اثمد۔سرمہ۔فوائد کحل الاثمد
نظر کی کمزوری اور گنجے پن کا علاج
4 اثمد۔سرمہ،
اس افرا تفری کے دور میں قوائے انسانی کمزور سے کمزور تر ہوتے جارہے ہیں۔ ہر انسان ایک اجنبی دوڑ میں مصروف ہے جسے اپنی منزل کا پتہ ہےنہ وہ نشان منزل جانتا ہے۔ہر وقت کی سوچ نے انسانی طبیعت کو نڈھا ل کردیا ہے۔ہہلے صحت کو ضائع کرتے ہیں پھر اس کے حصول کے لئے وسائل کا بے پناہ استمال کرتے ہیں۔انسانی طبیعت لالچی ہے اور چکنی چوپڑی باتوں میں جلد آجاتی ہے۔میڈیا پر چلنے والے ہر اشتہار کر بے سوچے سمجھے ایسے لپکتے ہوئے ہیں گویا کچھ پیسے خرچ کرکے اپنے دکھوں کا مداوا کرلیں گے اور اپنی کھوہوئی وقتی واپس لے لیں گے۔لیکن ۔بسا آرزو کہ خاک شدہ۔
عمومی طورپر دوامراض اس وقت وباء کی صورت اختیار کرچکے ہیں۔
(1)نظر کی کمزوری،،بڑے لوگ تو رہے ایک طرف نھنے منے پچوں کو بڑے بڑے نمبروں کی عینکیں لگی ہوئی
ہیں۔کمپیوٹر کابکثرت استعمال۔موبائل پر حد سے بڑھی ہوئی توجہ نے قوت بصارت کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے،ہر دوسرے کی ناک پر عینک رکھی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔عینکوں کی صنعت نے بہت تیزی سے معاشرہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اس کے جہاں بہت سارے اسباب ہیں، وہیں پر ایک سنت کے ترک کرنے کا بھی وبال ہے،یعنی سرمہ لگانے والی سنت کو ترک کرنے کی غفلت کا نتیجہ ہے۔اگر طب نبویﷺ کی روشنی میں اس سنت کو اپنا لیاجائے تواس معاشرتی پرشانی پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتاہے۔
(2)دوسرا مرض گنج پن کا ہے جس نے وبا کی صورت اختیار کر لی ہے،گوکہ گنج سے انسان کو تکلیف تو نہیں تو لیکن خوبصورتی ماند پڑجاتی ہے۔عمومی طور پر غذائ کی کمی۔گہری سوچ۔غم و فکر،منشیات کا استعمال۔فضائی آلوگی۔ کھانوں میں کیمیکلوں کابے دریغ استعمال۔متمول طبقہ گنج پن کو دور کرنے کے لئے بے دریغ وسائل جھونکتے ہے کہ کسی طرح بالوں کا جنگل آباد ہوجائے۔ آپریشن تک کے لئے آمادہ ہوجاتے ہیں۔اگر یہ لوگ طب نبویﷺ کی روشنی میں اپنے مرض کا حل تلاش کریں تو انکا علاج کم خرچ بالا نشین کے مصداق ،ان کےگھر میں موجود ہے۔اہل علم کو اس بارہ میں ضرور توجہ کرنے چاہئے کہ گنج پن کو سرمہ کی مدد سے کیسے بہتر انداز میں دورکیا جاسکتا ہے؟
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنے اوپر «اثمد» ۲؎ کو لازم کر لو، اس لیے کہ وہ بینائی تیز کرتا ہے اور بال اگاتا ہے“۔تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6771، ومصباح الزجاجة: 1219) (صحیح)»۔الدين الخالص أو إرشاد الخلق إلى دين الحق (7/ 50) انظر ص 161 ج 3 تحفة الأحوذى«الجامع الكامل في الحديث الصحيح الشامل المرتب على أبواب الفقه» (9/ 805):
«عن ابن عباس قال: قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم -: “البسوا من ثيابكم البيض، فإنها من خير ثيابكم، وكفّنوا فيها موتاكم، وإن خير أكحالكم الإثمد: يجلو البصرَ ويُنبت الشعرَ”.
حسن: رواه أبو داود (3878، 4061)، والتِّرمذيّ (994)، وابن ماجه (1472، 3497)، والنسائي (5113)، وأحمد (2219)، وصحّحه ابن حبَّان (5423، 6072)، والحاكم (1/ 354)»
سرمہ ،اثمد انگریزی میںANTIMONY NIGRUNکہتے ہیںزندگی میں ہر کسی نے سرمہ ضرور استعمال کیا ہوگا۔سیاہ چمکتا ہوا پتھر ہے مزاج میں عضلاتی اعصابی ہے،قابض مجفف رطوبات،مانع عفونت،حابس خون۔مقوی و محافظ بصارت ہے۔سفید موتیا کو روکتا ہے ۔
بہتے ہوے زخموں کا علاج
اسی طرح بہتے ہوئے زخموں پر چھڑکنے سے پیپ پڑنے و عفونت کو روکتا ہے زخموں کو جلد مندمل کردیتا ہے،عمومی بور پت چھوٹے بچوں کی باف میں زخم ہوجاتے ہیں جو بچے کے لئے بڑے تکلیف دہ ہوتے ہیں،پہلے زمانے کی مائیں ناف کے زخم پر سرمہ لگا دیا کرتی تھیں جس سے بہت جلد زخم ٹھیک ہوجایا کرتا تھا۔ ،اگر کسی جگہ سے خون بہہ رہاہوتو اس پر سرمہ لگانے فوراََ رک جاتا ہے۔
گنج پن کا علاج۔
سابقہ سطور میں مذکورہ حدیث میں سرمہ کے بارہ میں دوباتیں بتائیں کہ نظر تیز کرتا ہے،دوسرا بال اگاتا ہے،سرمہ کے بارہ میں صرف آنکھوں کےامراض کے متعلق لوگ استعمال کرتے ہیں اسی بارہ میں وہ جانتے ہیں۔بالوں کے مسائل کے بارہ میں جو فوائد ہیں بہت کم لوگ توجہ کرتے ہیں۔میرے ایک دوست نائی ہیں کچھ عرصہ وہ عمان میں بھی کام کرتے رہے ہیں بتاتے ہیں کہ ہم لوگ گنجے کو متاثرہ جگہ پر اُسترے سے پچھ لگا کے اوپر سرمہ لگا دیا کرتے تھے ایک دو بار کرنے سے سر کے خالی میدان بالوں سے بھر جایا کرتا تھا۔
ایک عربی طبیب کا نسخہ
ایک عربی طیب کہتے ہیں۔:اثمد سرمہ کو لیموں کے عرق کے ساتگ پیسٹ بنائیں،اس میں ایک سوتی کپڑا لتھیڑ کر گنج کی جگہ پرخوب رگڑیں اسکے بعد وہی کپڑا متاثرہ مقام پر باند کر سوجائیں صبح نیم گرم پانی سے دھولیں۔ہفتہ میں ایک دو بار یہ عمل کرلیں۔گنج پن دور ہوجائے گا۔
’اِثمِدْ‘ سرمے کی ایک بہترین قسم ہے۔ اسے مرد و خواتین سب استعمال کرتے ہیں۔ یہ حجاز، مغرب (مراکش)، اصفہان (موجودہ ایران) اور بعض دیگر ممالک میں پایا جاتا ہے۔ یہ ایک بھر بھری جلدی سے ٹوٹ جانے والی دھات ہے، جب یہ خالص ہوتی ہے تو چمکدار چاندی کی طرح سفید رنگ والی ہوتی ہے، اور جب اسے انگلیوں کے درمیان مَلا جائے تو ایک تیز بو بکھیرتی ہے۔ اسے آنکھوں کی بینائی کو اچھا اور مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اس کا استعمال زیب و زینت اختیار کرنے وغیرہ کے لیے بھی ہوتا ہے۔
طبِّ نبوی میں سُرمہ
(benefits of stabium)-surma-kohl
طبِّ نبوی میں سُرمہ
سُرمہ (stibium) لگانا سنّت نبوی ہے ۔یہ ایک سیاہ رنگ کا چمکدار پتّھر ہوتا ہے۔جسے باریک سفوف کی صورت میں پیس کر سُرمہ بنایا جاتا ہے۔حکماء اس میں شہد یا کستوری یا کو ئی اور خاص جڑی بوٹی (benefits of stabium) ملا کر اس کو اور سُود مند بناتے ہیں۔
دورِ نبوی سے پہلے بھی سُرمے کا استعمال بطور آنکھوں کی خوبصورتی کے طور پر کیا جاتا تھا۔ لیکن حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کی روشنی یعنی طبّ نبوی سے اس کی افادیت کا علم ہوا۔جس کا اندازہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان احادیث مبارکہ سے لگا سکتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! تمہارے سُرموں میں بہترین سُرمہ اثمد ہے ۔ جو بصارت کو جلا بخشتا ہے اور پلکوں کے بالوں کو بھاری کرتا ہے (سنن ابنِ ماجہ)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اثمد کا مروح سُرمہ (stibium) رات سوتے وقت استعمال کیا جائے ۔( ابو داؤد)
اثمد سیاہ سُرمہ کا ایک چمکدار پتّھر ہوتا ہے۔ اثمد کی اعلیٰ قسم وہ ہے جو بہت جلد باریک سفوف کی صورت میں جلد پِس جائے۔اوراس میں چمک ہو اور یہ صاف ستھرا ہو یعنی یہ دُھول مٹی وغیرہ سے پاک ہو۔
احادیثِ مبارکہ سے سرمے کی افا دیت (benefits of stabium) اور اس کے استعمال کے طریقوں کا بھی پتہ چلتا ہے کہ اسے کتنا اور کیسے استعمال کیا جائے۔
حضرت امام احمدبن حنبل ؒکے مطا بق ہر آنکھ میں تین تین سلائیاں لگانا سنّت ہے۔حضرت عبداللہ بن عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سُرمہ دانی تھی ۔ جس میں سے وہ ہر آنکھ میں تین مرتبہ لگایا کرتے تھے۔
اور ایک حدیث میں اس طرح بھی بیان ہوا ہے کہ
حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سُرمہ لگاتے تھے دائیں آنکھ میں تین سلائیاں لگاتے۔ اس کی ترکیب یہ تھی کہ دائیں سے شروع کرتے اور اسی پر ختم کرتے اس طرح بائیں میں دو سلائیاں پڑتیں ۔ ( ترمزی)
نزلے یا زُکام کی صورت میں اگر سُرمہ لگایا جا ئے تو یہ آنکھوں سے نکلنے والے پانی کو بھی روک دیتا ہے۔
اگر سُرمہ صاف نہ ہویعنی سُرمہ (stibium) کو ٹنے سے پہلے اس کی مکمل صفا ئی نہ کی گئی ہو اور اُس میں پتھر ،کنکر اورگردو غبار شامل ہو یا اس میں ایسی مُضر جڑی بوٹی شامل کردی گئی ہو جو آنکھو ں کے لیئے تکلیف کا با عث ہو ںتو ایساسُرمہ آنکھوں کے لیئے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے ۔
اسی لیئے قدیم زمانے سے سُرمے کو اس طرح تیّار کیا جاتا ہے۔پہلے سرمے کے کو پتّھر کو آگ پہ تپا کر سُرخ کیا جاتا ہے ۔ پھر کئی دن بارش کے پانی یا سادے پانی میں بھگو کر رکّھا جاتا ہے۔پھر خشک کر کے صفائی سے باریک کوٹا جاتا ہے۔اور اُس کی تیّاری میں پوری صفائی ستھرائی کا خیال رکھا جاتا ہے ۔لیکن دورِ جدید میں اب سُرمہ کو نت نئے طریقوں سے بھی تیّار کیا جاتا ہے۔
طبّ نبوی سے جب سُرمے کی افادیت (benefits of stabium) ثابت ہوئی تو مسلمان چودہ سو سال سے سرمہ استعمال کر رہے ہیں جس سے اُن کو فائدہ ہی پہنچا ہے۔ کیونکہ بے شک سرمہ آ نکھوں کے لیئے مفید ثابت ہوا ہے۔سُرمہ آنکھوں سے میل کچیل کو صاف کرتا ہے ۔ آنکھوں کو دوسری بیماریوں سے بچاتا ہے بلکہ سُرمہ (stibium) استعمال کرنے والوں کی بینائی بڑھا پے تک سلامت رہی ہے۔
اَثمَد سرمہ کے فوائد
:
نبی کریم ﷺ رات کو سوتے ہوئے اَثمد سرمہ لگایا کرتے تھے اور اِس کے لگانے کی امّت کو تعلیم دی ہے ۔احادیث طیبہ میں اَثمد کے کئی فوائد ذکر کیے گئے ہیں :
آنکھوں کو تیز کرتا ہے ۔
پلکوں کو اُگاتا ہے ۔
آنکھ سے گندگی کو دور کرتا ہے ۔
آنکھوں کو صاف کرتا ہے ۔
ترجمہ:- ”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کیا کرتے تو اپنے ساتھ پانچ چیزیں لے جاتے: آئینہ، سرمہ دانی، قینچی، مسواک اور کنگھی۔“ تشریح:- ایک دُوسری روایت میں چھ چیزوں کا ذکر ہے: آئینہ، شیشی، مقراض (قینچی)، مسواک، سرمہ دانی اور کنگھی (احیاء العلوم اُردو ج:۲ ص:۴۱۹، دسواں ادب) ( کتاب الطب)
سرمہ اور جدید تحقیقات
سرمہ لگانے کی سنت پر جدید سائنس نے کافی تحقیقات کی ہیں، ہم چند تحقیقات پیش کررہے ہیں۔
ہندوستان کے ماہر علم الادویہ داکٹر نڈکرنی اور دیگر پروفیسر و ماہرین نے اثمد (سرمہ) کو بصارت کیلئے مفید بتلایا ہے۔ پنڈت جے ایل دیوجی کہتے ہیں کہ سرمہ کمزوری بصر اور موتیا، آنکھوں کی خارش اور سرخی اور خراش میں مفید ہے۔ مختصر یہ کہ سرمہ کئی بیماریوں کا علاج ہے۔
علامہ ابن قیم جوزی رحمتہ اللہ علیہ نے الطب النبوی میں لکھا ہے کہ،
آنکھوں کو نفع دیتا ہے اور قوت بخشتا ہے۔
کنگ ایڈورڈ کالج کے پروفیسر ماہر امراض چشم ڈاکٹر محمد منیر الحق کہتے ہیں،
آنکھوں کی بیماریوں سے بچاؤ کیلئے سرمہ ایک لاجواب چیز ہے۔ مجھے اس پر اتنا یقین ہے کہ میں اپنی آنکھوں میں باقاعدہ لگاتا ہوں۔ گزشتہ دنوں جب آنکھوں میں سوزش کی وبا پھیلی تو ہر وہ شخص جو سرمہ لگاتا تھا اس بیماری سے محفوظ رہا۔
سرمہ کے دیگر فوائد
:
1) جدید تحقیق کے مطابق جب آنکھوں میں سرمہ لگایا جاتا ہے تو سورج کی تیز شعاعیں آنکھوں کی پتلی کو نقصان نہیں پہنچا سکتیں۔
2) سرمہ اعلی درجہ کا دافع تعفن یعنی اینٹی سیپٹک ہے۔
3) سرمے سے آنکھوں کے اوپر پھنسی لینڈا انفیکشن اور ککرے بالکل نہیں ہوتے۔
4) ماہرین چشم کے مطابق سرمہ آنکھوں کے ان امراض سے بچاتا ہے جس امراض کا جدید سائنس میں علاج ناممکن ہے۔
5) آشوب چشم کے مریض کیلئے سرمہ بہت مفید ہے حتیٰ کہ جو آدمی سرمہ مستقل استعمال کرتا ہے اُسے آشوب چشم کا مرض نہیں ہوتا۔
6) آنکھوں کے زخم، خراش اور سوزش کیلئے سرمہ بہت مفید ہے۔ ہر قسم کے چھوتی جراثیم ختم کردیتا ہے۔