-انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر
نام:-انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر
مصنف:-مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ
جو اس وقت دنیا کی چھ زبانوں (عربی، انگریزی، فرنچ، اردو، فارسی، ترکی) میں پڑھی جارہی ہے اور جس کے متعلق مشہور مستشرق پروفیسر سارجنٹ ( کیمبرج یونیورسٹی)کو کہنا پڑا کہ اگر برطانیہ میں کسی کتاب کی درآمد پر پابندی لگانے کا رواج ہوتا تو میری سفارش ہوتی کہ اس کتاب کے داخلہ پر پابندی عائد کی جائے اس لئے کہ اس کتاب میں صرف مغربی تہذیب کی مذمت کی گئی ہے۔۔۔۔۔
جس کو پڑھ کر مغربی دنیا کے نامور فاضل لندن یونیورسٹی میڈل ایسٹ سیکشن کے چیئرمین ڈاکٹر بکنگھم نے ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا کہ “اس صدی میں مسلمانوں کی نشاة الثانيه کی جو کوشش بہتر سے بہتر طریقہ پر کی گئی ہے یہ اس کا نمونہ اور تاریخی دستاویز ہے”۔۔۔ جس کو پڑھ کر عالم اسلام کے نامور مفکر اور مشہور صاحب قلم سید قطب شہیدؒ نے ان الفاظ میں داد دی کہ ” اس موضوع پر تمام قدیم وجدید لٹریچر میں چند بہترین کتابیں جو میری نظر سے گزری ہیں، ان میں یہ کتاب خاص مقام رکھتی ہے، یہ کتاب تاریخ نویسی کا ایک کامیاب نمونہ ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مسلمان کو یورپ کے اسلوب نگارش سے بے نیاز ہوکر تاریخی مباحث پر کس طرح قلم اٹھانا چاہیے اور کس انداز سے اس کو مرتب کرنا چاہیے “۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کتاب کو مشرق وسطیٰ کی عظیم تحریک اخوان المسلمون نے اپنے تربیتی کورس میں داخل کیا اور سعودی عرب کی وزرات تعلیمات نے اپنے کالجوں کے نصاب میں جگہ دی، جو مشرق کے لیے تازیانہ اور مغرب کے لئے ایک چیلنج ہے۔۔۔۔
وصف الكتاب
انسانی دنیا پر مسلمانوں كے عروج وزوال كا اثر:
سُنی نہ مصر و فلسطیں میں وہ ا ذا ں میں نے دیا تھا جس نے پہاڑوں كو رعشہء سیماب
وہ سجدہ روح زمیں جس سے كانپ جاتی تھی اُسی كو آج ترستے ہیں منبر و محراب اقبال
پیش نظر كتاب مفكّر اسلام سید ابو الحسن علی ندوی- رحمہ اللہ – كی وہ شہرہ آفاق تصنیف ہے جس میں انہوں نے دنیائے انسانی پر مسلمانوں كے عروج وزوال كی خونچكاں داستان رقم كی ہے۔ آپ نے ان نقصانات وخساروں كی نشاندہی فرمائی ہے جو مسلمانوں كے تنزّل و زوال اور دنیا كی قیادت و رہنمائی سے كنارہ كش ہوجانے سے انسانیت كو پہنچے۔ چنانچہ اس مقصد كیلئے آپ نے عام انسانی تاریخ ، نیز اسلامی تاریخ كا اجمالی جائزہ لیا اور دكھا یا كہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم كی بعثت كس جاہلی ماحول میں ہوئی ، اور انسانیت كس پستی كو پہونچ چكی تھی، پھر آپ كی دعوت اور حسن تربیت كے نتیجے میں كس طرح كی امّت تیار ہوئی جس نے دنیا كی زمام حكومت اپنے ہاتھ میں لی ، اور اسكے اقتدار اور امامت كا دنیا كی تہذیب اور زندگی اور لوگوں كے رجحانات اور كردار پر كیا اثر پڑا ، كس طرح دنیا كا رخ ہمہ گیر خدا فراموشی اور مجموعی جاہلیت سے ہمہ گیر خدا پرستی اور اسلام كی طرف تبدیل ہوا ، پھر كسطرح اس امت میں انحطاط اور زوال كا آغاز ہوا اور اسكو دنیا كی امامت اور قیادت سے علیحدہ ہونا پڑا، اور كس طرح یہ قیادت كمزور اور غافل خدا شناسوں كے ہاتھ سے نكل كر طاقتور ناخدا شناس اور مادّہ پرست یورپ كی طرف منتقل ہوگئی ، اور یورپ كے اقتدار اور اسكی قیادت نے دنیا پر كیا اثر ڈالا اور زندگی كو كس طرح متاثر كیا ، دنیا كا رخ كیا ہے ، اور مسلمانوں كی كیا ذمہ داری ہے ، اور وہ اس ذمہ داری سے كس طرح عہدہ بر آ ہو سكتے ہیں، ان تمام سوالات كے تشفی بخش جوابات اس كتاب كا موضوع ہیں