اشیاء کے اثرات اور جسم انسان
از: مجدد الطب
ہیش کردہ: حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی :سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور
اشیاء کے اثرات اور جسم انسان
اغذیہ واشیاء اورادویہ وزہرکے اثرات صدیوں سے جسم انسان پرمعلوم کئے جارہے ہیں اورہزاروں اشیاء کے اثرات اس وقت ہمیں معلوم ہو چکے ہیں جوروزانہ اغذیہ اور ادویات کی صورت میں استعمال ہورہی ہیں اور بہت حدتک یقین کے ساتھ ہورہی ہیں اور یہ سب کچھ تجربہ ومشاہدہ اور تحقیقات کے کمالات ہیں لیکن حیرت اس بات پرہےکہ جب بھی ان اغذیہ اور اشیاء وادویہ اور زہروں پر تجربات ومشاہدات کئے جاتے ہیں ان میں نئے نئے اسرارورموزسامنے آتے رہتے ہیں۔
اشیاء کے اثرات و حقیقت
ایورویدک اور طب یونانی کے عملی دورسے قبل امراض صرف علامات تک محدودتھےجب کسی کوکوئی تکلیف ہوتی تھی تو مذہبی پیشوااپنے تجربات ومشاہدات یا معلومات اورخوابوں کے ذریعے جوعلم رکھتے تھے لوگوں کوان کی تکالیف اورخراب علامات کورفع کرنے کےلئے اغذیہ وادویہ یا کوئی شے یاکوئی عمل بتا دیا کرتے تھے۔صدیوں تک یہ سلسلہ جاری رہااوراکثرادویہ واغذیہ اوراشیاء کے خواص تحریر میں آگئے تاکہ ضرورت کے وقت ان سے کام لیاجاسکےلیکن ایسے علاج صرف ادویات کےاستعمال تک محدودتھے ان میں علاج کے اصول ونظریات اورقانون وفلسفہ کودخل نہیں ہواکرتاتھابلکہ ان کوجادوٹونہ اور تعویذ گنڈے کے طورپراستعمال کیاجاتاتھا آج کل بھی اس قسم کےعطایانہ علاج اکثردیکھے جاتے ہیں
جب ایورویدک اورطب یونانی کے دورشروع ہوئے تواغذیہ وادویہ اوراشیاء کوتکلیف اورخراب علامات کے رفع کرنے کی بجائے بالواسطہ دوشوں اوراخلاط وکیفیات کے تحت استعمال کرناشروع کردیا۔البتہ ان میں ادویات کے بالخاصہ اثرات کوکسی نہ کسی تکلیف اورخراب علامات کےلئے مخصوص کردیاگیااوراس طرح یہ سلسہ بھی صدیوں چلتا رہا۔ اسلامی دورمیں تحقیقات خواص اغذیہ وادویہ اوراشیاء وزہروں کوکیفیات واخلاط کے ساتھ ساتھ اعضاءکے افعال واثرات کوبھی مدنظررکھاگیا۔البتہ بالخاصہ فوائدکوبھی ضرور مدنظررکھاگیاکیونکہ ان کی نوعیتی صورت کے تحت یہ فوائد بھی ضروری سمجھے گئے یہ سلسلہ بھی کئی سوسالوں تک جاری رہا اس کے بعداسلامی دور تحقیقات پرہی فرنگی طب کی بنیادرکھی گئی کچھ عرصہ تویہ سلسلہ جاری رہالیکن جلدہی اس کی تحقیقات کے موڑبدل گئےاوراغذیہ اشیاء اور ادویہ وزہروں کے افعال واثرات کواعضاء کے ساتھ مخصوص کرنے کی بجائےجراثیم کی طرف بدل دیاگیا اورپھر ہر تکلیف اورعلامت کےلئے جراثیم تلاش کئے گئے جس تکلیف وعلامت کے جراثیم نہ معلوم ہوسکے ان کومخصوص یا عمومی قسم کی کمزوری کہہ دیاگیااگران کے اثرات وافعال بالاعضاء لئے گئے توان کا تعلق مرکب اعضاء تک رہایاکسی نہ کسی تکلیف اورعلامت کے ساتھ مخصوص کردئیے گئے۔اس طرح فرنگی میڈیکل سائنس کارخ بالکل بدل دیااور جو تحقیقات اسلامی دور میں کمال تک پہنچی تھی وہ فرنگی دورمیں ختم ہوگئیں اور یہ انتہائی گہری سازش تھی جوبڑی آسانی پایہ تکمیل تک پہنچ گئی۔جس کے ساتھ فرنگی طب کی نشووارتقاء کی گئی اور اب صرف پیٹنٹ ادویات میں ڈوب کرفنا ہوگئی ہےجہاں سے اس کانکلنا بہت مشکل ہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ ماڈرن میڈیکل سائنس نے تشریح الابدان Anatomy))میں اس قدرتحقیقات کی ہیں کہ اس کو انسجہ وخلیات(Tissues)تک پہنچادیامگراغذیہ وادویہ اور زہروں کے اثرات وافعال کی بنیادان انسجہ،ٹشوز(مفرداعضاء)پرنہ رکھی اورعلم وفن طب اپنے کمال کونہ پہنچ سکا۔
خدائے واحداورخالق قدرت وفطرت نے یہ عزت وکامیابی ہمارے نام لکھ دی تھی اور امراض وعلامات کی تحقیقات کاکام ہم سے پوراکراناتھا یعنی امراض کے بنیادی اعضاء و مفرداعضاء اور انسجہ پر ہم سے تحقیقات مکمل کرانی تھی۔ سو ہم نے تحقیقات سے ثابت کردیاہے امراض مفرداعضاء (انسجہ)کی خرابی(کمی بیشی اورتحلیل)کانام ہے۔باقی ہر قسم کی تکلیف علامات ہیں۔علاج میں امراض کو مدنظررکھناچاہئےدیگر الفاظ میں مفرداعضاء (انسجہ)کے افعال کو درست کرناچاہئےکیونکہ اغذیہ اشیاء اورادویہ اورزہروں کااثرانہی پرہوتاہے اور انہی کی درستگی سے صالح خون پیداہوتاہے جوحقیقی شفاہے۔