے ڈرتے ہیں کیونکہ ہم کالے جنات ہوتے میں اور بہت خطرناک بھی، اور ہمارا طوف اور ڈر اکثر اسی طرح خطر ناک ہوتا ہے کہ جس طرح انسان بچھو اور سانپ سے ڈرتا ہے اور بچھو اور ساپ کی وجہ سے جسم اکثر متاثر ہوتے ہیں یا بیماری یا موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
صحت مند شخص کا عبرتناک حال
کتنے لوگ ایسے ہے تھے جو صحت مند تھے، مجھے ان کی صحت پر رشک آتا تھا، ایک شخص کو میں نے پہاڑوں پر سے دیکھا کہ اپنے

چھوٹے سے کھیت میں فصل بور ہا تھا، وہ بہت صحت مند تھا عمر کوئی اس کی چالیس بیالیس سال ہوگی، میرے جی میں آیا کہ کیوں نہ اسے تکالیف اور بیماریوں میں مبتلا کروں ، بس میں اس کے قریب گیا اور جا کر میں نے اپنا ہاتھ اس کے سر سے لے کر پیٹھ تک پھیرا، اسے بظاہر کچھ محسوس نہیں ہوا اور میں اپنا کام کر کے چلا گیا تھوڑی دیر بعد اس کے جسم میں بے چینی پریشانی ، اکڑاہٹ اور گھبراہٹ شروع ہوگئی وہ کام کرتار ہا لیکن بڑی مشکل سے اس نے اپنا کام مکمل کیا، گھر گیا تو ہائے ہائے کرتا بستر پر لیٹ گیا بظاہر بخار ہوگیا اور بنا کئی ہفتے رہا۔ بہت علاج معالجے کروائے، علاج معالجے سے بخار ٹوٹ جاتا لیکن پھر ہو جاتا کسی نے کہا کسی پیر اور بابے کو دکھائیں، پیر اور بابے کے پاس لے گئے۔ انہوں نے کچھ تعویذ پہننے اور کچھ پینے کیلئے دیئے۔ ان کے تعویذوں کا اثر یہ ہوا

کہ یہ کالی چیزیں جو اس کے ساتھ تھیں وہ ساری کی
ساری دور ہو گئیں لیکن مریض نے اس بابے اور پیر کی بات کو سوفیصد نہیں مانا اور پھر ای مرض میں مبتلا ہوگیا پھرکسی اور عامل کے پاس گیا لیکن اس کا علاج کارگر نہیں تھا وہ صرف مال و دولت اور پیسے بنانے والا تھا، اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا حتی کہ آہستہ آہستہ شخص کمزور ہوتا چلا گیا اور بدیوں کا ڈھانچہ بنتا گیا میں کبھی کبھی اس کے گھر کے قریب سے گزرتا تھا تو مجھے خوشی ہوتی تھی آج احساس ہوتا ہے کہ کسی کو تکلیف دے کر خوشی کیوں ہوتی ہے؟ کیا میں بچھو تھا؟ کیونکہ بھوکو ڈس کر لوٹی نہیں ہوتی ، سانپ کو ڈس کر مزہ نہیں آتا بلکہ اس کے ڈسنے سے لوگ صحت مند قبروں میں چلے جاتے ہیں آخر مجھے اس کا احساس بعد میں کیوں ہوا؟ اب تو خیر میں سوچ کر پریشان ہوتا ہوں۔ میں اس شخص کو دیکھتار ہار وہ باڑیوں کا ڈھانچہ بن چکا تھا کوئی علاج معالجہ اس پر کارگر نہیں ہور ہا حالانکہ اس پیر بابے کے کلام سے اس کو فائدہ ہو ا تھا وہ اس نے کرنا چھوڑ دیا اس نے غفلت کی تھی آخر کار پورے ستائیس ماہ کی تکلیف اور بیماری میں مبتلا رہکر وہ شخص مر گیا جس وقت اس کا جنازہ اٹھا تو اس کا جسم ہڈیوں کا ڈھانچہ تھا گوشت نہیں تھا وہ ایک مردہ لاش سے بھی بری حالت میں تھا، مجھے بہت خوشی ہوئی، میں قبر پر گیا۔ دفن ہوتا دیکھا، مجھے انوکھی راحت ہوئی۔
کھلے بالوں والی خاتون کا حال
ایک اور واقعہ بنانے کا کہے گا کہ میں ایک جگہ بار ہاتھ ایک خاتون کو دیکھ وہ کھلے بالوں کے ساتھ اپنے شہر کے کسی پارک میں بیٹی تھی۔ اس کے بچے کھیل رہے تھے وہ مجھے بہت پسند آئی میرے کجی میں آیا کہ اس کے ساتھ برائی کروں لیکن پھر سو پایہ تو میں بار با کر پاتا ہوں ، اس کو میں کسی اور طرح پریشان کروں، اس کو جنگ کروں، اس میں نے اس کے کھلے بالوں پر انا ساہاتھ پھیرا اور چلا گیا۔ اس لاتون کو فوری طور پر کچھ محسوس ہوا اور اس کا جسم کسی بیماری میں ہوتا نہ ہوا لیکن اس وقت اس کو اپنے بچوں کے اوپر غصہ آنا شروع ہوا حالانکہ ہے تو شرارتیں پہلے بھی کر رہے تھے اور کھیل رہے تھے اور اب بھی کھیل رہے تھے لیکن اس نے بچوں کے ساتھ اتنا چلانا شروع کر دیا، انہیں جیز بنا شروع کر دیا۔ اسے اتناضصہ آرہاتھا کہ ہر آتا جاتا اس کی حتی دریا کو دیکھ رہا تھا ورنا گواری محسوس کر رہا تھا پھر اچا ایک بچوں کو لے کر پارک سے باہر آئی، بچوں کو کاری میں ڈالا اور اسی قصے اور جھنجھلاہٹ میں اس نے گاڑی تیز ہوائی، فما اور جمہور بہت کی وجہ سے اس کی تیز گاڑی فٹ پاتھ سے بھرائی اور گاڑی کا اگلا حصہ بری طرح ٹوٹ گیا۔ وہ نیچے اتری اور آنے جانے والی گاڑیوں پر چھینا اور چلانا شروع کر دیا اور قصور وار راہگیروں اور گاڑیوں کو قرار دیا۔ اسے اپنے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہیں، ہا تھا کہ اسے کیا ہو گیا ہے اور اسے بالکل بھی احساس نہیں
اس سے ختم ہو گا باز ہے میں ہور ہا تھا پھر وہ گھرکی اور گھر جا کر ہی اپنی اس حالت پر مسلمان رہی، پھر اس نے گھر میں ہر چیز سے لڑنا چاہے وہ جاندار ہو یا بے جان ہر چیز سے انجمن حتی کہ چند دنوں میں اس کا گھر جام بن گیا۔ اسے غصہ آتا تھا یہ پر اپن تھا جھنجلا ہٹ تھی، انتابت تھی، گھبراہٹ تھی، اس کی عیند اڑگئی تھی۔ اس کا کھانا یا کم ہو گیا تھا۔ وہ گھر میں رہتا ہے اوہ معاشرے کے ہر فرد کو قصور وار قرار دیتی تھی صحت کے ساتھ تعلق ختم ہو گیا پیار معاشرہ چھوتا ہے فریجی ہے۔ دھو کے سے ماں باپ نے مجھے ذلت ہی ہے، میں نے: ڈین آج تک زندگی میں دیکھائی نہیں، ناہی نہیں بس اس طرح کی کیفیات ہر وقت اسے آتیں۔ پھر اس نے خود می ہوگئی لیکن نبی تھی پھر پر یشر اس کازمتہ اس سے کہا کہ آپ کو بہت ڈیپریشن انے ڈپریشن اور پینشن کی دوائیں پھانکنا بھی از نا شروع ہو گئے۔ وہ دل کی مریضہ بن گئی، بلند یا ہے اور آپ پیلٹن میں چلی گئی ہیں۔ شروع کر دیں اس کا جسم ہونا
حیائی بڑھتی چلی گئی۔ یہ انے نشہ کرنا شروع کر دیا۔ اسے سکون کی بچوں پر تو یہ ختم ہوگئی۔ 15 طبیعت اور مزاج ان کا بڑھتے بڑھتے ۔ تلاش تھی اسے ممتا کا سکون نہ ملا وہ بھی بھی سوچتا تھا کہ اس کی ماں کو کیا ہو گیا ہی ماں جو محبت کرتی تھی، ڈالتی نہیں تھی، پیار سے پیش آتی تھی میتیں اور انھیں اس ماں کے آنگن میں ہمیشہ پاتی تھیں اس ماں نے اسے بڑی چاہت سے والا، بڑی چاہت سے جھولے میں اور ہاں دیں، آخر اس ماں کو ہوئی کیا گیا ہتا ہونے لگی۔ اس کی شوہر سے چونک اٹھتے اور کچھ لوگ تو کہ اللہ نے اس کی بیچ دیا میں بدل گئیں۔ اس کے لمحے بدل گئے ماں خود بیماریوں میں سے الجھتی تھی حتی کہ شاپنگ کرنے جاتی تو لوگ اس کے رویے پر صحت مند تھیں، آپ تو ایسا نہیں بولتی تھیں۔ تھیلے والے سہڑی والے پھل والے کہتے ہائی آپ کو کیا ہو گیا ہے ؟ آپ کی زندگی میں ایسا کیوں ۔ فتح ہوگئیں ہیں، جو اسے نوکتا اس کو برا بھلا کہنا شروع کر دیتی لوگ اس سے جدا ہو گئے لوگ اس سے دور سے دور ہوتے چلے گئے اور وہ تنہا ہوگئی۔
ہمارا طلسماتی جادو ہوتا ہی ایسا ہے
یہ بات کہتے ہوئے اس کالے جن نے بھنڈی آہ بھری اور پھر بولا کہ در اصل بات یہ ہے کہ ہمارا جادو اور ہمار السمانی اثر ہوتاہی ایسا پھر ہے کہ انھیں بند ہو جاتی ہیں، سو میں ختم ہو جاتی ہیں۔ دمان پر تالے لگ جاتے ہیں عقل ماؤف اور انسان پاگل ہو جاتا ہے وہ اپنے آپ کو سب سے زیادہ عقل مند اور سب سے زیادہ صحت مند سمجھتا ہے اسے اپنے علاوہ ہر بندہ ہوتون نظر آتا ہے اس کی زندگی میں اس ایک ہی چیز ہوتی ہے کہ میں ہی سچا ہوں اور میں ہی سب سے زیادہ معقل مند ہوں اور میرے علاوہ باقی سب بے وقوف اور احمق ہیں۔ میں دیانت دار ہوا۔
کارشان یہ بات میں سن رہا تھا بلکہ یہ ساری باتیں دھوئیں سے بنے جن سے سن رہا تھا اور میں حیران تھا کہ کالے اور نیٹ جنات ہماری زندگیوں میں کس طرح کی پریشانیاں بانٹتے ہیں، ہم پریشانیوں کی اس کو نہیں دیکھتے بلکہ پریشانیوں کو ہم علاج معالجے کے ذریعے مل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمیں علاج معالجے کا قائل ہوں، میں علاج معالجے کو بعد نہیں سجھتا لیکن آپ سوئی نہیں سکتے اصل چیز جس کی وجہ سے انسان کی زندگی خطر ناک سے خطر ناک ہو جاتی ہے، وہ بنائی شیطانی اور خاص طور پر کالے آگ کے بگڑے ہوئے دھوئیں سے ہتے ہوئے شیطان ہیں ( یعنی جنات ہیں ) جو انسان کی زندگی کو خطرناک حد تک فتح کر دیتے ہیں وہ چین پھر بولا اور کہنے لگا کہ سی کہ وہ سارا گھر برباد ہوگیا۔ ایک عورت کی وجہ سے سارا گھر مجنوں پر یشانیوں میں ہوتا ہوگیا، کچھ عرصہ کے بعد اس کے شوہر کو شوگر ہوگئی اور اس کا شوہر بلڈ پر یشر میں ہوتا ہو گیا اور اس کی زندگی میں اس کانٹے ہی کانٹے تھے اور یوں میں نے اس گھر کو تباہ و بر باد اور ذلیل ہوتے دیکھا اور پھر باری بنیادی وجہ میں تھا۔ پر میں نے اس کو انائیں اور ہاتھ کا نا تھا اور شیطانی، ہاتھ سے دوست مجھے یعنی سکوارن داشت، راحت رحمت برکت.