You are currently viewing آٹا چھاننے اور گوندھنے کے پوشیدہ طبی راز۔
آٹا چھاننے اور گوندھنے کے پوشیدہ طبی راز۔

آٹا چھاننے اور گوندھنے کے پوشیدہ طبی راز۔

آٹا چھاننے اور گوندھنے کے پوشیدہ طبی راز۔

آٹا چھاننے اور گوندھنے کے پوشیدہ طبی راز۔
آٹا چھاننے اور گوندھنے کے پوشیدہ طبی راز۔

آٹا چھاننے اور گوندھنے کے پوشیدہ طبی راز۔
Hidden Medical Secrets of Sifting and Kneading Dough
الأسرار الطبية المخفية في غربلة وعجن العجين
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
(خلاصہ مضمون:
آٹا چھاننے کی تاریخ۔
رسول اللہﷺ کی سنت کیا ہے؟
میدہ کے نقصانات۔
چھاننے کی پوشیدہ راز۔
آٹاگوندھنے سے حاصل شدہ طبی فوائد)

نامعلوم تاریخ سے انسان کھانے پینے کی اشیاء کو باریک اور قابل استعمال بنانے کئے پیس کا عمل دریافت کر چکا ہے۔جس وقت انسان سارے کام اپنے دانتوں سے کرتا تھا اس وقت اس کی زندگی مشقت بھری تھی زندگی جینے کے لئے اسے ہمہ وقت جہد مسلسل سے گزرنا پڑتا تھا۔
مزید مطالعہ

رفتہ رفتہ آرام و سہولیات میسر آتی گئی کچھ راحت کا سامان میسر آنے لگا۔من جملہ ان میں سے غذا و کوراک کو پکاکر کھانے کا عمل اورغذائی اجناس کو باریک کرکے اس کے مختلف استعمالات۔

سب سے پہلے تو ہم آپ کو یہ بتادیں کہ ایک کپ آٹے میں کتنی غذائیت موجود ہوتی ہے۔۔۔ایک کپ چکی کے آٹے میں 443 کیلیوریز ہوتی ہیں جن میں 15.73 گرام پروٹین ، 90 گرام کاربز، اور 2.21 گرام فیٹ شامل ہوتا ہے۔۔۔اس ایک کپ سے سات سے آٹھ روٹیاں بنتی ہیں۔۔۔

چکی کے آٹے کو اپنی زندگی کا معمول بنانے والے افراد کی ہڈیاں حیرت انگیز حد تک مضبوط اور طاقتور ہوتی ہیں۔۔۔کیونکہ یہ فاسفورس سے بھرپور ہوتا ہے جو کیلشیم کے ساتھ مل کر ہماری ہڈیوں کی توانائی بن جاتا ہے۔۔۔

وہ لوگ جو ذیابطیس کا شکار ہیں انہیں فوری طور پر چکی کے آٹے کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لینا چاہئے کیونکہ یہ ان کے لئے دوا کی طرح کام کرتا ہے۔۔۔خون میں سے شوگر کی مقدار کو توازن میں لاتا ہے کیونکہ اس میں زنک شامل ہوتا ہے جو انسولین کو بہتر بناتا ہے۔۔۔

‎چکی کے آٹے میں نیاسین بھی موجود ہوتا ہے جو بچوں اور بڑوں کی ذہنی صحت کی بہتری کے لئے بہت ضروری ہے۔۔۔اور دماغ بہت تیز ہوجاتا ہے-

اس میں شامل وائٹامن B9 جسم میں نئے خلئے بناتا ہے اور انہیں توازن میں بھی رکھتا ہے ، خاص طور پر ریڈ بلڈ سیلز۔۔۔خون میں ڈی این اے کی تبدیلیوں سے بچاتا ہے جو کینسر کا سبب بن سکتی ہیں۔۔۔ساتھ ہی اس میں شامل آئرن کی وافر مقدار خون کی کمی سے بچاتی ہے اور جن لوگوں کو آئرن کی کمی کی وجہ سے تکالیف ہوتی ہیں ان کو اس کا استعمال آج سے ہی شروع کردینا چاہئے۔۔

اس آٹے کی بنی ہوئی آٹھ روٹیوں میں 23 فیصد پروٹین شامل ہوتا ہے جسے اگر دہی یا پنیر کے ساتھ کھایا جائے تو وہ مقدار بھی پوری ہوسکتی ہے۔۔۔

تیزی سے بڑھتی عمر کو روکتا ہے۔۔۔اور بڑھاپے کے دروازے پر تالا لگا دیتا ہے۔۔۔اس میں شامل زنک آپ کی جلد کو نا صرف شاداب بناتی ہے بلکہ اس میں جھریاں بھی نہیں آنے دیتا۔۔۔

زنک ہمارے جسم کو وٹامن اے بنانے پر مجبور کرتا ہے اور یہ وہ وٹامن ہے جس کی مدد سے رات میں دکھائی نا دینے والوں کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔۔۔

ایک تحقیق کے مطابق وہ خواتین جو ہائی فائبر ڈائٹ کو اپنی زندگی کا حصہ بناتی ہیں وہ چھاتی کے سرطان سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔۔۔کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز کو سامنے رکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ اپنی غذائی ضروریات کا بھی خیال رکھا جائے اور نظام زندگی کو بھی تبدیل کیا جائے۔۔۔

چکی کے آٹے کو زندگی میں شامل کریں اور موٹاپے کے ساتھ ساتھ دیگر بیماریوں کو بھی باہر نکالیں

چھاننے کا سلسلہ کب شروع ہوا؟
ابوحازم کہتے ہیں کہ میں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے میدہ دیکھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک میدہ نہیں دیکھا تھا، تو میں نے پوچھا: کیا لوگوں کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چھلنیاں نہ تھیں؟ انہوں نے جواب دیا: میں نے کوئی چھلنی نہیں دیکھی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی، میں نے عرض کیا: آخر کیسے آپ لوگ بلا چھنا جو کھاتے تھے؟ فرمایا: ہاں! ہم اسے پھونک لیتے تو اس میں اڑنے کے لائق چیز اڑ جاتی اور جو باقی رہ جاتا اسے ہم گوندھ لیتے ۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4731، ومصباح الزجاجة: 1151)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة 22 (5410)، سنن الترمذی/الزہد 38 (2364)، مسند احمد (5/332، 6/71) (صحیح)» ‏‏‏‏

گوندھ کر روٹی پکا لیتے، غرض رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں آٹا چھاننے کی اور میدہ کھانے کی رسم نہ تھی، یہ بعد کے زمانے کی ایجاد ہے، اور اس میں کوئی فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہے، آٹا جب چھانا جائے، اور اس کا بھوسی بالکل نکل جائے، تو وہ ثقیل اور دیر ہضم ہو جاتا ہے، اور پیٹ میں سدہ اور قبض پیدا کرتا ہے، آخر یہ چھاننے والے لوگ اتنا غور نہیں کرتے کہ رب العالمین نے جو حکیم الحکماء ہے گیہوں میں بھوسی بیکار نہیں پیدا فرمائی، پس بہتر یہی ہے کہ بے چھنا ہوا آٹا کھائے، اور اگر چھانے بھی تو تھوڑی سی موٹی بھوسی نکال ڈالے لیکن میدہ کھانا بالکل خطرناک اور باعث امراض شدیدہ ہے۔

 

چھاننے اور گوندھنے کے فوائد

چھاننے کا عمل نہ سہی لیکن گوندھنے کا عمل ضرور ہوتا تھا
چھاننے اور گوندھنے کا عمل کھانے والے کے لئے بہترین آکسیجن کی فراہمی کا سبب بنتا ہے۔کیا آپ نے غور نہیںکیا ہےکہ آٹا چھاننے سے کچھ کثیف مواد الگ ہوجاتا ہے ۔چھاننے کے عمل کے دوران مسلسل حرکت دی جاتی ہے۔یہی حرکت آٹے میں آکسیجن کے اضافے کا سبب بنتی ہے۔

جہاں آٹے کا چھان تو دور کیا جاتا ہے لیکن آکسیجن میسر نہیںہوتی اس آٹے کی روٹی کا ذائقہ کھلی فضا میں چھانے گئے آٹے کی روٹی کے ذائقہ میں فرق ہوگا۔صحت کے لئے کھلی فضاء میں چھانا گیا آٹا بہترین نتائج دیتا ہے۔گھروں میں عمومی طورپر آٹا کھلی صاف جگہ پر چھانا جاتا ہے۔اس لئے گھر کی روٹی میں ذائقہ بہتر پیدا ہوتا ہے۔

زیادہ باریک آٹے کے نقصانات۔

بازاری آٹا اتنا باریک ہوتا ہے کہ اسے چھاننے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی۔لیکن کچھ نفاست پسند لوگ اسے بھی چھان کر استعمال کرتے ہیں ممکن ہے کوئی چیز ایسی گِر گئی ہو جسے نکالنا ضروری ہو چھاننی کی مدد سے الگ کیا جاسکتا ہے۔زیادہ باریک آٹا ہاضمہ میں سستی کا سبب بنتا ہے۔قبض بد ہضمی اور دیگر عوارضات دیکھنے کو ملتے ہیں۔

اگر ایسے اجزاء جن کا چبانا مشکل ہو کو الگ کرلیا جائے تو حرج نہیں لیکن بہت باریک چھاننا مناسب نہیں ہے
ہمارے نضام ہضم کو ایسے زرات کی ضرورت ہوتی ہے جو آتنو کی صفائی میں مدد گار ہوں۔باریک و مہیں آٹا یعنی معدہ آتنوں کے سخت دشوار ہوتا ہے۔

لیکن ریشہ دار اشیاء معدہ جگر آتنوں کے کے لئے مفید ہوتے ہیں۔گھٹی ڈکاریں ۔قبض ،بدہضمی۔اجابت کا نہ ہونا۔تیزابہت ووغیرہ بے شمار علامات و امراض کا ان دیکھا حل ہیں ۔جن چیزوں کے لئے دن رات ادویات پھانکی جاتی ہیں چوکر کی ایک مٹھی ان کے لئے تریاقی صفات کی حامل ہے ۔
قدرتی عمل ہے کسی بھی چیز کو جب زیادہ حرکت دی جائے تو اس میں لطافت پیدا ہونا شرع ہوجاتی ہے۔یہ لطافت صحت و ذائقہکے اعتبار سے بہت بہتر ہوتی ہے۔ہاتھ کی چکی ک ا پسا ہوا آٹا ۔اور رولر مشین سے بنایا گیا آٹا یا پھر تیز رفتار مشین کی مدد سے تیار کیا گیا آتا۔ان سب میں ذائقہ اور صحت کے لحاظ سے بہت زیادہ فرق ہوتا ہے۔

عام مشاہدہ چائنہ چکی میں پسا ہوا آٹا اور پتھروں والی چکی کا بنا ہوا آٹا ۔دونوں کی روٹی اور اس کے رنگ و روپ اور فوائد میں بہت زیادہ فرق ہوتا ہے۔بس آٹے سے اتنا چوکر نکالیں کہ اس کی روح باقی رہے۔جو لوگ بد ہضمی ،قبض اپھار۔کھٹی ڈکاریں حتی کہ شوگر تک میں مبتلا ہیں ان کے لئے آٹے کے بور(چوکر) میں شفائی فوائد پوشیدہ ہیں۔فرصت کے کسی وقت میں اس پر مضمون لکھنے کا ارادہ ہے۔تاکہ جو لوگ چوکر کو صرف جانوروں کا چارہ سمجھتے ہیں انہیں معلوم ہو کہ یہی چوکر آپ کے جسمانی دردوں کو دور کرسکتا ہے۔آپ کی ہڈیوں کو مضبوط بنا سکتا ہے۔

آپ کے لبلبہ اور پتے کے مسائل کو حل کرسکتا ہے۔دن بھر کی تھکاوٹ دور کرکے سُکھ کی نیند سُلا سکتا ہے۔بڑھی ہوئی توند کم کرسکتا ہے۔ ناک کے بند نتھنے کو کھول سکتا ہے۔ چوکر سے بنے ہوئے مرحم سے شوگر کا زخم بہت جلد مندمل ہوجاتا ہے۔

انسانی جسم کو جہاں بہت ساری چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے وہاں فائبر بھی ہے۔اگر موٹے موٹے تنکے نکال کر آٹا گوندھا جائے تو غذا کے ساتھ ساتھ صحت کے لئے مفید ٹانک بھی ثابت ہوتا ہے۔آٹا کو جاندار ہاتھوں سے گوندھا جائے تو اس میں ایسی لچک پیدا ہوجاتی ہے جیسے ریفائن آٹے ہیں۔سلیقہ مند عورتیں جو کا آتا بھی اس نفاست سے گوندھتی ہیں کہ لچک دیدنی ہوتی ہے۔

رہی بات روٹی بنانے کی تو اسے تو آٹا گھول کر بھی مشین کی مدد سے بنایا جاسکتا ہے۔پیسنے۔چھاننے اور گوندھنے میں مہارت انسانی صحت کی ضامن ہوتی ہے۔کیا دیکھتے ہیں کہ بازاری چیزیں خاص مقدار میں گوندھی جاتی ہیں جو ان کی نفاست میں معاونت کرتی ہیں

Hakeem Qari Younas

Assalam-O-Alaikum, I am Hakeem Qari Muhammad Younas Shahid Meyo I am the founder of the Tibb4all website. I have created a website to promote education in Pakistan. And to help the people in their Life.

Leave a Reply