Instructions for practitioners, spirituality
تعليمات للممارسين الروحانيات
ہدایات برائے عاملین،روحانیات
:
از:حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
طب و حکمت سائنسی انداز میں صرف ان باتوں کو موضوع سخن بناتے ہیں جو دیکھے اور چھوئے جاسکیں یہی اصول سائنسی علوم کیمسٹری،فزکس،بیالوجی وغیرہ میں استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے اس سے انکاری ہیں یعنی جو چیز حاسہ انسانی سے باہر ہے وہ ان کے موضوع سے بھی خارج ہے ،تاریخ میں اس کے شواہد پائے جاتے ہیں کہ مذکورہ بالا علوم کے ماہرین تجرباتی زندگی میںکسی نہ کسی اندازمیں روحانیت کی طرف ضرور راغب ہوئے، بساط بھر انہوں نے روحانیات میں دلچسپی بھی لی۔کئی سائنس دانوں نے اس قسم کے آلات ایجاد کرنے کی کوشش کی جن کی وساطت سے اَن دیکھی دنیا کے باشندوں سے رابطہ کیا جا سکے ،سائنسدانوں کا اپنا انداز تھا،وہ ایک خاص زاویہ سے سوچتے اور اشیاء کو پرکھتے ہیں ۔ دوسری طرف آسمانی ادیان و مذاہب نے روحانیات یا اَن دیکھی دنیا کے بارہ میں خاص زور دیا ہے ،مختلف ادیان و مذاہب کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے ،انداز سب کے مختلف ہیں لیکن منزل ایک سی دکھائی دیتی ہے۔جزاء و سزاء پر ہرایک آسمانی مذہب نے یقین دلایا ہے مرنے کے بعد بھی زندگی کا تسلسل اسی طرح باقی و جاری رہے گا ۔اس جگہ ہمارا روئے سخن جادو جنات، دیگر روحانیات ہیں، جن کے بارہ میں دم جھاڑا کرنے والے معالجین کا کہنا ہے کہ ہم انسانی جسم پر اَن دیکھی چیزوں کے منفی اثرات، دکھ و تکالیف کا ازالہ کرتے ہیں،اس بارہ میں مخصوص علامات و نشانات کے عمل تشخیص سرانجام دیتے ہیں۔اس موضوع پر لکھی جانے والی کتب میںیہ علامات و تشخیصات بصراحت لکھی ہوئی ملتی ہیں
عملیات کے موضوع پر راقم الحروف کی کئی تصنیفات ہیں
،جادو کی تاریخ،
جادو کے بنیادی قوانین اور ان کا توڑ
۔جادو و جنات کے توڑ کے بارہ میں عرب و عجم کے مجربات۔منزل اور اس کے فوائد۔طلسماتی ابجدیں، میرے عملیاتی مجربات قدیم لوگوں کی بیاضیں۔جو مانگو سو ملے،آپ کی ضرورتیں اور ان کا حل،وغیرہ
)
مادہ ،قوت،اورروح
اس بات میں اتفاق پایا جاتا ہے کہ جو قوتیں نفس و آفاق میں پیدا ہورہی ہیںوہ بغیر مادے کے نا ممکن ہیں جس مقام پر قوت و بجلی پیدا ہورہی ہے وہ کیمیاوی طورپر ہو یا حرکت سے پیدا ہو یا نظا م شمسی اس کا ذریعہ ہو وہاں پر مادہ مقدم ہے اور اس کے ساتھ کسی ایسی قوت کا تصور بھی ضروری ہے جو مادہ و قوت کے نظام کو قائم رکھ سکے کیونکہ بغیر قوام کے نظام جہاں ممکن نہیں ہے اس کا نام ہم روح رکھتے ہیں، گویا جہاں پر قوت کا تسلسل قائم ہے وہاں پر مادہ و قوت اور روح تینوں موجود ہیں، ان میں سے اگر ایک بھی نفی کردیںتو قوی اور بجلی کی پیدائش فوراَ َ ختم ہوجاتی ہیں گویا انسانی جسم مادہ قوت اور روح کا مرکب ہے۔
اگر غور سے دیکھا جائے تو مادہ اور روح کا فرق کثافت و لطافت کا ہے اور ان کا تعلق ہمیشہ قوتوں سے رہا ہے۔مادہ بغیر صورت کے نظر نہیں آسکتا اس کی یہ صورتیںعناصر و ارکان کی شکل میں ہوں یا موالید ثلاثہ کے جسم میں پائی جائیں لیکن اپنی صورت میں نظر نہیں آسکتا، مادہ اپنی شکل و صورت میں ایک جسم ضرور ہے مگر وہ ایک ہیولیٰ ہے جس کو مادہ کی ابتداء کہنا چاہئے،جب ہیولیٰ کی حقیقت پر غور کیا جائے تو اس کی اصل بھی قوت و روح پر ختم ہوجاتی ہے ،گویا مادہ کے اندر بھی روح کار فر ماہے جس طرح مادہ کا اظہار صورت سے ہوتا ہے روح کا ا ظہار عمل و حرکت سے ہوتا ہے۔
روح احساس سے ماوراء چیز ہے، جو دینی نکتہ نگاہ سے گناہوں سے کثافت اختیار کرسکتی ہے ، روح کتنی بھی کثیف ہوجائے بہرحال ظاہری نگاہوں سے پھر بھی اوجھل ہی رہے گی، اس کی کثافت و لطافت کا معیارجہاں قائم ہوتا ہے وہاں طب و فلسفہ کی پہنچ نہیں ہے،جو چیز پہنچ و دسترس سے ہی مارواء ہو اس کی بیماری و صحت پر حکم لگانا کم از کم عام انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔جو لوگ روحانیت کے نام پر علاج و معالجہ کرتے ہیں
عملیاتی تشخیصات اور مفرداعضاء۔
عاملین جادو اور جنات کی تشخیصات کے لئے کچھ عملیاتی عبارتیں پڑھ کر حساب و کتاب لگاتے ہیں ضرب و جمع تفریق کے بعد جو اعداد یا ذائقے سامنے آئیں، ان کے مطابق حکم لگاتے ہیں،حکماء و عاملین میں جو بات سب کے لئے باعث کشش ہوتی ہے ،وہ ٹھیک تشخیص مرض اور مجرب و بے خطاء عمل ہیں۔منجملہ ان میں سے ایک تشخیص کا عمل حروف ابجد کے مطابق مریض بمع والدہ اور جس دن سوال کیا جائے سب کو جمع کرتے ہیں، اس کے جملہ اعداد کو چار پر تقسیم کرتے ہیں۔ایک آئے تو جنات کا اثر ، دو آئے تو نظر بد ،تین بچے توجسمانی مرض اور چارآئے (برابر)تو سحر و جادوہوتا ہے۔اسی طرح پانی پلاکر کچھ عمل کرتے اور ذائقہ معلوم کرتے ہیں۔کڑوا ہوتو جادو ، میٹھا ہوتو جنات۔ کسیلا ہوتو پڑھائی ،تعویذات وغیرہ بہت سے لاتعداد اعمال ہیں جو بے شمار لوگ کرتے کراتے ہیں عاملین معاشرہ میں جہاں فیس وصول کرتے ہیں وہیں پر معاشرہ میں طاقتور شخصیات کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔عوام ان سے خوف کھاتے ہیں،یہ باتیں ہمارے موضوع اور بیان سے باہر ہیں البتہ علاج و معالجہ کے سلسلہ میں کچھ مفید باتیں حاضر خدمت ہیں۔
روحانی تشخیص کا طبی علاج:ذائقے
عاملین حضرات عموی طورپر ذائقوں سے تشخیص مرض فرماتے ہیں ،ذائقوں کے بارہ میں اسی کتاب میں بحث موجود ہے اس کے باوجود اجمالاََکچھ تحریر خدمت ہے۔ان ذائقوں سے علاج و معالجہ میںمعاونت لی جاسکتی ہے
(1)میٹھا:مفرح تسکین دینے والا رطوبت بڑھاتا ہے، جسم میں ٹھنڈک پیدا کرتا ہے، پیشاب زیادہ لاتا ہے،شدید مدر بول ہے،رفتہ رفتہ جسمانی حرارت کو ختم کردیتا ہے صفرا کو کم کرنے میں بے حد مفید ہے۔اگر کوئی دوا اعصاب پر اثرا انداز ہوکر سردی پیداکردے تو اس کا اثرجگرپر بھی ہوگا(اعصابی غدی)مزاج کے لحاظ سے یہ تر گرم اور مزہ میٹھا ہوگا۔
(2)کسیلا:جسم میں ٹھنڈک پیدا کرتا ہے،رطوبت بڑھاتا ہے،شدید مدر بول ہے ، یک دم جسمانی حرارت کو ختم کرنے کا سبب بنتا ہے،گرمی اور بخارکو کم کرنے میں بے حد مفید ہے۔ اگرکوئی دوااعصاب پر اثر انداز سردی پیدا کرد ے تو اس کا اثر اعصاب پر ہوگا(عضلاتی اعصابی)تواس کامزاج سردتر ہوگااور مزہ کسیلا ہوگا۔
(3)ترش: مفرح و مقوی قلب ہے،رطوبت جسم کو خشک کرتا ہے،قابض ہے،مقوی جسم ہے خون پیداکرتا ہے،فوری ہاضم گرمی کے ساتھ جسمانی رطوبات کو بھی خشک کرتا ہے۔اگر کو ئی دوا قلب پر اثر انداز ہوکرسردی پیدا کردے تو اس اثر اعصاب پر ہوگا(عضلاتی اعصا بی ) تواس کا مزاج سرد خشک ہوگا اور مزہ ترش ہوگا۔
(4)کڑوا:مقوی قلب،مصفی خون ہے،جسم سے رطوبتوں کو خشک کرکے تقویت کا سبب بنتا ہے قابض ہے،پیشاب میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔خون صاف کرتا اور خون پیدا بھی کرتا ہے ۔ اگر کوئی قلب پر اثر انداز ہوکر گرمی پیدا کردے تو اس کا اثر جگر پر بھی ہوگا(عضلاتی غدی)تو مزاج خشک گرم ہوگا(خشکی گرمی سے زیادہ)تو اس کا مزہ کڑوا ہوگا۔
(5)چرپرہ:انتہائی گرم۔ملین و مسہل،مقوی جگر،جسم میں صفراء پیدا کرتا ہے،جسم کے ہر قسم کے زہروں کو ختم کرتا ہے،انتہائی ہاضم ہے۔اگر کوئی دوا جگر پر اثر انداز ہوکراپنی خشکی قائم رکھے تو اس کا ثر قلب پر ہوگا(غدی عضلاتی)تو اس کا مزاج گرم خشک ہوگا اور مزہ چرپرہ ہوگا
(6) نمکین:گرمی کے ساتھ رطوبتیں پیدا ہوتی ہیں،لذیذ ہے،ملین و مسہل اثر رکھتا ہے، ریاح کا اخراج کرتا ہے،ریاحی دردوں کے لئے اکسیر ہے۔اگر کوئی دوا جگر پر اثر انداز ہوکر رطوبت کا اثر پیدا کردے تو اس کا اثر اعصاب پر بھی ہوگا(غدی اعصابی)تو مزاج گرم تر ہوگا اور ذائقہ نمکین ہوگا(تحقیقات علم الادویہ۔از مجدد الطب)عاملین اپنے مریضوں سے کیفیات معلوم کرکے انہیں غذا ،پھل اور ادویات تجویز کی جاسکتی ہیں۔
(غدی علامات۔گرمی کی بیماریاں)
جادو کی علامات میں جو باتیں مشہور عام ہیں ان میں کندھوں پر وزن رہنا۔ خیالات کا منتشر رہنا، گھر میں دل نہ لگنا بات بات پر غصہ آنا،قوت فیصلہ کا فقدان نیند کا ختم ہونا یا کم آنا۔گھر میں دل نہ لگنا، باہر پر فضا ء مقام پر خوش رہنا ۔ کھانے کی طرف رغبت کا نہ ہو نا۔ہر بات میں شک کا اظہار کرنا ۔ سینہ پر جلن اور سوئیاں چبھنا۔خواب میں مردے ،کفن، آگ، لڑائی جھگڑا دیکھنا ۔دن بدن طبیعت کا گرنا ،منہ کا ذائقہ کڑوا ہونا۔اگر کوئی بات نہ مانے یا مریض محسوس کرے کہ میری کوئی اہمیت نہیں تو رونے چیخنے چلانے لگنا۔بیٹھے بیٹھے رونے لگنا ۔ شادی شدہ لوگوں کا بیوی کی طرف رجحان کا نہ ہونا ، سرعت انزال۔منی کا پانی طرح پتلا ہونا وغیرہ وغیرہ جادو سحر بندش اور پڑھائی وغیرہ کے اثرات کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
عورتوں میں نلوں کا درد،حمل کا تیسرے ماہ ساقط ہونا۔کمرو کندھوں پر بوجھ رہنا ،خاوند و بچوں سے خفا رہنا۔گھریلو کام کاج کی طرف دھیان نہ دینا۔خاوند کے ساتھ بے رخی ہم بستری سے خوف کھانا۔معمولی معمولی باتوںپر لڑائی جھگڑے پر اتر آنا۔خوف میں مصیبت ، لڑائی جھگڑے،آگ وغیرہ دیکھنا۔مجمع اور لوگوں کی بھیڑ سے دل گھبرانا۔تنہائی پسند ہونا۔حواس کا معمول سے زیادہ تیز ہو نا ۔ ماہواری کا بے قاعدہ کم اور درد کے ساتھ آنا ۔ وغیرہ سحر و جادو پڑھائی تقش وغیرہ کی علامات کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔
بچوں میں جسمانی طورپر سوکھنا۔چڑچڑا پن ہونا۔بات بات پر ضد کرنا۔کھانے پینے کی طرف رغبت نہ کرنا۔پیشاب کا جل کر آنا۔پڑھائی کی طرف دھیان نہ دینا۔ ہم عمر بچوں کے ساتھ اکثر لڑائی جھگڑا کرنا۔اچھی اور معقول خوراک کے باوجود سوکھتے جانا۔دورے پڑنا،ہاتھ پاؤں کاا کڑ جانا دورے کے وقت جھٹکے لگنا وغیرہ
مفرد اعضاء والے ان تمام علامات کو گرمی کی زیادتی جسم کی سوزش۔جگر و غدد کی تیزی۔جسم میں صفراء کی زیادتی مانتے ہیں اگر یہ علامات کسی میں دیکھی جائیں تو انہیں اعصابی غدی اور اعصابی عضلاتی ادویات اور غذائیں دی جائیں کیونکہ یہ لوگ غدی عضلاتی(جسم میں حد اعتدال سے بڑھے ہوئے صفرا )کے مریض ہوتے ہیں ۔گر م چیزیں برائیلرمرغی۔انڈے ،تیز مرچ مصالحہ سے پرہیز کرایا جائے، انشاء اللہ مریض دنوں میں ٹھیک ہوجائے گا۔
عضلاتی علامات:
ہونٹوں کا سیاہ ہونا،خواب میں بھینس،کالے بادل،خوفناک چیزیں،سوتے میں سانس کا گھٹنا ،کھاتے وقت لقمہ کا حلق میں پھنسنا، خون،لڑائی فساد،گہرا کالا پانی دیکھنا،خواب میں ایسی جگہ پھنس جانا جہاں سے بھاگنا چاہے تو نہ بھاگ سکے،کمر اور پٹھوں میں خشک درد،منہ کا خشک رہنا، قبض کا رہنا،ہاتھ پاؤں میں جلن ہونا ،جسم کے نازک حصوں سے خون کا پھوٹ نکلنا ،نکسیر کا پھوٹنا، معدہ کا سکڑ کر چھوٹا ہو جانا کہ جو بھی کھایا جائے فورا قے کرد ے، چہرے اور آنکھوں کا اندر کی طرف دھنس جانا،چہرے کے گوشت کا کھچ جا نا، ناخونوں کا بھاری ہونا اور پھٹ جانا وغیرہ عضلاتی یعنی خشکی کی علامات ہیں۔علاج کے لئے گرم (غدی ) اشیاء کا استعمال کرائیں انشاء اللہ بہت جلد مریض ٹھیک ہوگا اور معالج کی شہرت کا سبب بنے گا۔
اعصابی علامات:
جادو وجنات کے مریضوں کے لئے عاملین نے بہت سی علامات کے یہ بھی مقرر کی ہوئی ہیں کمر درد،لیکوریا،اعصاب کا کمزور ہونا،کثرت بلغم کی وجہ سے جسم کا معمول سے زیادہ ٹھنڈا ہو نا ،خواب میں کشتی،پانی،سیلاب دیکھنا۔دل کا ڈوبنا۔ رات بھر نیند کا نہ آنا اندھیرے اور تنہائی میںڈر و خوف محسوس کرنا۔ نزلہ ،کھانسی ، بلغمی علامات،سفید لیکوریا، ماہواری کا بند ہو نا جسم کادرد کرنا، چلنے سے راحت محسوس کرنا،ہڈیوں کا نرم ہوجانا۔الٹی،قے کا ہونا،وغیرہ اعصابی (بلغمی) علامات ہیں جن کا علاج عضلاتی(خشک مزاج) کی اشیاء ہیں ،انہیں گوشت ،مرچ مصالحہ کھٹی اشیاء کھلائی جائیں بہت جلد مریض صحت یاب ہوجائیگا۔
کسی بھی میدان میں کی گئی تشخیص میں کسی حد تک گنجائش باقی رہتی ہے، انسانی کاوش تجرباتی عمل میں بہرحال کہیں نہ کہیں جھول اور گنجائش ضرور موجود ہوتی ہے،حکیم و معالج ہو یا روحانیت کا دعویدار عامل کوئی بھی دعوی ہے یہ بات نہیں کہہ سکتا مریض کے بارہ میں جو فیصلہ کیا ہے وہ سوفیصد درست و صحیح ہے ممکن ہے کوئی پہلو نظروں سے اوجھل رہ گیا ہو، جو معالج کی سمجھ میںاس وقت نہ آئے ،دوسرے معالجین اسے بروقت محسوس کرلیں ۔
عاملین سے اتنی گزارش ہے اپنے فن میں پختگی پیدا کریں اور دیگر فنون سے استفادہ کریں تاکہ حصول نتائج میں آسانی رہے اور یقینی صورت سامنے آسکے،ایک عامل کسی مریض پر جادو و جنات کا حکم لگاتا ہے اور دعوی کرتا ہے کہ اسکا علاج سوائے دم جھاڑے کے کہیں موجود نہیں ہے، لیکن وہی مریض جب کسی حکیم،ڈاکٹر یا دیگر کسی طریق علاج سے وابسطہ معالج سے دوا کھاکر تندرست ہوجاتا ہے تو عامل کو عجیب نگاہوں سے دیکھتا ہے، اس کے دعوی کے خلاف جب اسے صحت ملتی ہے ،تو عاملین سے اس کا اعتماد ختم ہوکر رہ جاتا ہے،اگر عامل طبیب بھی ہوتا تو کبھی خفت کا منہ نہ دیکھنا پڑتا۔یاد رکھئے تشخیص اور علاج اور چیز ہے ، شفاء کوئی دوسری چیز ہے، تشخیص اور نیک نیتی سے علاج معالج کی ذمہ داری ہے، شفاء کے لئے اس بارہ گاہ میں التجاء کرے جہاں سے یہ ملتی ہے، لیکن کائنات کا اصول ہے جو بیجوگے وہی کاٹوگے ۔اتنا سمجھ لیں بیماری اخلاقی ہویاجسمانی ہو یا روحانی، بیماری کہا جائے وہ نمودار تواسی خاکی وجود میںہوتی ہے، روح کس نے دیکھی ہے ؟ کون روح سے واقف ہے؟جو ہوناہے وہ اسی خاکی وجود پر ہونا ہے، جب اس کی صحت و تندرستی اور علامات امراض کو سمجھ لو گے تو اس کی اس بے اعتدالی کو دور کرسکوگے جو بیماری کا سبب بنی ہوئی۔
پرانے زمانے کے عاملین:
کتب عملیات کے مطالعہ سے جو بات سامنے آتی ہے وہ کہ عسیر العلاج امراض میں وہ لوگ تعویذات لکھنے کی لئے زعفران ،مشک و عبنر،عرق گلاب بطور روشنائی استعمال کیا کرتے تھے ،وہ لوگ ادراک رکھتے تھے کہ جو علامات جادو و جنات کے لئے مخصوص ہیں ان کے جسمانی طورپر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟عرق گلاب امراض گرما میں اعلی دوا ہے، دل کو تسکین دیتا ہے، جسم میں لگی ہوئی آگ کو ٹھنڈا کرتا ہے،زعفران۔بلغمی امراض کے لئے اکسیر کا درجہ رکھتاہے ،یہی حال مشک و عنبرکا ہے بھی ہے۔ان چیزوں کے استعمال میں روحانیت سے زیادہ جسمانیت کو دخل تھا، جو عامل اس نکتہ پر غور کرے گا اس کے لئے تجربات کی نئی راہیں کشادہ ہونگی۔
منسون دعائیں اور ان کے اثرات
۔
ہمارا ایمان ہے جوحضرت محمد رسول اللہﷺنے فرمادیا سمجھ میں آئے یا نہ آئے وہ بر حق ہے عقل انسانی کی حدود اور شعور کی پہنچ کی وہاں رسائی نہیں ہے جہاں سے اثرات جنم لیتے ہیں قرانی آیات، احادیث سے ثابت شدہ ازکار و ادعیہ طاقت کے منبع و مخزن ہیں ،یہ قدرت کا وہ راز ہیں جو نبیﷺ کی آہ و گرویہ زاری کے صدقہ سے اس امت کو عطاء ہوئے ہیں ،ان کے شفائی اثرات سے کسی بھی طرح بھی منہ نہیں پھیرا جاسکتا۔اگر کوئی مسنون عمل کرے اور مطلوبہ خواص و فوائد کا اظہار نہ ہو تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے بہتری سمجھے ۔اگر باوجود کاوش بسیار حصول نتائج میںناکامی ہوتوسمجھے ایمان کی کمزوری ہے یا ہم اخلاص نیت سے خالی ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان برحق،لانے والا صادق اللسان،امت تک پہنچانے والا امانت دار پھر کیسے ہوسکتا ہے کہ عمل کیا جائے اور اثرات کا ظہور نہ ہو آسان حل تو یہی ہے کہ ہم کرنے والے کی کمزوری پر محمول کریں گے،رہی انسانی کاوش اور مرتاض لوگوں کے ترتیب دئے گئے اعمال تو اِن میں گنجائش موجود ہے،شک کیا جاسکتا ہے ۔
Pingback: عملیات و روحانیات میں بنیادی فرق۔ اور مذہبی نظریات عاملین کا کردار