آج سے 21سال پہلے2002.۔ یوم پیدائش۔سعد یونس مرحوم
:بانی سعد ورچوئل سکلز پاکستان
زندگی کے ایام مٹھی میں بھرے ہوئے خشک ریت کی طرح کھستے جارہے ہیں۔۔زندگی کا یوں یوں بکھرتے جانا کہ احساس تک نہ ہو۔راقم الحروف(حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو)کو اللہ نے سعد نامی بیٹا تین بیٹیوں کے بعد عطاء فرمایا۔حالات دنیاوی لحاط سے اس قدر دگرگوں تھے کہ گھر پر رہنا بھی دشوار ہوگیا تھا۔یوں کسی مہربان(جن کا علاج کیا تھا ۔ایک رشتہ تھے) کے گھر 2021 ٹھیک بارہ بج کر5 منٹ پر اللہ نے مجھے چاند سا بیٹا عطاء کیا۔لوگ اس وقت نئیو ائیر ناٹ کے سلسلہ میں نعرے لگارہتے تھے۔چھرلیاں پٹآخے پھوڑ رہے تھے۔زندگی کی کلفتیں جیسا کہ کبھی تھی ہی نہ ۔بس ایک خؤشی تھی۔اور بس خوشی۔یکم جنوری 2002 میرے لئے بہت لکی ثابت ہوا ۔تین بیتیوں کو بھائی ملا تھا۔اگلے دن سعد کی ولادت کی
خبر کنبہ خاندان اور رشتہ داروں میں آنا فانا پہنچ گئی گوکہ اس وقت مونائل فون نہ تھے ۔پی سی ایل کا زمانہ تھا۔۔اگلے دن والد محترم اور میرے بھائیوں سمیت ملنے تشریف لائے۔اس وقت ٹھنڈ بہت زیادہ تھی میزبانوں نے سعد اور اس کی والدہ کے لئے گیس ہیتر کا بندوبست کررکھا تھا۔ایک کمرہ ان کے لئے مختص کیا ہوا تھا۔تمام خدمات بروقت ۔اور ہر قسم کی ضروریات۔ہمہ وقت میسر ہوتی تھیں۔صاحب خانہ ما شا للہ خود بھی صاحب اولاد تھے۔لیکن میرے بچوں کو ایسا محسوس کراتے کہ اولین ترجیح یہی ہیں۔
محلہ سے کئی بچیاں پڑھنے آیا کرتی تھیں۔انہوں نے سعد کو گھنٹؤں لاڈ پیار کرنا ۔کھلاتے رکہنا۔ایک دن انہوں نےضد کی کہ ہم تو بھائی کو نہلائیں گے۔انہوں نے زبردستی سعد کو لیا ہیتر کے سامنے گرم پانی سے نہلا دیا۔آنول کا دھاگہ ابھی کچا تھا ۔وہ بچیاں تھیں نا سمجھ ۔انہوں نے اس دھاگے کو اکھاڑ دیا ۔اور بچے کو کمبل میں لپیت کر ماں کے حؤالے کردیا۔وہ معمولی سا ناف کا زخم ایک ماہ بعد پیٹ کی سوزش (انفیکشن میں تبدیل ہوگیا۔یوں چلڈرن ہسپتال لاہور میں اس کے پیت کا آپریشن کروانا پڑا۔۔۔
یہ آپریشن اس کے پیٹ کے پھیلائو کا سبب بنا رہا ۔۔۔بعد میں چار پانچ سال کی عمر میں میرے ساتھ موٹر سائکل پر حآدثہ پیش آیا اور سر کے بل رگڑ لگی ۔سر کے تالو کے اور کھال کے ساتھ ماس بھی زخمی ہوگیا۔کئی ماہ تک زخم سے ریشہ بہتا رہا ۔لیکن ان دونوں حادثات میں اللہ نے اسے نئی زندگی دی۔لیکن پیٹ کی خڑابی آخری وقت ان کی موت کا سبب بنی۔۔۔
پڑھنے لکھنے میں کافی ہوشیار و ذہین تھا۔ میرے بچے الحمد اللہ خواد و نوشت میں دوسرے بچوں سے کہیں آگے ہوتے ہیں ۔چھ بچوں میں سے کوئی بچہ ایسا نہیں جس نے دو یا تین کلاسز چھوڑ کر نویں دسویں کے امتحانات میں کامیابی حاصل نہ کی ہو۔یہی وجہ ہے کہ سعد یونس کم عمری ہی اع؛لی تعلیم حآصؒ کرچکا تھا۔ببی بی اے۔کے آخری سال میں تھاکہ رخصت فرودس بریں ہوا۔
میڑک کے بعد مالی حالات نے اسے بے چین کردیا۔یوں اس نے از خود کمپیوٹر ہارڈ وئیر و سوفٹ وئیر میں مہارت حاصل کی۔اور آج سے ٹھیک دو سال پہلے 109 سال کی عمر سعد ورچوئل سکلز کی بنیاد کھی۔یہ ادارہ اس کی اپنی سوچ کا نتیجہ تھا۔البتہ میں نے کبھی اپنے بچوں کی حؤصلہ شکنی نہیں کی۔۔سعد ویب ڈویلپر تھا۔ویب ڈزائنر تھا۔گرافیکس میں مہار اور سوفٹ وئیر انجینیرنگ میں دسترست رکھتا تھا۔
اس نے اپنے لئے دو ویب سائٹس بنائی تھیں(1)https://dunyakailm.com/۔۔۔۔(2)۔https://tibb4all.com/۔
وہ خود ہی کماتا خود ہی خرچ کرتا تھا۔2021 میں جب سعد ورچوئل سکلز کی بنیاد رکھی تو ایک بہت بڑی دعوت کا اہتمام کیا۔اس میں دوست احباب کے ساتھ عزیز و اقارب۔اور ہمجولی و ہم خیال لوگوں کو مدعو کیا۔کھبی اس کی کمائی کی طرف دھیان نہیں دیا لیکن ایک سال کی ارننگ سے جو خرچہ کیا اس کا تخمینہ دو لاکھ کے قریب تھا۔
وہ دوست احباب اور میو برادری کے کاموں سے خوشی محسوس کرتا ۔جوکام بھی میو برادری کی طرف ملتا ۔سب کام ترک کرکے انہیں ترجیحی بنیادوں پر پورا کیاکرتاتھا۔۔
جس دن اس کی طبیعت خراب ہوئی۔اس دن بھی آڈرز کی تکمیل میں مصروف تھا۔اس کی زبان پر تھا میرے پاس وقت کم ہے اور کام زیادہ ہیں۔اپنی والدہ کے پاس آکر بیٹھ جاتا کہ ماں وقت کا کیا پتہ ہے میں نے تہیہ کیا ہے کہ کم از کم دو ساے چار گھنٹے گھر والوں کو دونگا۔کیونکہ ان کا حق بنتا ہے کہ ساتھ وقت بتایا جائے۔
وہ اس فکر میں کئی کئی راتیں جاگ کر گزار دیتا کہ میں کوئی ایسا نطام بنادوں کہ غریب لوگوں کے بچوں کو تربیت دے کر کمانے اور گھر چلانے کے قابل بنادوں ۔عزت نفس کسی کی مجروح نہ ہو/۔اس نے کئی کورسز تیار کئے تھے۔کئی کتابیں ڈیجیٹل مارکٹنگ پر لکھی تھیں۔وہ ایک ایسے سوفٹ وئیر پر کام کررہا تھا کہ اس کی مدد سے جدید قسم کی مارکٹنگ اسانی سے سیکھی اور کی جاسکے۔ای کامرس۔فری لانسسنگ۔اور گرافیکس میں اس نے بہت زیادہ کام کیا تھا۔۔
ہمارے گھر میں اپنی نوعیت کا پہلا کام تھا۔وہ بار بار کہتا مجھ سے سیکھ لو ورنہ پشتانا پڑے گا ۔تم لوگ مجھے یاد کروگے۔ابھی تمہیں میری قدر معلوم نہیں ہے۔جس دن میں نہ ہوا یاد کروگے۔لیکن گھر والے اس کی باتیں سُنی ان سُنی کردیا کرتے تھے۔
اس کی کہی ہوئی باتیں۔اس وقت ای ایک کرکے یاد آتی ہیں ۔حقیقت ہے ہمیں اس کے کائونٹس اور کوڈز تلاش کرنے اور انہیں رننگ میں لانے کے لئے ایک سال کا عرصہ لگا۔اس بے خبری میں اس کی بہت سی رقم ضائع ہوگئی ۔اندازا پچاس لاکھ کی امائونٹ ہمارے ہاتھ سے نکلی۔اللہ کی طرف سے شاید اس میں بہتری تھی۔اس کی کمائی نقدی کی سورت میں تو نہ مل سکی لیکناس کے اٹھائے ہوئے قدموں پر چل کر بہن بھائیوں کو نئی دنیا ملی۔یعنی جہاں سے سعد یونس چھوڑ کر گیا تھا دلشاد یونس نے وہیں سے اپنے سفر کا آغاز کیا ہے۔
آج الحمد اللہ سعد ورچوئل سکلز میں بتی سے بچیاں ڈیجیٹل مارکٹنگ۔ای کامرس۔اور وی﷽ ڈزائننگ اور ڈیٹا نالنسز ہوسٹنگ ڈومینز۔سرچ انجن آپٹومائز سیکھ رہی ہیں ۔ایک دو بچیاں بیوہ اور نادار بھی ہیں سعد یونس کی خؤاہش کے مطابق ان کی تعلیم و تربیت للہ فی اللہ ہے۔
سعد کی خواہش تھی کہ سعد ورچوئل سکلز کے لئے گھر کے ایک حصے کو وقف کردے گا۔الحم،د اللہ میں نے اپنے مکان کا نیچلا حصہ سعد ورچوئل کلز کے لئے وقف کردیا ہے۔۔