ارمغان شباب عرف جوانی کے خفیہ راز المعروف پریم شاشتر جدید

ارمغان شباب عرف جوانی کے خفیہ راز

المعروف پریم شاشتر جدید

مصنف: شام سندر صحرائی

وجہ تصنیف

میں گلستاں کی مہکی ہوئی فضامیں دنیا کے رنج والم کو پاؤں تلے روندتا گلگشت میں محو تھا اور نیچہ – چٹکا اور میں جھوم اٹھا ۔ اور شگفتہ کلی پر نگاہ پڑی ۔ اور میں مقیر ہو گیا :

— فضا میں مستی تھی اور میرا دل زنگین جذبات سے معمور . میں سوچ رہا تھا۔ کہ قدرت کی رعنائیاں اس نا گفتہ کلی پر تمام ہیں۔ یا اس مسکراتے ہوئے پھول پر اور پھر یکایک میں نے خیال کیا۔

آغاز جوانی میں اوار اور ہی کچھ ہے اٹھتی ہوئی کونپل میں مرا اور ہی کچھ ہے آہستہ سے میں نے اپنا ہاتھ بڑہایا ۔ اس غنچہ کے لئے یا اس کھول کے لئے ۔ – خدا ہی بہتر جانتا ہے لیکن دفعتہ میرے صباغ

پر زور زور سے ضربیں پڑنے لگیں ؟ کسی نے کہا .

ناران کیا ر کھیتا نہیں۔ یہ رنگینیوں کا ایک مرقع ہے۔ کیوں اسکے شیرازے بکھیرتا ہے ۔

کا ہار بناؤں گا۔ کلیجہ سے لگا کر رکھوں گا : ل.. تھولے انسان کسی نے جواب دیا۔ کیا تو خیا کرتا ہے کہ ایک معصوم بچہ کو ماں کی گود سے چھین کر تو اسے راحت پہنچا سکے گا۔

میں نے کہا۔ مہربان میں اسے رولاؤں گا نہیں۔ گلے

نہیں تو میں نے جواب دیا۔ تو بے سمجھ کیا تو یہ خیال کرتا ہے۔ کہ یہ پھول شاخ سے جدا ہو کر راحت محسوس کرے گا . – ہرگز نہیں – تو پر بھو ۔ کیا میں اسے نہ بچھوؤں میں نے ہاتھ کو کھینچتے ہوئے استفسار کیا :

یہی بہتر ہے کسی نے نہائیت ہی باریک اور رس بھری آواز میں کہاء

ستار کا سانزنم . اور پھر کامل سکوت

کتاب یہاں سے حاصؒ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram