دوائے مستعملہ کا استعمال
11قسط
حررہ عبد فقیر۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ لاہور
آٹے کا چھان/چوکر کے طبی فوائد(3)
، زمیندار اور کاشتکار طبقہ چھان پھٹک کا مطلب خوب سمجھتا ہے۔ سمجھتی تو خواتین بھی ہیں کیونکہ فیشن ایبل آبادیوں میں بھی چھان بورا لینے والے صدائیں لگاتے رہتے ہیں۔ ہماری نئی نسل کی کچھ خوش نصیبیاں ہیں تو کچھ بد نصیبیاں بھی ہیں۔ وہ ہمیشہ مائوں سے پوچھا کرتی ہیں۔ ماں یہ چھان بورا کیا ہوتا ہے۔ اب اس برگر اور فاسٹ فوڈ والی نسل کو کون بتائے کہ پرانے وقتوں میں ایک سنہری رنگ کی دیسی گندم ہوا کرتی تھی، حکماء اور اطباء کہتے تھے کہ اس کے آٹے کو چھانے بغیر کھانا چاہیے کہ چھلنی سے نکالنے کے بعد آٹے کا ست نکل جاتا ہے، پھر بھی اس گندم کے آٹے سے جو چھان بورا نکلتا تھا گلے کی بہت سی تکلیفوں کے لئے اس کا جوشاندہ بنا کر پینے کی تلقین کی جاتی تھی، گھر میں بچی ہوئی روٹیوں کے ٹکڑے اور چھان بورا خریدنے والے دروازوں پر دستک دیتے تھے ، سستے داموں خرید کر مہنگے داموں پھر آٹے کی ملوں کو فروخت کر دیتے تھے، آٹے کی ملیں ان کو دوبارہ آٹا بنا لیتی تھیں، اب جو آٹا بازار میں بکتا ہے، اس میں سے مغز نکال لیا جاتا ہے، کبھی میدے کی صورت میں کبھی سوجی کی شکل میں۔یہ آٹا چھان بورے کا چھان بورا ہوتا ہے، مگر کیا کریں غریب اور امیر اس آٹے کے بغیر چندرے پیٹ کے تقاضے نہیں پورے کر سکتے، ایک روٹی سے کہاں پوری پڑتی ہے۔
قبض کی وجوہات اور علاج
قبض اک ایسی بیماری ہے جسے اُم الامراض یعنی بیماریوں کی ماں کہا جاتا ہے۔آج اِس بیماری میں ہر چوتھا فرد مبتلا ہے۔ اگر اجابت معمول کے مطابق نہ آئے ،تھوڑی تھوڑی ہو یا دوسرے تیسرے روز آئے تو یہ قبض کہلاتا ہے۔ باقاعدہ اجابت نہ ہونے سے طبیعت میں بھاری پن رہتا ہے اور بھوک بھی کم لگتی ہے، کیونکہ جب آنتوں میں پہلے سے جگہ موجود نہ ہوتو نئی غذا کا داخل ہونا ممکن نہیں ہوتا اور جب غذا اندر نہ جائے تو توانائی میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ عضلات میں اگر کمزوری ہوتو یہ بھی قبض کا باعث ہے۔ بعض اوقات کچھ پسندیدہ کھانا ملنے پر ضرورت سے زیادہ کھا لینے سے بھی بد ہضمی اور قبض جیسی شکایات ہوجاتی ہیں، تاہم اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو بیماری شدت اختیار کرسکتی ہے۔ بعض افراد رات کا کھانا نہیں کھاتے اور صبح تک بھوکے رہتے ہیں اتنا لمبے وقت تک اگر جسم میں کچھ نہ جائے تو خون میں مٹھاس کی مقدار کم ہوجاتی ہے اور پھر غذا کو آگے بڑھانے والا عنصر نہ ہونے کی وجہ سے قبض کی بیماری پیدا ہوجاتی ہے۔بہت سے افراد مرغ مسلم اورتلی ہوئی چٹ پٹی اشیاء کھانے کو ترجیح دیتے ہیں جو قبض کا سبب بنتی ہیں۔کھاناکھانے کے بعد مسلسل بیٹھے رہنے سے بھی قبض و بواسیرکی شکایات پیداہوجاتی ہیں۔
قبض کے علاج کے سلسلے میں سب سے اہم چیز غذا ہے۔ قبض کے پرانے مریضوں کو وقت پر کھانا کھانا چاہیے۔ انھیں چاہیے کہ سبزیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں اورنہار منہ کم ازکم چار گلاس پانی پینا چاہیے۔آٹا بغیر چھنا استعمال کریں کیونکہ آٹے کا چھان پرانی قبض اور ذیابطیس کے مریضوں کے لیے بہترین دوا ہے۔اس میں ریشے کے علاوہ وٹامن ب پایا جاتا ہے جو عضلات کے لیے مقوی ہے اور جسم میں طاقت کا باعث بنتا ہے۔
قبض کا ایک اہم علاج حاجت کے اوقات کا تعین بھی ہے۔ صبح اٹھ کر کچھ کھانے کے بعد ایک مقررہ وقت پر بیت الخلا جانا چاہیے۔ بلکہ اگر حاجت نہ ہوتب بھی جائیں اس طرح وقت پر حاجت ہونے کی عادت بن جاتی ہے مگر خالی پیٹ نہ جائیں ضرور کچھ نہ کچھ کھاکر جائیں۔ رات کا کھانا ضرور کھائیں، رات کو کھانے اور سونے کے درمیان کم ازکم تین گھنٹے کا وقفہ ہوناچاہیے اور اس وقفے کے درمیان پانچ سو قدم چلنے سے آنتوں میں توانائی پیدا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں اگلے دن اجابت اطمینان سے ہوتی ہے۔ نہار منہ شہد کا استعمال بھی اپنی عادت بنالیں اور ہرے پتوں والی سبزیاں استعمال کریں۔
قبض اورجو کی بھوسی/چھان
پیٹ کی بیماریوں میں جو کا دلیہ بھی بہت مفید ہے۔ یہ پیٹ میں جاکر پھولتا ہے اور آنتوں میں بوجھ کی کیفیت پیدا کرکے اجابت کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ جو میں لحمیات کے اجزا پائے جاتے ہیں جو جسم کو توانائی مہیا کرتے ہیں ۔ اگر کسی کو کمزوری کی وجہ سے قبض محسوس ہورہی ہو تو جو کھانے سے اس سے نجات مل سکتی ہے۔ اسی طرح انجیر قبض دور کرتی ہے، جگر کے لیے مسلح ہے اور خون کی نالیوں میں دورانِ خون کو درست کرتی ہے۔انجیر کی ساخت میں موجود چھوٹے چھوٹے دانے پیٹ میں جاکرپھول جاتے ہیں۔ ان کا اسبغول کی مانند پھولنا بھی قبض کو دور کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔
بہرحال قبض کے بارے میں ماہرین کی تازہ رائے کے مطابق اس کا علاج دواؤں کے بجائے ریشہ دار غذاؤں پھل اور سبزیوں سے کیا جائے۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے قبض کے علاج میں جو ارشادات فرمائے ہیں سائنس اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود بھی اس کے برابر نہ آسکی۔ ان کے اہم نکات کا خلاصہ یہ ہے۔
*کھانا وقت پر کھایا جائے۔
*رات کے کھانے کے بعد جلدی نہ سویا جائے اور پیدل چلاجائے۔
*کھانے سے پہلے تربوز یا خربوزہ پیٹ کو صاف کرتا ہے۔
*ناشتے میں جو کا دلیا آنتوں کو صاف کرتا ہے۔
*آٹا چھان کر نہ پکائیں۔کیونکہ اس کی بھوسی قبض اور دل کا علاج ہے۔
*خشک انجیر کے دو تین دانے ہر کھانے کے بعد کھانے سے نہ صرف قبض ختم ہوتی ہے بلکہ یہ بواسیر کا علاج بھی ہے۔
قبض کے سلسلے میں کچھ احتیاطی تدابیر اور طریقۂ علاج پیش کیے جارہے ہیں جس پر مستقل عمل کرکے اس مرض سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔
*رات کو سونے سے پہلے ایک گلاس نیم گرم پانی پئیں۔
*اسبغول کا چھلکا پانی یا دودھ کے ساتھ لیں۔
*آڑو ،امرود اورانگور روزانہ کھائیں۔
*اخروٹ قبض کی صورت میں فوری آرام پہنچانے کا ذریعہ ہے یہ معدے میں پہنچ کر فضلہ میں حرکت پیدا کرکے اسے آگے کی طرف دھکیلتا ہے۔
*السی کے بیج میں وافر مقدار میں ریشہ موجود ہوتا ہے۔ آدھا گلاس نیم گرم پانی میں چند قطرے لیموں اور ایک چائے کا چمچ شہد ملا کر روزانہ پئیں۔
*ثابت اسبغول اور سرسوں کے بیج ہم وزن لے کر صبح شام چھوٹا چائے والاچمچ استعمال کریں قبض اور بواسیر سے نجات ملے گی۔
*چند قطرے روغن بادام ایک گلاس نیم گرم دودھ میں رات کو سونے سے پہلے لیں۔
*چھلکے والی دالیں کھائیں گوشت اور انڈے کم استعمال کریں۔
*ناشتے میں ایسی چیزیں شامل کریں جن میں ریشہ (فائبر) کافی مقدار میں موجود ہو۔ جیسے کارن فلیکس، دودھ، لوبیا، پھلیاں، خوبانی، انجیر، ناشپاتی،آلوبخارا، جو اور مکئی۔ ان سب میں ریشہ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔یہ آپ کے ناشتے میں ضرور شامل ہونا چاہیے۔
ان تمام تر کوششوں اور علاج کے باوجود اگرقبض دور نہ ہورہی ہو یا اس کے ساتھ درد، سوزش یا بخار ہوتو ایسے میں آنتوں میں رکاوٹ یااپینڈکس کا شبہ ہوسکتا ہے۔ جس کے لیے خود علاج کرنے کے بجائے کسی مستند معالج سے رجوع کرنا چاہیے کہ یہ خطرناک بیماری بھی ہوسکتی ہے
چوکر کا مزاج وخواص
چوکر یا بھوسی سے مراد صرف گندم کے آٹے کا چھان ہے۔ چھان گیہوں کا ایک حصہ ہے اور انسانی جسم کیلئے نہایت مفید شے ہے۔ باریک پسا ہوا آٹا بغیر چھان کے قابض ہوتا ہے۔
رنگ ۔ ہلکا گندمی سفید
ذائقہ- پھیکا
مزاج – گرم خشک درجہ اول
افعال و استعمال
1 ۔ چھان یا چوکر انسانی صحت کیلئے بہت فائدہ مند ہے۔ جوں جون ریفائن ، پراسز خوراک کا استعمال بڑھ رہا ہےقبض کا مرض عام ہوتا جا رہا ہے۔ ان چھنے آٹے کی روٹی میں زیادہ غذائیت ہوتی ہے۔ یہ روٹی آنتوں کی حرکتِ دودیہ معویہ کو تیز کرتی ہے۔اور قبض نہیں ہونے دیتی۔
2 ۔ چھان پچاس فیصد ہضم ہو جاتا ہے اور اس ہضم ہو جانے والے حصے میں زیدہ تر معدنیات اور وٹامن پائے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ اس میں پروٹین چربی اوراسٹارچ کابھی کچھ حصہ شامل رہتا ہے۔
3 ۔ چھان کا جو حصہ ہضم نہیں ہوتا اس میں بہت سے ایسے ریشے(سیلولوز) پائے جاتے ہیں جو جب جسم میں داخل ہوتے ہیں تو آنتیں انہیں بڑی آسانی سے آگے کی طرف بڑھاتی ہیں اورجہاں تک جلدی ہو سکتا ہے گندگی کی شکل میں جسم سے باہر نکال دیتی ہیں۔
4 ۔ ہمارے جسم میں جب تک مناسب مقدار میں سیلولوز نہ ہو گا یہ ممکن نہیں کہ ہمارے جسم سے غلاظت آسانی سے اور وقتِ مقررہ پر خارج ہوسکے۔اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیئے گیہوں میں سیلولوز زیادہ مقدار میں پیدا کیا ہے جس سے غذا میں ہی پیٹ کی صفائی کا بندوبست کر دیا ہے۔
5 ۔ پرانی قبض کی شکایت کی صورت میں اگر آٹے میں تھوڑا ساچھان ملاکر اگر روٹیاں پکائی جائیں تو قبض آسانی سے دور ہو جائے گی۔
6 ۔ ریت کی طرح کے چھوٹے چھوٹے دانےجو چھان کے اوپر چپکے رہتے ہیں قبض کو دور کرنے میں بڑا کام کرتے ہیں۔
چھان میں نمک کی بھی کافی مقدار ہوتی ہےجو دل کی جلن جگر اورگردے کی بیماریوں کیلئے بہت مفید ہے۔
7 ۔ گیہوں کا زیادہ تر صحت بخش اور طا قتور جزو چھان میں ہی ہوتا ہے۔ ایک سیر چھان میں طاقت کا جزو ایک سیرآٹے سے زیادہ ہوتا ہے۔
8۔ چھان میں گیہوں کازیادہ اہم اور صحت بخش جزو وٹامن بی کئی صورتوں موجود رہتا ہے جس کے بغیر دل کی بیماریاں آنکھوں کی بیماریاں۔ منہ اور زبان کا پکنا اور عام کمزوری کی شکایت ہو جاتی ہے۔
9 ۔ چھان کئی قسم کے کینسر کے خطرات سے جسم کو محفوظ رکھتا ہے۔
10۔ غذا میں چھان کی مناسب مقدار شامل کرکے موٹاپے اوروزن کو کم کر سکتے ہیں۔
10۔ چھان ٹائپ ٹو شوگر کے خطرات کو 20 فیصد تک کم کر دیتا ہے۔
11۔ چھان اور ثابت اناج میگانیزManganese کا اہم ذریعہ ہیں.جو کہ جسم کوانزائم کی مناسب کارکردگی ، خوراک جذب کرنے ، زخموں کی درستگی اور ہڈیوں کی نشونما کیلئے درکار ہوتی ہے۔
12 ۔ چھان فولیٹ ( وٹامن B9 ) (14) کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جوکہ مخہتلف جسمانی فنکشنز DNA کی ترکیب ، رپیئر ،سیلز کی تقسیم اور گروتھ کیلئے درکار ہوتی ہے-
13 ۔ چھان اور ثابت اناج میں میگنیشیم کی کا فی مقدار ہوجود ہوتی ہے۔ جوکہ مسلز اور نروز فنکشنز کیلئے انسانی جسم کیلئے ضروری ہے۔قوتِ مدافعت کو قائم رکھتی ہے۔ دل کی دھڑکن کوباقاعدہ رکھتی ہے۔ اور ہڈیوں کو مظبوط بناتی ہے۔