امراض میں تسکين کی حقیقت
میں نے تحریک کے مدارج بڑی ترتیب کے ساتھ مختصر طور پر لکھے اور اب تحریک کے مقابل تسکین کو بیان کرنے کی جسارت کر رہا ہوں تا کہ عوام طلباء و اطباء کرام رموز و اسرار سے واقف ہو سکیں اور اپنے علم کی پیاس بجھا سکیں اور احقر کی یہ کوشش اللہ پاک قبول فرمائے۔


تسکین کی تعریف!


تسکین دراصل تحریک کا رد عمل سمجھی جاتی ہے لیکن تسکین کو سمجھنے کے لئے ہمیں دوران خون کو سمجھنا ہو گا دوران خون دراصل دل کے سکڑنے اور پھیلنے سے جاری رہتا ہے جو اپنا عمل اس طرح سر انجام دیتا ہے جسم کے چاروں اطراف سے دل کی طرف خون اس کے دائیں اذن میں آتا ہے تو وہاں سے دائیں بطن سے داخل ہو جاتا ہے جس سے دل کا بایاں بطن سکڑ کر خون کی شریان الریہ کے ذریعے پھیپھڑوں میں بھیج دیتا ہے جہاں یہ خون پھیپڑوں کی تمام شاخوں میں پھیل جاتا ہے۔ ان شاخوں کے ساتھ ہوائی تھیلیوں کا تعلق ہوتا ہے اس لئے اس جگہ سے خون کے اجزاء ہوائیہ دخان (کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس ) کو خارج کر دیتے ہیں اور اجزاء نسیم جن خون میں شامل ہو جاتی ہے اس تبادلہ میں خون اجزائے ہوائیہ کے اعتبار سے صاف ہو جاتا ہے اس تبادلہ کے بعد خون ورید الریہ کے ذریعے دل کے بائیں اذان میں اور پھر وہاں سے ہو تا ہو ادائیں بطن میں داخل ہو جاتا ہے اب دل جب سکڑتا ہے تو بائیں بطن میں آیا ہوا خون شریان اعظم میں داخل ہو کر اس کی شاخوں کے ذریعے تمام جسم کی عروق شعر یہ تک پہنچ جاتا ہے دوران خون کا نقشہ بھی بناتا ہے اور جب خون عروق شعریہ اور پھر شریانوں میں پہنچتا ہے تو خون کے غذائی اجزاء اعضاء کی ساختوں میں اس عمل سے جذب ہوتے ہیں کہ خون سے ایک رطوبت ان غذائی اجزاء کو لیکر علیحدہ ہوتی ہے جسے رطوبت طلیہ کے نام سے پکارتے ہیں یہ رطوبت جسم کے خلیات پر مثل شبنم کے سپرے ہوتی ہے اور یہ خلیات اسے غذا کے طور پر اپنے اندر کر لیتے ہیں اور اس پہلے جذب کی ہوئی رطوبت کو جذب و ہضم کر کے اس سے بچے والے مواد کے طور پر خارج کر دیتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram