- Home
- Uncategorized
- آگے بڑھنا کا چک ...


آگے بڑھنا کا چکر میں قوم اے پیچھے نہ دھکیلو۔
حکیم المیوات قار محمد یونس شاہد میو
میو قوم ابھی عبوری دور سو گزرری ہے۔ای ایک ایسو دور ہے،جامیں میو قوم اپنا روایتی انداز زندگی اے چھوڑ ری ہے۔اور نئی دنیا میں داخل ہوری ہے۔قومن کی زندگی میں دس بیس پچاس کوئی معنی نہ راکھاہاں۔میو قوم نے اپنی جدو جہد اور فطری انداز مدافعت کا بل بوتا پے اپنی بقا کی جنگ لڑی ہے۔ کچھ لوگن کو کہنو ہے کہ میو قوم نے آگے بڑھن میں بہت دیر کردی۔اور دوسری قومن سو پیچھے رہ گئی ہے۔حالانکہ میو قوم اپنا فطری انداز میں آگے بڑھری ہے۔
میو قوم کا لوگن کو کہنو ہے کہ اگر قیادت مل جائے ۔یا موجودہ لوگ مخلص ہوجاواں تو میو قوم بہت آگے بڑھ سکے ہے۔
ساری قومن میں ای المیہ پائیو جاوے ہے کہ ان کی لیڈر شپ قوم سو گھنو دوسران کی ہمدردی راکھے ہے۔ کچھ لوگن کو میو قوم کی لیڈر شپ کا بارہ میں بھی یہی خیال ہے۔

ای خیال بے سبب نہ ہے۔
کیونکہ کردار و افعال سو ثابت ہووے ہے پہلا مورچان پے مفاد پرست لوگ موجود ہاں۔۔یا کی مثال نوں سمجھو کہ اللہ نے میو قوم سو وابسطہ لوگن کو کچھ اچھا عہدہ دیا ۔نوکری ملی۔ گو کہ ان کی یا جدو جہد میں میو قوم کو مجموعی طورپے کوئی کردار نہ ہے۔لیکن وے لوگ جو اعلی عہدان پے پہنچا۔وے کائی بھی محکمہ میں ہوسکاہاں۔ دوران سروس میو قوم سو دُ بکتا رہا۔ ان کو سرکاری سطح پے جو اختیارات ملا ہا، اُن کی وجہ سو لیگلی میو قوم کو فائدہ پہنچا سکے ہا۔لیکن ان کی سرورس کو ریکارڈ خدمت کا خانہ سو خالی ہے۔پوری سروس میو قوم کو خیال نہ آئیو۔
یہی حال موجودہ حاضر سروس لوگن کو ہے۔جب ریٹائرڈ ہو گیا ۔چلا کارتوس میوقوم کا دکھ سو بے چین ہوگیا۔اور جہاں جہاں جو لوگ قوم کے مارے ہاتھ پائوں ماررا ہا، وے پیچھے دھکیلا ،خود ان کی جگہ پے قبضہ کرکے قوم کی خدمت کو بیج سینہ پے سجا لئیو۔
اب ان کو طریقہ واردات کہا ہے؟

یہ لوگ میون کی بیٹھک۔جلسہ جلوس محفلن میں آوا ہاں۔اونچی کرسین پے بیٹھا ہاں۔یہ کرسی ان کی قومی خدمات کی بنیاد پے نہ ملا ہاں بلکہ عام لوگن کی مرعوبیت کی وجہ سو دی جاواہاں،کیونکہ عام لوگن کو خیال رہوے ہے کہ یہ لوگ قوم کے مارے دن رات محنت کراہاں۔جب کہ انن نے دوران سروس قوم کی خدمت نہ کری، تو اب بڈھا پھونس ہوکے کہا کرنگا؟۔کہیں بوڈھا بیل بھی جوگ میں کام دیواہاں؟
جب تقریر کراہاں،تعارف کچھ ایسے کروواہاں۔ کہ فلاں سن سو فلاں سال تک میں نوکری میں رہو۔پھر فلاں سن میں ریٹائرڈ منٹ لی۔اب میو قوم اے آگے بڑھن سو روکن کی خدمت میں بیس سال سو مصروف ہوں۔میرو ایک بیٹا فلاں افسر ہے ۔دوسرو۔جج ہے۔تیسرو ،سی ایس پی ۔چوتھو کرنل ہے۔ان سارا نامن نے بتان کی ضرورت کہا ہے؟۔یہ انمول رتن میون کی مجلسن میں کیوں نہ آواہاں؟۔کدی کائی حاضر سروس آفیسر کو توفیق نہ ہوئی کہ قوم کے مارے اپنی خدمات پیش کرے۔
جو قوم کے کام نہ آئے۔واکو ذکر کیوں کروجائے؟
ریٹائرڈ لوگن کی نفسیات ہے، اپنے سو اُوپر والا کے مارے، سلوٹ مار کے کھڑا ہووا ہاں ۔نیچے کا کی کھوپڑی پے بونٹ دھر کے ملیل دیواہاں۔جب کائی پے بس نہ چلے ہے تو واکی غیبت ۔چغلی ۔الزام تراشی۔غیر حقیقی واقعات منسوب کرکے بدنام کرناہاں ۔دوسران کا کامن نے اپنے نام کرن میں بے مثال ہاں۔
۔ ایسی بات نہ ہے کہ ریٹائرڈ لوگ ناکارہ اور قوم کے مارے نکما ہاں۔ ایسو ہرگزنہ ہے۔۔
ان کی خدمات ان کا شعبہ سو متعلق ہوواں جیسے ایک کرنل جنرل ۔میو قوم کے جوانن کو فوجی تعلیم و تربیت دیواں ۔انن نے آرمی جوائن کروواں تو دو چار سالن میں آرمی میں میو قوم کے بہت سا لوگ بھرتی ہوکے قوم کی ترقی کو سبب بن سکاہاں۔وکیل قانون دان بچہ کی دیکھ بھال کراں ۔کاروباری لوگ ۔اپنا طبقہ سو متعلق خدمات سر انجام دیواں۔ہنر مندسکلز ایبل لوگ میو قوم کا جوانن کو انتخاب کرکے ساتھ لے کے چلاں۔ماسٹر اور تعلیم سو وابسطہ لوگ میوقوم کا بالکن کو بہتر تعلیم کا منصوبہ دیواں۔سیاست دان نیا سیاسی کارکن تیار کراں۔ میں دیکھوں کیسے میو قوم آگے نہ بڑھےگی۔
لیکن میو قوم پے تو بوڈھا اور ناکارہ لوگن نے قبضہ کرراکھو ہے۔ان کی کوشش ہے کوئی ہونہار آگے نہ آن دینو ہے۔یا تو ہم رہاں ،نہیں تو کچھ بھی نہ رہے۔ای المیہ میو قوم کے ساتھ ہی نہ ہے بلکہ پوری امت مسلمہ یاکو شکار ہے۔
ہمارے پئے قیادت ہے نہ آن والا وقت میں متبادل۔جو لوگ اپنا آپ اے بڑ و سمجھا ہاں ۔انن نے اپنا کردار۔افعال اور کوشش سو بتانو پڑے گو کہ یہ کار نامہ ہم نے میو قوم ک مارے سترانجام دیا ہاں۔کام والو انسان قیمتی رہوے ہے ۔اُو اپنو تعارف نہ کرواوے ہے۔بلکہ واکا کارانامہ واکی شناخت بنا ہاں۔