- Home
- میری طبی زندگی کے تجربات
- رموز الاطبا مکمل


طب کی بنیاد اس، مشاہدہ اور تجربہ سے وابستہ ہے اور طب کا کوئی حصہ بمشکل ایسا نکل سکے گا جس کا تعلق ان تین امور کے سوا کسی اور امر سے ہو۔
قیاس سے مطلب ہے۔ کسی شے یا امر موجودہ کی کسی حالت کو دیکھ کر ایک دوسرے غیر موجودہ امر شے کی نسبت کو استدلال یا ہے خیال قائم کرنا۔
مشاہدہ کسی قیاس کی جانے والی یا کسی دوسری شے یا امر کو اس قیاس کی گئی ہوئی ایک خاص حالت پر دیکھنا۔ اور تجربہ ایک شے کے مفاد یا مضار یا فعل و انفعال وغیرہ کی نسبت ( کئی بار اس کی ویسی حالت یا فعل کو مشاہدہ کرنے کے بعد ) ایک نتیجہ نکالنا اور بار بار کے تجربے سے مضبوط صورت دیکر ایک کلیہ کو استخراج کرنا۔ یعنی
قیاس ایک رائے یا خیال ہے کسی امر کی نسبت کہ فلاں صورت میں ظاہر یا واقعہ ہو گا یا اس سے اس قسم کا فعل انجام پاویگا۔ اس کو اسی حالت یا صورت میں واقعہ ہوتے یا فعل کرتے دیکھنا مشاہدہ ہے اور جب یہ امر کئی بار کے مشاہدہ سے تیقن ہو جائے کہ فلاں امر یا شے کم از کم اس فلاں حالت میں ضرور ظاہر یا واقعہ ہوا کرتی ہے تو یہ ایک تجربہ ہے۔ گویا کہ تجربہ۔ قیاس اور مشاہدہ کا انتہائی مرحلہ ہے۔
اگر چہ بعض قیاسات مشاہدات تک آکر ختم ہو جاتے ہیں۔ بعض صرف قیاس کی حد تک رہ جاتے ہیں۔ مگر اکثر اور بہتات سے ایسے قیاسات ہیں جو مشاہدہ کا مرحلہ طے کرنے کے بعد تجربہ تک منتہی ہوتے ہیں اور اکثر مشاہدات بھی اس قسم کے ہیں کہ ان کی نسبت قیاس کی ضرورت نہیں پڑتی۔ وہ اتفاقی طور پر نمایاں ہوتے اور تجربہ کی حد تک پہنچ کر مکمل ہو جاتے ہیں ۔
ہماری طب میں اگر چہ سب مثالیں پائی جاتی ہیں۔ عناصر طب میں محض قیاسات اور محض مشاہدات بھی ہیں ۔ مگر طب کے کل خصص پر اگر غائر نگاہ ڈالی جاوے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ جس قدر حصہ اس میں تجارب کا ہے اور کسی امر کا نہیں ہے۔ طب کا حصہ نظری اور
عملی بالخصوص اس میں سے ارکان قوئی۔ امزجہ وغیرہ وغیرہ کا تعلق ایک حد تک قیاسات سے کہا جا سکتا ہے ( اگر چہ اس میں بھی تجارب کا بہت بڑا دخل ہے) اور محض تشریح بدن کا حصہ مشاہدات سے متعلق ہے۔ مگر ان کے سوائے اور کوئی امر ایسا نہیں جو محض قیاسات اور مشاہدات پر مبنی ہو۔ حفظان صحت، ستہ ضرور یہ، اسباب امراض، اقسام امراض، اصول علاج اور ان کے متعلقات ( جن کا تعلق نظریات کے حصہ عملی سے ہے ) گو ان میں سے بعض کی ابتداء قیاسات ہو یا مشاہدات لیکن اصولی صورت میں اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکے اور انہوں نے منضبط ہو کر کتابی صورت اس وقت تک اختیار نہیں کی جب تک کہ تجربہ کی کسوٹی پر کھرے نہ نکلے۔
نظریات کو چھوڑ کر ( کیونکہ اس میں ان کا بعض حصہ محض قیاسات اور بعض حصہ مشاہدات پر مبنی ہے ) طب کے تمام دیگر خصص مثلاً مفردات کا بہت بڑا ذخیرہ۔ معالجات اور ان کے تمام جزئیات ، قرابادینیں، ان میں سے کوئی بھی ایسا عنصر طب نہیں۔ جو تجربہ کے