امراضِ شفا ،طویل زندگی کا راز
امراضِ شفا ،طویل زندگی کا راز از:مجدد الطب ۔۔۔۔۔۔۔ حکیم قاری محمد یونس شاہد میو منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی @ﷺکاہنہ نولاہور پاکستانطویل عمری و قیامِ جوانی اور حصولِ قوت کی تحریک کا ایک زبردست جذبہ اس وقت بھی پیداہوتا ہے جب انسان کوکسی مرض خصوصاً خوفناک اور تکلیف دہ مرض سےنجات مل جاتی ہے۔ شفا حاصل کرنے کرنے کےبعد وہ قدرتی طورپرغورکرتا ہےکہ اگر وہ اپنی صحت کی نگرانی کرے اور حصولِ قوت میں جدوجہد کرتا رہے تویقینی امر ہے کہ جس طرح اس خوفناک اور تکلیف دہ مرض سے اس کو شفا مل گئی ہےاسی طرح وہ مزیدقوت حاصل کرکے اپنی جوانی کو قائم کرسکتاہے۔ غیرمعمولی قوت کے بعد یقیناً وہ اپنی عمرکوبڑھاسکتا ہے اور زندگی کے دن بے انتہا مسرت اور شادمانی سے گزارسکتاہے یہ حقائق ہیں صرف تصورات نہیں ہیں ۔ بے شمارلوگوں نے میری زیرِنگرانی اپنی صحت کوکمال تک پہنچایا ہے۔ بے شمار ایسے مریض جوخوفناک امراض میں مبتلاتھے جن میں ٹی – بی کے مریضوں کی ایک کافی تعدادہے جنہوں نے صحت و غذا کے اصولوں کو سمجھنے کے بعداپنے اندرغیر معمولی طاقت اور قابلِ رشک صحت حاصل کرلی تھی۔ ان میں سے ایک صاحب ٹی – بی کے ایسے مریض تھے جن کوڈاکٹروں نے لاعلاج کردیاتھا جس وقت انہوں نےصحت وغذاکے اصولوں کواپنایاتو تھوڑےہی عرصہ بعدان کی صحت بہتر ہونا شروع ہوگئی، بہت جلدان کو ٹی – بی سے نجات مل گئی۔ پھر انہوں نےورزش شروع کردی اور وزن اٹھانا(Weight Lifting) کی مشق شروع کردی نتیجہ یہ ہواکہ چند سالوں میں وہ لاہور کے حلقہ میں وزن اٹھانےمیں بازی لے گیا اور پھر وہ اس مقابلہ کے لئے ولایت گیا وہاں پر بھی تیسرے نمبرپرکامیاب ہوا۔ اس شخص نے صحت کا راز پالیا اور نئی زندگی کوکامیاب بنالیا۔ اسی طرح جولوگ اپنی صحت و جوانی کے قیام اور قوت کے حصول میں شب وروزجدوجہد اور سعی کرتے رہتے ہیں ان کی بیماری کا سوال ہی پیدانہیں ہوتااور ایسے لوگ دنیا میں ہمیشہ خوش وخرم رہتے ہیں۔اکثر دیکھا گیا ہے کہ پہلوان، باڈی بلڈر اور کھیلوں میں حصہ لینے والے، ورزش کرنے والے، تیراک، گھڑسوار تقریباً بیمار نہیں ہوتے۔ ایسے لوگوں کی اموات اکثر حوادثات سے ہوتی ہیں یاجب یہ لوگ اپنی روزانہ زندگی کےمشاغل چھوڑ دیتے ہیں توامراض میں گرفتارہوجاتے ہیں پھر موت کی آغوش میں پہنچ جاتے ہیں۔ ان حقائق سے ثابت ہے کہ جس طرح انسان امراض سے شفا حاصل کرکے پھر صحت مند اور تندرست ہوجاتا ہے بلکہ کوشش کے بعد غیرمعمولی قوت حاصل کرلیتا ہے تو اگر وہ اپنی جدوجہد اور سعی کو جاری رکھے تو یقیناً بڑھاپے پر بھی فتح حاصل کرسکتا ہے کیونکہ یہ حقیقت ثابت ہوچکی ہے کہ بڑھاپا بھی ایک مرض ہے جو رفتہ رفتہ جوانی اور قوت کو کھاجاتی ہے۔ اس لئے امراض سے شفاکے تجربہ کو مدِنظر رکھتے ہوئےہر شخص اس حقیقت کو خوب سمجھتا ہے کہ انسان تندرست ہونے کےبعد اپنے اندرغیر معمولی قوت پیداکرسکتا ہے اور اپنی جوانی کو ایک بڑی مدت تک قائم رکھ سکتا ہے بلکہ تمام عمر جوان رہ سکتا ہے اور اپنے آپ کو اگر حادثات سے بچائے رکھے تو وہ ایک طویل عمر تک زندہ رہ سکتا ہے
سلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ جناب میں ہندوستان سیہون اور آپ کے ویب ساءٹ سےبہت فایدہ واصل کیا میری دعا ہے کہ دنیا اور آخرت کی کامیابی آپکے مقدرھو