السی(تخم کتان )/روغن السی
السی(تخم کتان )
تحریر
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی:سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ
کاہنہ نو لاہور
(Lin Seed )نباتی یا لاطینی نام ۔ linum usitatissimun linnفیملی ۔(lineae )
مختلف نام ۔عربی میں بزرالکتان ، فارسی میں بزرک ،گجراتی میں الشی، بنگالی میں تیشی ،سنسکر ت میں بڈگنڈھا ،مرہٹی میں آتشی ہندی میں السی و تلیسی ۔
ماہیت۔
السی کوپودابرصغیر میں بکثرت کا شت کیا جاتا ہے ۔اس پو دے کی اہمیت اس سے حاصل ہونےوالے بیج ہیں جوکہ برآمدکی جانے والی ایشاءمیں نہایت اہم ہیں ۔یہ تخم روغن ،چمکدار ، گہرے بھورے ،سرخ یا بھو رے یا سرخ سیا ہی مائل ،شکل میں چپٹے بیضوی ،قدرے لمبے اور نوکدار ہوتے ہیں ۔یہ تخم اور ان سے نکلا ہوا روغن طب میں دواًء مستعمل ہے۔
ذائقہ۔///پھیکا۔مقام پیدائش ۔//پاکستان ، ہندوستان ۔مصر ، روس ، انگلستان۔
السی کا لباس قدیم سے انسانی ضرورت پورے کرتا آیا ہے۔ ایک روایت۔
عن أبي عبد الله (عليه السلام) قال: الكتان من لباس الأنبياء ۔سنن النبي (ص)الكافي الكليني – (ج 6 / ص 643)
.- السيد الطباطبائي – (ج 1 / ص 163) مكارم الأخلاق: 104۔ميزان الحكمة – محمدي الريشهري – (ج 4 / ص 4)
غذایت سے بھرپور ٹانک
غذائیت سے بھر پور ہونے کے سبب السی کو سپر فوڈ قرار دیا جاتا ہے اور اس کے استعمال کے بے شمار فوائد بھی ہیں جنہیں نظر انداز کرنا بیوقوفی ہے، السی کی تاثیر گرم ہونے کے سبب اس سے بنی موسم سرما کی سوغات السی کی پِنیوں (لڈو) کا استعمال صحت پر حیران کُن فوائد مرتب کرتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق السی کے بیج غذائیت اور فوائد سے بھر پور ہیں، السی میں متعدد نسوانی شکایات کا حل موجود ہے اسی لیے اسے خواتین کے لیے ضروری غذا قرار دیا جاتا ہے، السی میں بڑی تعداد میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ پایا جاتا ہے جس کے سبب خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوتا ہے جن میں جِلد کا صاف ہونا، بالوں کا مضبوط اور لمبے ہونا شامل ہے۔
مزاج
۔//گرم و خشک درجہ او ل سیارہ ۔۔۔قمر ۔ افعال ۔۔۔محلل ورم ، منضج ،جالی ، مسکن ،درد ،منفث بلغم ، مقئی ، مدرخفیف ،ملین، خراش ، حلق ، وافع سعال ۔
استعمال۔///محلل ورم ہونے کی وجہ جملہ اقسام کےاورام اور پھوڑے پھنسیو ں پر اس کا ضمادکیا جا تاہے۔ لیکن اگر ورم پکنے لگا ہو تواس کوبہت جلدپکا کرپھوڑ ڈالتا ہے اور بعدازاں اخراج موادپرمعین ہوتا ہے ۔ظاہری اورام کے علا وہ باطنی مثلاًذات الریہ ،ذات الجنب ، ورم عروق خشنہ ،ورم ہا ریطون اور ورم مفاصل میں السی کا ضمادباندھنا مفید ہے۔ لیکن ان حالات میں اسکی تاثیرکوقوی کرنےکےلئےضمادکی سطح پر باندھتے وقت قدرے رائی باریک شدہ چھڑک لے جاتی ہےجالی ہونےکیوجہ سےسرکہ کےہمراہ طلاءکرنےسےجھائیں،داداورثبورلبینہ کےلیئےمفیدہے
۔ السی کا لعا ب پانی میں ٹپکا نے اور اردگرد طلا ء کر نے سے آنکھ کے سرخی زائل ہو جا تی ہے۔ السی کوجلاکراورباریک پیس کرجراحات پرچھڑکنا ان کو خشک کرنے کے علاوہ لزع اوردردکوتسکین بخشنے کیلئےمفیدہے۔مخرج بلغم ہونےکیوجہ سے سرفہ بلغمی اور ضیق النفس میں مفید ہے۔السی کو باریک پیس کر شہد میں ملاکرچٹایاجاتاہے۔ اس کا جو شاندہ ملطف بلغم ہونے کےعلاوہ سوزش حلق میں جب کہ کھانسی کی شدت ہوفائدہ بخشتا ہے۔ السی کو فتہ کو جو ش دے کر پلا نے سے اخراج بلغم کرتاہے ۔اورقے لاتاہے اس جو شاندہ میں شہد ملاکر پلاتے ہیں ۔مدرخفیف ہو نےکےعلاوہ اگروہ ،مثانہ،زخم،قرح سوزاک میں بھی اس کا استعمال بےحدمفیدہے۔ ڈوشن یاحقنہ رحم اورآمعاءکے اورام وقروح کےلیےمفیدہے۔
نفع خاص ۔۔
۔۔مخرج بلغم ،اسہال بلغمی میں نا فع اور ادرار کے لئے بھی مفید ہے۔مضر ۔۔۔۔معدہ اور ہا ضمہ کو خر اب کر تی ہے۔ السی دیر ہضم ہے۔
مصلح ۔۔۔۔شہد ۔کشینز اورسکنجین ۔ بدل ۔۔۔۔تخم اورمیتھی یاتخم جلسہ ۔مقدار خوراک ۔۔۔۔پانچ سے دس گرام ۔۔۔
جدید کیمیاوی۔۔
۔۔۔تجزیہ کےبعدالسی میں مندرجہ زیل اجزاء ۔گلوکو سائیڈ ۔ لینا مارین ۔ روغن کثیف ۔ لعاب دار اجزاء ۔ موم ۔شکر ۔ فا سفیٹس ۔ اجزاءلمیہ پائے جاتے ہیں
۔ خاص ترکیب استعمال۔
۔۔۔السی نیم کوفتہ کا ضمادیاالسی کے تیل کی مالش وجع المفا صل میں مسکن درد ہے۔
السی پیس کردوچند شہد میں ملا کر دینے سے امراض تنفس میں مفید ہے۔اورالسی کو پہلے بھون کر پھرپیس کرشہدمیں ملا کر دینے سے امراض حلق اور امراض تنفس خاص طور پر دمہ میں مفید ہے۔
جالی ہونے کی وجہ سے داغ ، دھبے ،داد جھائیں اورثبورمیں ضماداًمفید ہے۔
مشہورمرکبات ۔ لعوق کتان ،حب سعال ،لعو ق معتدل ،لعوق ربو ،شربت صدر وغیرہ ۔۔
السی کاتیل
(Lin Seed Oil Daamond )
مختلف نام۔
عربی میں دہن الکتان ، فارسی میں روغن کتان ،بنگلہ میں تلیسی تیل ، انگر یزی میں لن سیڈ آئل
ماہیت۔۔۔۔السی کاپوداگیہوں کےساتھ بویاجاتاہے۔ نیلےپھول والی بھورے رنگ کےعموماًہرجگہ پیدا ہوتی ہے اس کا پودادوسے چارفٹ اونچا ہوتاہے ۔
پھول ۔۔۔۔نیلالاجوردرنگ کاخوبصو رت ہوتاہے۔
پھل۔۔۔۔چنے کےبرابرایک پردےمیں جس کےاندرتخم بھرے ہوتے ہیں ۔
تخم۔۔۔۔چھوٹے چھو ٹے چمکدار ، چکنے ، سیا ہی ما ئل چٹپے ،بیضوی اور قدرےنوکدارہوتےہیں۔جن سےتیل نکالاجاتاہے۔جوبطورغذااستعمال کیاجاتاہے۔
روغن کتا ن۔
نہا یت شفاف اوربےرنگ ہوتاہے اور بغیر حرارت کے تیا ر کیا جا تا ہے لیکن جو تیل بازار میں ملتا ہے گہرابازردی مائل بھورے رنگ کا ہوتاہے
رو غن مزاج ۔۔۔گرم ، تر، درجہ اول ۔
خاص افعال ۔///محلل اورم ،مسکن اوجاع ، جالی اور نافع قرو ح ہے
۔ استعمال ۔
محلل اورم اورمسکن اوجا ع ہونے کے با عث اکثر دردوں میں اس کی مالش کی جاتی ہے۔جالی ہو نے کے باعث کلف ،داد وغیرہ جلدی امراض پر طلا کیا جاتاہے۔ قروح آمعا ء مستقیم کے زیریں حصےکے اندر کی جاتی ہے۔اور روغن السی بہت سے مراہم میں بطورجزواعظم شامل کیاجاتاہے ۔روغن السی اور چونے کا پانی ہموزن ملاکر مرہم تیارکیجاتی ہے ۔جو جلے ہوئے مقام پر لگانے سے فوراًسوزش کو تسکین اور زخم کو خشک کر دیتا ہے۔ اگراس میں کاربالک ایسڈدو فیصدی ملاکرلیا جائے تویہ مفید تر ہوتا ہے۔ روغن کتان بھوک پیدا کرتاہے ۔اعضاءکوقوت دینے کے علاوہ دافع بلغم ہے اور پیشاب جاری کرتاہے۔روغن کتان لگانے اور پلانے سے دل کے درد کو زائل کرتاہے۔اس کے پلانے سے قولنج کوصحت ہو تی ہے۔ خاص طور بر لہسن میں جو ش دے کر پلا نا اس کام میں فوری فائدہ ہوتاہے۔اس کی مالش خشکی دفع کرتی ہے۔
نو ٹ ۔۔۔یہ روغن چو پائے کا قولنج ابھی کھو لتا ہے ۔وید کہتے ہیں کہ السی کا تیل نیم گرم کان میں ٹپکا نے سے کان کا درد دفع ہو تا ہے۔
مضر ۔۔۔۔بینائی اور باہ کو کمزور کرتا ہے۔ معدہ کے لیے بھی مفید نہیں ہے۔
مصلح۔۔۔۔کشنیز،سکنجین ۔ْ
مقدار خوراک ۔۔۔حسب ضرورت اور عمر ۔
ترکیب استعمال۔۔۔بیرونی واندرونی ورموں مثلاًزات الجنب ، ذات الریہ ، ور م عروق حشفہ یعنی ورم باریطون میں مفید ہے۔
روغن السی کو آب اہک (چونے کے پانی میں )میں اور کار پالک ایسڈ دو فیصدی ملاکر استعمال کر نے سے جلے ہو ئے مقا م کے درد،جلن اورسوزش کو یہ مرہم فوراًتسکین دیتا ہے۔اور زخم کو جلدی خشک کر تا ہے ۔
مر کب ۔۔۔قرو طی بزرالکتان ۔
جدید تحقیق ۔۔۔فکسڈآئیل یعنی نہ اڑنے والا تیل ، اس روغن میں گلیسر ل اورلائی فولک ایسڈ پچیس سے تیس فیصد ہو تا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔