ہنسی کے فائدے

ہنسی کے فائدے
از۔حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
ایک سچی مسکراہٹ اور دل کی گہرائیوں سے نکلا ہوا ایک قہقہ صحت پر اتنا اچھا اثر ڈالتا ہے اور نظام جسمانی کو اس قدر تقویت پہنچاتا ہے کہ دوا کی بہت سی بوتلیں بھی نہیں پہنچا سکتیں ۔
حضرت سلیمان سے یہ مقولہ مشہور ہے کہ دل میں اگر مسرت کا جوش ہو تو وہ دوا کی طرح اثر کرتا ہے”
اسی خیال کو ڈاکٹر آلیور وینڈل ہومز نے اپنے الفاظ میں یوں ادا کیا ہے کہ شادمانی اور مسرت خدا کی دواؤں کا ایک سمندر ہے۔ انسان کو چاہئے کہ اس میں خوب دل بھر کر نہائے
ہا ڈاکٹر ہوریں فلیچر کے قول کے مطابق ہنستا اور خوش رہنا صحت کے لئے اسی قدر ضروری ہے کہ جتنا غذا کا چبانا
مشہور و معروف ڈاکٹر پاسکنڈ نے ڈیڑھ سو مریضوں پر تجربے کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ ہنسنے کے عمل کے دوران میں جسم کے عضلات کا تناؤ دور ہو جاتا ہے۔ اور تمام جسمانی بافتیں ڈھیلی پڑ جاتی ہیں ۔ جس سے جسم کو اسی قسم کا آرام میسر آجاتا ہے جیسا کہ نیند سے۔ اس کے برعکس غصے کہ اور نفرت کے اظہار سے یا تیوری میں بل ڈالنے سے عضلات کا تناؤ بڑھ جاتا ہے اور جسم پر تکان طاری ہو جاتی ہے پنسی جسم کو آرام پہنچا کر اُس کی قوت عمل کو زیادہ کرتی ہے اور غم و غصے کی بدولت اس قوت میں بین کمی آجاتی ہے ؟ میں ہے ؟ کھانے کے بعد ایسے ہضم کرنے کے لئے معدے کو ہاضم رطوبت کی ایک بڑی مقدار میں ضرورت ہوتی ہے اور ہنستا اس رطوبت کی پیدائش کا سبب بن جاتا ہے۔ کھانے کے بعد فورا لیٹ جانے یا سو جانے کی بجائے اگر تھوڑی دیر تک ظرافت آمیز گفتگو کی جائے تو ہضم غذا میں بہت کافی مدد ملتی ہے۔ دستر خوان پر ایک پر لطف مزاحیہ تقریب دنیا بھر کے آچار، چٹنی اور چورنوں سے زیادہ کار آمد ثابت ہوتی ہے ؟

ہنسنے کی بدولت خون کی صفائی بھی اچھی طرح عمل میں آتی ہے اور آکسیجن کی ایک بڑی مقدار خون میں پہنچ کر اسے ترو تازہ کر دیتی ہے۔ لوگ سانس کی ورزش صرف اسی لئے کرتے ہیں کہ اُن کے پھیپھڑوں میں بہت سی آکسیجن پہنچ سکے لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ قدرت نے پہننے میں سانس کی ایک ایسی ورزش پنہاں رکھی ہے کہ جو معمولی سانس کی نسبت سات گنا زیادہ آکسیجن پھیپھڑوں میں پہنچا دیتی ہے۔ ہم ایک مرتبہ میں سانس کے ساتھ ہوا کے ساڑھے تین سو کیوبک سینٹی میٹر پھیپھڑوں میں بھرتے ہیں حالانکہ پھیپھڑوں میں اس سے دس گنا زیادہ ہوا کی گنجائش ہوتی ہے۔ اور ایک اچھا قہقہ تقریباً اڑھائی ہزار کیوبک سنٹی میٹر ہوا ہمارے پھیپھڑوں میں پہنچ دیتا ہے۔ اتنی ہوا ملنے سے خون بالکل صاف اور نہایت سُرخ ہو جاتا ہے ۔ اس جسم کی نشو و نما اتنی ہی اچھی طرح عمل میں آتی ہے کہ جیسے کھلی ہوئی دُھوپ پاکر پورے پھولتے اور پھلتے ہیں ۔ ہے۔ اور
اگر کوئی خشک مزاج آدمی ہنستے وقت بھی اپنے بخل کو نہیں چھوڑتا یا کوئی شرمیلی عورت ہنسنے کو بے شرمی سمجھتی ہے تو اس ورزش کا کوئی فائدہ ہرگز نہیں ہو سکتا ۔ اس ہنسنے کی ورزش کو کرنے سے پہلے بیدھڑک اور خوش طبع ہو کر خوبصورتی حاصل کرنے کی تمنا سے پوری طاقت سے کھلکھلا کر ہنسنے والا ہی اس کے فوائد کا لطف لے سکتا ہے۔ اس کا فزیکل (جسمانی ، اللہ مذکورہ بالا رگوں کو بار بار سکوڑنے اور پھیلائے کا ہوتا ہے جس سے اُن کی نشو و نما ہوتی ہے اور اُن میں نیا خون دوڑ جاتا ہے۔ اس طرح چہرے کی کھال کی اچھی ورزش ہو جاتی ہے۔ کھال میں چمک اور خیلی ملائمی پیداہو جاتی ہے جو خوبصورتی کا سب سے بڑا جزو ہے ۔
ہنستے کی یہ ورزش نہ صرف چہرے ہی کو خوبصورت بناتی ہے بلکہ اس سے بڑی بڑی بیماریاں دور ہوئی ہیں۔ عمر بڑھ گئی ہے اور جسم میں صاف خون کا دورہ ٹھیک طور سے ہونے لگ گیا ہے۔ ہنسنے سے پھیپھڑے تندرست ہوتے ہیں۔ اُن میں بہت ۔ ان میں بہت سی کار بانک ایسیڈ گیس نکل جاتی ہے اور خوب آکسیجن آبھرتی ہے۔ ہنسنے کے عمل سے آنتیں جگر وغیرہ سب کا سدھار ہو جاتا ہے۔ کیونکہ سب ہی سکڑتے اور پھیلتے ہیں۔ ہنستے وقت ڈایا فرام خوب تن جاتا ہے اور جسم کی سبھی چھوٹی بڑی گلٹیاں بھر کئے لگتی ہیں۔ جن لوگوں کو دل دھڑکنے کی شکایت ہے وہ کوئی بھی ورزش نہیں کر سکتے مگر ہنسنے کی ورزش ہی ایک ایسی ورزش ہے جو ہر حالت میں فائدہ پہنچاتی ہے دنیا بھر کی تمام کسر میں اعتدال سے زیادہ کی جائیں تو بجائے نفع کے نقصان کا باعث ہوتی ہیں۔ مگر پہننا ہی ایک ایسی کسرت ہے جو جتنی زیادہ کی جائے اتنا ہی زیادہ فائدہ کرتی ہے ۔
اس لئے اس کسرت کو کثرت سے کرو ۔ انتھک دل سے کرو۔ اتنا دل کھول کرے قبضہ مار کر ہنسو کہ آنکھوں میں چمک چہرے پر جھلک اور جسم کی تمام کھال میں ایک پیدا ہو جائے ۔ رخسار سرخ ہو جائیں۔ پیٹ پیٹھ سے لگ جائے یا تھر کی ٹھرک پینترے بدلتا رہے۔ گوشت بھر جائے اور طبیعت میں

ایک مستی پیدا ہو جائے :
ہنسی کو بد تمیزی سمجھنے والے سنجیدہ مزاج لوگ اور بیکار سمجھنے والے کارڈ باری لوگ ہنسی کی یہ تعریف سن کر حیران ہونگے اور اسے محض کو سمجھیں گے کیونکہ ان کو ان کے فوائد کا علم نہیں مگر ناظرین بطور آزمائش کم سے کم چھ مہینے اس ورزش کا تجربہ کر کے دیکھیں پہننا خوبصورتی کے خواہشمندوں اور خوبصورتی کے دیوانوں کے لئے ہی فائدہ مند نہیں بلکہ ہر شخص اس سے حیرت انگیز فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔ اور جن کی خوبصورتی میں ابھی گھٹن نہیں لگا ہے ، اُن کی خوبصورتی کی تو ہنسی” گارنٹی ہے ۔ اس لئے دل کو خوش کر کے، پورا زور لگا کر ، ۲۴ گھنٹے میں مبتنی بار زیادہ سے زیادہ ہنس سکتے ہو ، خوب ہی ہنسو ۔ کھلے دل سے ہنسو اور پھر اس کے حیرت انگیز معجزہ نما اثرات دیکھو ہنسی خوبصورتی کا نشان ہے ، تندرستی کی شان ہے ہنسی کی مار سے رنج و غم کی میل کٹ جاتی ہےہنسی بھوک پیدا کر دیتی ہے۔ ہنسی خون کو صاف اور دل کو خوش کر دیتی ہے ہنیں وہ نعمت ہے جس سے اپنے رنج و غم کا تو ذکر ہی کیا ، دوسروں کے دکھ درد اور برنج و کوفت دور ہو جاتے ہیں ہنسی چستی چالا کی پیدا کرتی اور دلیر بناتی ہے۔ ذرا سی ہنسی محبت کا چشمہ بہا دیتی ہے۔
نا اُمیدی کو اُمید کا امرت پلا کر زندگی کا بیمہ کر دیتی ہے۔ جلد تند دوست ہونے کی خواہش رکھنے والے کو بیدھڑک مہینے کی پوری پوری کوشش کرنا چاہئے ۔ ہنسی سکھ شانتی و تندرستی کی کنجی ہے۔ اندا ز برستی ہنسو۔ اسی وقت سے ہنسنا شروع کر دو۔ خوب ہنسو، خوب ہنسو ، یہاں تک ہنسو کہ تمہارے گرد کا کرہ ہوائی آئند سے بھر جائے مگر ہنسو ہمیشہ دل کھول کر ۔ نیم دلی سے ہنسنا زیادہ مفید نہیں :

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram