انسانی حواس و نفسیات
حواس خمسہ نہیں ستہ ہیں۔
طبی دنیا میں ہزاروں سال سے لوگ حواس خمسہ کا نظریہ اپناتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور طبی کتب میں اس پر الگ سے باب باندھے گئے ہیں آج بھی جب حواس کی بات کی جاتی ہے تو حواس خمسہ کہا جاتا ہے۔جب کہ مشاہدات حواس ستہ کی گواہی دیتے ہیں حواس مشہورہ میں دیکھنا۔سننا۔چکھنا۔چھونا،سونگھنا۔ وغیرہ ہیں۔جب کہ مفرد اعضا کا قانون کہتا ہے کہ تحریکیں چھ ہوسکتی ہیں تو حواس چھ کیوں نہیں ہوسکتے؟اگر ان حواس کی فہرست میں ایک احساس کا ھی اضافہ کرلیں تو اس دائرہ کی تکمیل ہوسکتی ہے۔مثلاََ جب ہم کسی چیز کاوزن محسوس کرنا چاہتے ہیں تو ہتھیلی پر رکھ کر اسے ایک دو بار اوپر نیچے کرتے ہیں اور اپنا اندازہ ظاہر کردیتے ہیں۔یہ تولہ ہے۔ماشہ ہے۔چھٹانک ہے۔ یہ اندازہ کس احساس کے ذریعہ لگایا گیا ہے؟ یقینی بات ہے یہ احساس گوشت میں موجود ہے یعنی چھٹی حس انسان کے گوشت کے اندر ہے۔اس لئے آج کے بعد خواس خمسہ نہیں حواس ستہ کہنا مناسب ہوگا۔ تحقیقات کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا اہل تحقیق کبھی چین سے نہیں بیٹھا کرتے۔
طبی دنیا میں ہزاروں سال سے لوگ حواس خمسہ کا نظریہ اپناتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور طبی کتب میں اس پر الگ سے باب باندھے گئے ہیں آج بھی جب حواس کی بات کی جاتی ہے تو حواس خمسہ کہا جاتا ہے۔جب کہ مشاہدات حواس ستہ کی گواہی دیتے ہیں حواس مشہورہ میں دیکھنا۔سننا۔چکھنا۔چھونا،سونگھنا۔ وغیرہ ہیں۔جب کہ مفرد اعضا کا قانون کہتا ہے کہ تحریکیں چھ ہوسکتی ہیں تو حواس چھ کیوں نہیں ہوسکتے؟اگر ان حواس کی فہرست میں ایک احساس کا ھی اضافہ کرلیں تو اس دائرہ کی تکمیل ہوسکتی ہے۔مثلاََ جب ہم کسی چیز کاوزن محسوس کرنا چاہتے ہیں تو ہتھیلی پر رکھ کر اسے ایک دو بار اوپر نیچے کرتے ہیں اور اپنا اندازہ ظاہر کردیتے ہیں۔یہ تولہ ہے۔ماشہ ہے۔چھٹانک ہے۔ یہ اندازہ کس احساس کے ذریعہ لگایا گیا ہے؟ یقینی بات ہے یہ احساس گوشت میں موجود ہے یعنی چھٹی حس انسان کے گوشت کے اندر ہے۔اس لئے آج کے بعد خواس خمسہ نہیں حواس ستہ کہنا مناسب ہوگا۔ تحقیقات کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا اہل تحقیق کبھی چین سے نہیں بیٹھا کرتے۔