- Home
- آپ کے امراض اور ان کا علاج۔طبی مشورے
- ” آپ کی صحت آپ ...


” آپ کی صحت آپ کے ہاتھ میں “
اسی بناء پر میں نے اس کتاب کو ڈاکٹر کا خطاب دیا ہے اور اس ڈاکٹر کے کمپاؤنڈر کے طور پر دوسروں تک اس کے فوائد پہنچانے اور اس کتاب کو ہی میرے بڑھاپے کا دوست و ساتھی بنانے کے لئے فی سبیل اللہ کام کر رہا ہوں۔
تعارف
یہ تو صرف اللہ تعالی کا فضل و کرم ہے کہ اُس نے مجھ جسے صرف چار درجہ گہرائی میں پڑھے ہوئے۔ شخص کو یہ کتاب ” آپ کی صحت آپ کے ہاتھ میں ” آپ کی خدمت میں پیش کرنے کی توفیق و ہمت مطالب فرمائی ۔ دراصل یہ کتاب جناب دیویندر وورا کی تخلیق کردہ اور ممبئی سے شائع ہوئی ہے۔
مجھے یہ کتاب 1979ء میں ملی تھی۔ اُس وقت میں پاؤں کے عارضہ میں جتلا تھا اور میری یہ حالت تھی کہ کھڑے ہونے یاں چلنے سے گر جاتا تھا۔ لیکن اس کتاب میں دی گئی ہدایات کے مطابق علاج شروع کرنے سے ایک ہی سال میں مجھے تقریبا 90 فیصد افاقہ ہوا۔ البتہ 10 فیصد کسر رہ گئی اس بات کو آج پچیس سال ہو چکے ہیں اور رحمت باری تعالی سے قوی امید ہے کہ مکمل طور پر شفایاب ہو جاؤں گا۔
گذشتہ پچیس سالوں سے ایکیوپریشر کے اس طریقہ علاج کی تشہیر ہورہی ہے لیکن اس انوکھی قسم کے ڈاکٹر (کتاب) کی اہمیت وافادیت جیسے جیسے میری سمجھ میں آتی گئی ویسے ویسے بھی مجھے پختہ یقین ہوتا۔ گیا کہ آج سے تقریباً ۱۴۲۵ سال قبل نبی کریم ﷺ نے جو روز مرہ زندگی کے اصول بتائے تھے۔ یہ کتاب اس سے بے حد ہم آہنگی کی حامل ہے حالانکہ اس کتاب کے مصنف ایک غیر مسلم موصوف ہیں۔ اس ممانیت کی مثال تو اس طرح ہے کہ اس کتاب میں قبض کے متعلق ٹھوڑی کے درمیانی حصے میں دباؤ ڈالنے کی تاکید کی گئی ہے۔
حضور اکرم ﷺ کے دور میں کفار مکہ حاجت کے لئے درخت کے بیچے بیٹھے تو او پری کا پھندہ بتا ن کر کوشش کرے کہ اس کا سرا کے گلے میں آے بعدازاں قول سلام کے بعد بھی کرلوگوں نے انسا رسم کو جاری رکھا۔ اس پر نبی اکرم نے نے انہیں ہدایت فرمائی کہ وہ گھٹے اور ٹھوڑی کے درمیانی حصے میں اپنا ہاتھ جما کر بیٹا کریں تا کہ پھندہ گلے میں نہ آ جائے۔ یہ روایت بزرگان دین نے بیان کی ہے۔
اس ڈاکٹر کے کمپاؤنڈر کی حیثیت سے مکمل طور پر دینی نسبت سے ایک بات میرے مشاہدے میں آئی ہے کہ طہارت یا غسل کرتے وقت جسم کے کچھ حصوں پر یا پورے جسم میں ہاتھ کا دباؤ پڑتا ہے پھر تولئے سے جسم خشک کرنے سے بھی جسم پر دباؤ پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ دوران نماز قیام کی حالت میں 111 تا 15 پوائنٹس پر دباؤ پڑتا ہے۔ پھر رکوع اور سجدے میں پھیلی ، پیشانی ، پاؤں کی انگلیوں اور گھنے پر یعنی جسم پر کسی نہ کسی طور پر دباؤ پڑتا ہے پھر سجدہ اور التحیات (قعدے) میں پاؤں کی انگلیوں پر مکمل وزن پڑتا ہے۔ یہ تمام خوف کے پوائنٹ ہیں اسی طرح سے ماہرین قلب کی تحقیق کے مطابق خون کا دباؤ جسم کے مختلف حصوں میں ہوتا ہے پھر بیان ہے کم کھانے یا روز درکھنے کے متعلق تو اس کے بھی احکامات ہیں۔
اب ذرا دوسرے زاویے سے دیکھتے ہیں کہ ہمارا تقریبا روز کا معمول ہے کہ سر میں مالش کریں۔ سر درد ہو تو سر دہا ئیں۔ پاؤں یا کمر درد ہو تو انہیں دبانے کا طریقہ اپنایا جاتا ہے۔ بے ہوشی کی حالت میں ہاتھ کی ہتھیلی اور پاؤں کے تلووں میں مالش کی جاتی ہے۔ دورہ قلب ( ہارٹ اٹیک) میں سینے پر دباؤ ڈالا جاتا ہے یا مساج کیا جاتا ہے۔ اس نکتہ نظر سے دیکھیں تو واضع طور پر عیاں ہو جاتا ہے کہ تھیلی سے کلائی تک اور پاؤں کے تلووں سے پنڈلیوں تک کے حصے میں با قاعدہ پوائنٹس موجود ہیں لہذا جسم کی ساخت میں ہتھیلیوں کی اپنی اہم منفرد اہمیت ہے۔
اب ہتھیلیوں سے ہی سب کچھ ہوتا ہے۔ یہ کسی طرح سمجھیں؟ اس کے لئے ہم اپنے گھر کی ہی۔ مثال لیتے ہیں۔ گھر میں بتی ، پنکھا یا ٹیلی وژن چلانے کے لئے سوئچ بورڈ یا ریموٹ کنٹرول رکھا جاتا ہے۔ سوئچ بورڈ کے بٹن دبانے سے حسب ضرورت تھی یا چکھا چلتے ہیں یا ٹیلیوژن کے جو پروگرام جب چاہیں۔ و میں بیٹھے بیٹھے ہی بٹن دبا کر دیکھے جاسکتے ہیں۔ اسی طرح قدرت نے ہمارے دماغ میں برقی رو جیسی حرارت پیدا کرنے والی ایک بیٹری نصب کی ہے جس کی بدولت ہمارا جسم مصروف عمل رہتا ہے اور اس قوت کا نظم ونسق ہتھیلی کے پوائنٹ دیا کر کیا جا سکتا ہے۔ جسم کے کسی بھی عضو کے لئے ہتھیلی میں متعلقہ بٹن دبانے اسے برقی رو جاری ہو کر متعلقہ عضو پر اثر انداز ہوتی ہے اگر کوئی پوائنٹ رہانے سے وہاں درد محسوس ہو تو سمجھ لیں کہ متعلقہ عضو میں کوئی گڑ بڑ ہے۔ اب اگر گھر میں بٹن دبانے کے باوجود بھی یا پنکھا یا ٹیلیوژن3.6