چینی طب(2)
چین میں نبض سے تشخیص مرض
ہزاروں برس سے جاری ہے
نبض سے تشخیص مرض ہزاروں برس سے جاری ہے
چینی طب(2)
چین میںنبض سے تشخیص مرض
ہزاروں برس سے جاری ہے
تحریر: حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
شین ننگ(Shen Nung) اور اس کی کتاب پین سائو (Pen Tsco)
چینیوں کا بابائے طب شین تنگ (BC 2800) نامی ایک بادشاہ تھا ،جو شہنشاہ سرخ (Emperor کے نام سے بھی مشہور تھا۔ شین ننگ اپنے زمانے کا ماہر ادویہ تھا۔ اس نے سینکڑوں جڑی بوٹیوں پر تجربات کیے تھے۔ یہاں تک کہ زہروں کو چکھ کر ان پرتحقیق کی تھی۔ ادویہ کے تعلق سے اس کی مشہور کتاب پین سائو (pen Tsao)یعنی جڑی بوٹیاں ہے۔ اس کتاب میں تقریبا 365 دواؤں کا ذکر ہے جن کو تین درجات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا درجہ پر:برتر”ہے اس میں120 دوائوںکا بیان ہے جن کوتین درجات میں تقسیم کیا گیا ہے۔برتر درجہ میں 125 دوائوںکا ذکر ہے،جو غیر سمی اور شباب آور ہیں۔دوسرا درجہ اوسط ہے اس ضمن میں بھی 120 ادویہ مذکور ہیں۔یہ مقویات ہیں۔تیسرا درجی ادنی ہے/اس میں بھی ایک سو بیس ادویات بیان کی گئی ہیں۔ جو دفع مرض کے لئے استعما ل کی جاتی ہیں، کتاب میں علاج بالابر (Acupuncture) کے 365 نقطوں (points) کا بھی ذکر ہے۔ پانچ عدد کو اہمیت دی گئی ہے جیسے مادے پانچ ہیں۔ خوشبوئیں پانچ ہیں۔تکلیفیں پانچ ہیں ۔ رطو با ت پانچ ہیں ۔ روحانیت کے ذرائع پانچ ہیں ۔ وغیرہ وغیرہ۔
ہوانگ ٹی Hanang Ti) اور اس کی کتاب نی چنگ (Nei- Chine)
ممتاز چینی طبیب ہوانگ فی BC
2689-2599) بھی ایک بادشاہ تھا جو شہنشاہ زرد (Yellow Emperor) کے نام سے مشہور تھا۔ ہوانگ ٹی کی کتاب نی چنگ ،چینی طب کی قدیم ترین کتاب تصور کی جاتی ہے۔ اس کتاب میں ہوانگ ٹی کی طبی تعلیمات کا ذکر ہے۔ جب سے یہ کتاب لکھی گئی ہے چینی طب میں کوئی بڑی تبدیلی رونما نہیں ہوئی۔ اس میں طب کے بنیادی نظریات درج ہیں ۔ اوراہل چین آج بھی اس کتاب کی بےد قدر کرتے ہیں۔
”ٹی چنگ“ میںتشخیص کے چا ر معیاری طریقے درج ہیں۔ مریض کا معائینہ، مریض کا حال سننا، مریض سے سوالات کرنا، اورنبض دیکھنا ۔جس میں نبض کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔
چینی طب اورنبض:
”ٹی چنگ“ میں نبض پرایک مکمل باب قائم ہے۔ ایک ہاتھ میں نبض دیکھنے کے 12 مقامات بتائے گئے ہیں جس میں شریان کعبری(زند اعلی)( Radial artery) کو فوقیت دی گئی ہے۔
نبض دیکھتے وقت طبیب کے لیے کچھ ہدایات بھی درج ہیں جیسے نبض دیکھنے کا افضل وقت صبج صادق (dawn) کا ہے۔ نبض دیکھتے وقت طبیب کی حالت بھی درست ہو اور اس کی نبض بھی طبعی ہونا لازمی ہے۔ اس کے علاوہ نبض دیکھتے وقت جنس، موسم، سیاروں کا مقام اور مریض کے وزن کا خیال رکھنا بھی ضروری بتایا گیا ہے۔
کتاب میں نبض کی تقریبا200 اقسام کا ذکر ہے جس میں 26 طرح کی نبض موت پردلالت کرتی ہے۔
قدیمی تہذیب میں عورت کا طبیب کے سامنے آنا ممنوع تھا اس لیے طبیب عورت کے ہاتھ میں تار باندھ کر نبض دیکھا کرتا تھا۔ چینی نباض نبض کے ذریعہ نہ صرف مرض کی تشخیص بلکہ مرض کے درجات کو پہچاننے میں بھی کامل تھے۔
حالانکہ قدیم چین میں نعشوں کے ڈسکشن کی ممانعت تھی لیکن اس کے باوجود بھی چینیوں کو منافع الاعضاء او رعلم تشریح کی کافی معلومات تھیں۔ جیسا کہ نی چنگ میں درج معلومات سے ثابت ہے۔ مثلا تمام خون دل کے قبضہ قدرت میں ہے۔ دل نبض کا ہمنوا ہے، خون کی گردش برابر رہتی ہے، رکتی نہیں ۔ وغیرہ وغیرہ۔
لیکن انسانی نعشوں کے ڈسکشن کی ممانعت کی وجہ سے چینی طب میں فن جراحت بہت ہی کم پایا جاتا ہے۔ جراحت کا ذکر نی چنگ میں دو جگہ آیا ہے ایک تب کہ کوئی دوسرا چارہ باقی نہ رہے تو جراحت سے علاج جائز ہے اور دوسرے کھلے زخموں کو صاف یا بند کرنے کی صورت میں جراحت کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
چینی طب کی تاریخ میں ہوا تو (Hua Tu) نام سے ایک جراح (Surgeon) کا ذکر موجود ہے، جو اکثر عمل جبرحی انجام دیا کرتا تھا۔
سکن ژومياء (Sun Sau-minu) اور اس کی کتاب:
‘ چیئن چن پاؤڈنگ‘‘ (Chein Chin Yao Fang) سن ژومیاADS 581-682 یہ چینی طب کی ایک مشہور شخصیت ہے، جس نے چینی طب پر ایک زبردست کتاب چیئن چن بائو فنگ’’یعنی ایک ہزار سنہرے نسخے‘‘A Thousand of)
(Golden Remedies لکھی ۔ یہ چینی طب کا انسائیکلو پیڈیا شمار کی جاتی ہے اور چالیس جلدوں پر مشتمل ہے۔
چینی طب کے مخصوص طریقہ ہائے علاج
چینی طب میں کچھ خاص طریقہ ہائے علاج پائے جاتے ہیں جیسے علاج بالا (Acupuncture)، علاج باللذع (Moxibustion) اور علاج بالدلک (Massage)جس میں بھی علاج بالا براپنی نوعیت میں منفرد اور خاص طور سے چینیوں کی ایجاد ہے۔
چینی طب کاضابطہ اخلاق .
جب کسی مریض، امیر ہو یا غریب کو دیکھنے جاؤ تو غیرضروری تا خیر مت کرو۔
کسی لڑ کی ، بیوہ یارا ہبہ کو بغیر کسی دوسرے شخص کی موجودگی کے مت دیکھو۔
مریض کے مرض کی راز داری اپنا فرض سمجھو۔
کوئی قیمتی چیز مثلا موتی یاعنبت جوتمہیں دوائیاں تیار کرنے کے لیے دیا جائے اس کو کسی اوروواسے نہ بدلو۔
جہاں تک ممکن ہو مطب سے غیر حاضر نہ رہو۔
اگرراز داری کا خیال رکھو۔