Tareekh e Dawat o Azeemat By Maulana Syed Abul Hasan Ali
Nadvi تاریخ دعوت و عزیمت
ابو الحسن علی حسنی ندوی (ولادت: 24 نومبر 1914ء – وفات: 31 دسمبر 1999ء) مشہور بہ علی میاں [5])ایک بھارتی عالم دین، مشہور کتاب انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر کے مصنف نیز متعدد زبانوں میں پانچ سو سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔[6][7]
ابتدائی زندگی و تعلیم[ترمیم]
5 دسمبر 1913ء کو ابو الحسن علی ندوی کی ایک علمی خاندان میں پیدائش ہوئی۔ ابتدائی تعلیم اپنے ہی وطن تکیہ، رائے بریلی میں حاصل کی۔ اس کے بعد عربی، فارسی اور اردو میں تعلیم کا آغاز کیا۔ مولانا علی میاں کے والد عبد الحئی حسنی نے آٹھ جلدوں پر مشتمل ایک عربی سوانحی دائرۃ المعارف لکھا تھا،[8] جس میں برصغیر کے تقریباً پانچ ہزار سے زائد علما اور مصنفین کے حالات زندگی موجود ہیں۔[9] علی میاں نے مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لکھنؤ میں واقع اسلامی درسگاہ دار العلوم ندوۃ العلماء کا رخ کیا۔ اور وہاں سے علوم اسلامی میں سند فضیلت حاصل کی۔[10]
تصانیف[ترمیم]
علی میاں نے عربی اور اردو میں متعدد کتابیں تصنیف کی ہے۔ یہ تصانیف تاریخ، الہیات، سوانح موضوعات پر مشتمل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سمیناروں میں پیش کردہ ہزاروں مضامین اور تقاریر بھی موجود ہیں۔[6][11] علی میاں کی ایک انتہائی مشہور عربی تصنیف ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمين ہے جس کے متعدد زبانوں میں تراجم ہوئے، اردو میں اس کا ترجمہ انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر کے نام سے شائع ہوا۔ اخوان المسلمون کے ایک رکن سید قطب نے اس کتاب پر مقدمہ لکھا جس میں انہوں نے خصوصا علی میاں کی استعمال کردہ اصطلاح جاہلیت کی تعریف کی جسے علی میاں نے کسی عہد کے ساتھ مخصوص نہیں کیا بلکہ اسے مادیت اور اخلاقی زوال کا استعارہ بتایا ہے۔[12]
ذیل میں چند مشہور کتابوں کی فہرست درج ہے:
- عالم عربی کا المیہ
- المرتضیٰ
- دریائے کابل سے دریائے یرموک تک
- دستور حیات
- بارہ (12) دن ریاست میسور میں
- دعوت فکر و عمل
- حیات عبد الحی
- ہندوستانی مسلمان ایک تاریخی جائزہ
- انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج وزوال کا اثر
- کاروان مدینہ
- کاروان زندگی
- کاروان ایمان و عزیمت
- مدارس اسلامیہ
- مغرب سے کچھ صاف صاف باتیں
- مطالعۂ قرآن کے اصول و مبادی
- نقوش اقبال
- نئی دنیا امریکا میں صاف صاف باتیں
- قادیانیت تحلیل و تجزیہ
- پرانے چراغ
- پاجا سراغ زندگی
- قرآنی افادات
- سیرت رسول اکرم
- سوانح حضرت مولانا عبد القادر رائے پوری
- سیرت سید احمد شہید
- صحبتے با اہل دل
- شرق اوسط کی ڈائری
- طالبان علوم نبوت کا مقام
- تاریخ دعوت و عزیمت
- علماء کا مقام اور ان کی ذمہ داریاں
- نبی رحمت ﷺ
- مقالات مفکر اسلام
- مولانا الیاس اور ان کی دینی دعوت
- اسمائے حسنی
- اسلامیات اور مغربی مستشرقین
اعزازات[ترمیم]
- 1962ء: مکہ میں واقع رابطہ عالم اسلامی کے قیام کے موقع پر افتتاحی نشست کے سیکریٹری۔[13]
- 1980ء: شاہ فیصل ایوارڈ [14]
- 1980ء: آکسفرڈ سینٹر برائے اسلامک اسٹڈیز کے صدر۔[15]
- 1984ء: رابطہ ادب اسلامی کے صدر۔[16]
- 1999ء: متحدہ عرب اماراتکے محمد بن راشد آل مکتوم کی جانب سے قائم کردہ ایوارڈ اسلامی شخصیت ایوارڈ دیا گیا۔[17]
کعبہ تک رسائی[ترمیم]
1951ء میں دوسرے حج کے دوران میں کلید بردار کعبہ نے دو دن کعبہ کا دروازہ کھولا اور علی میاں کو اپنے رفقا کے ساتھ اندر جانے کی اجازت دی۔
سلسلہ شیوخ[ترمیم]
- حضرت شیخ سید ابو الحسن علی میاں ندویؒ
- حضرت شیخ احمد علی لاہوریؒ
- حضرت خلیفہ غلام محمد دین پوریؒ
- حضرت شیخ حافظ محمد صدیقؒ بھر چونڈی شریف
- حضرت شیخ شاہ حسن جیلانیؒ سوئ شریف
- حضرت شیخ سید محمد راشد کاظمیؒ پیر جو گوٹھ
- حضرت شیخ سید محمد بقاء کاطمیؒ پیر جو گوٹھ
- حضرت شیخ سید عبدالقادر آخرین گیلانیؒ
- حضرت شیخ سید حامد محمد شمس الدین صالح گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید حامد گنج بخش ثانی گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید حامد محمد شمس الدین ثالث گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید عبد القادر رابع گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید شمس الدین ثانی گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید عبدالقادر ثالث گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید حامد گنج بخش کلاں گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید عبد الرزاق گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید عبدالقادر ثانی گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید ابو عبد اللہ محمد غوث گیلانی اچویؒ
- حضرت شیخ سید ابو محمد شمس الدین محمد گیلانی جلیؒ
- حضرت شیخ سید ابو محمد سراج الدین شاہ میر جلیؒ
- حضرت شیخ ابو الحسن ضیاء الدین علی گیلانیؒ
- حضرت شیخ سید ابو البرکات محیی الدینؒ مسعود گیلانی
- حضرت شیخ سید ابوالعباس حمید الدین احمد گیلانیؒ
- حضرت شیخ سید صفی الدین صوفی گیلانیؒ
- حضرت شیخ سید سیف اللہ عبد الوہاب بغدادیؒ
- حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ
- حضرت شیخ قاضی ابو سعید محمد مبارک مخزومیؒ
- حضرت شیخ ابو الحسن علی هنکاریؒ
- حضرت شیخ محمد ابو الفرح طرطوسیؒ
- حضرت شیخ عبد الواحد تمیمیؒ
- حضرت شیخ ابوبکر شبلیؒ
- سید الطائفه حضرت شیخ جنید بغدادیؒ
دیا چہ طبع دوم تاریخ دعوت و تربیت حصہ اول کے دوسرے ایڈیشن پرناچیز مصنف کتاب اثر تبارک وتعالے کے حضورمیں یہ ہزار زبان شاخوان اور سپاس گزار ہے۔
اس حصہ کے دوسرے ایڈیشن کی نوبت کئی سال کے وقف کے بعد آتی ہے لیکن اس کو کاتبوں کی نایابی طباعت کی دشواریوں اور مصنف کی بڑھتی ہوئی مصروفیت کے سوا کچھ نہیں اور یہ کتاب بر صغیر کے علمی و دینی حلقوں میں میں طرح مقبول ہوئی اور میں اور اہل علم اوراہل قلوب نے اس پراپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ اور اس کے پہلے ایڈیشن کے ختم میں بہت طویل عرصہ گذر چکا ہے۔ اس سب کا قدرتی تقاضا تھاکہ اس وقت تک اس کےمتعددایڈیشن نکل چکے ہوتے لیکن اردو کتابوں کی طباعت میں اب جو دشواریاں پیدا ہوگئی ہیں اورجن کااندازہ کچھ مصنفین ہی کو ہے انھوں نے اس کتاب کی اشاعت دوم میں غیر معمولی تاخیر پیدا کردی اس کے لئے مصنف کتاب مستأسف بھی ہے، اور معذرت خواہ بھی۔
کتاب کے مضامین وموادمیں تعداد عنوانات کے لحاظ سےکوئی بڑا اضافہ نہیں ہوا ایک جو کہ ہو وہ وقیع اور قابل لحاظ ہے، اور اس سے کتاب کی قیمت وافادیت میں ضرور اضافہ ہوتا ہے ان میں اضافے ضرور قابل ذکرمیں ایک عنوان فتنہ تاتار اور اسلام کی ایک کی آزمائش کے تحت تاتاری حملہ اور اس کے اسباب کے مضمون کا انداز کیا گیا ہے اس میں( مصنف کی معلومات کی تک ) اس وقت کے عالم اسلام کے اخلاقی معاشرتی ،دینی روحانی اور سیاسی حالات کا پہلی مربہ جائز دیاگیا ہے وہ اس فتنہ عالم آشوب اور طوفان بلاخیز کے باطنی اورغیبی اسباب کو قرآن مجید کی شمع ہدایت لےکےاور الہی قانون مجازۃ کی مد سے معلوم کرنے اوران کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے مواد اور وقت دونوں کی کیمی اور مصنت کی بعض معذوریوں کی بناپر اس باب میں اضافہ اور ترقی کی بڑی گنجائش ہے لیکن یہ ایک ابتدائی کوشش اور ایمان فکر ونظر ک ایک نمونہ ہے میں کو بہت آگے۔ بڑھایا جاسکتا ہے، بایں ہمہ وہ اس موجودہ حالت میں بھی عبرت و بصیرت اور ورین و موفقت سے خالی نہیں در سرا اضافہ مقدمہ کتاب میں دوسرے مذاہب کی تاریخ میں جدیدی شخصیتوں کی کمی کے زیرعنوان کیا گیا ہے جن میں مسیحت اور ہندومت کی اصلاح و تجدید کے بارے میں کچھ نئے معلومات کا اضافہ کیا گیا ہے ان دواضافوں کے علاوہ اس نئے ایڈیشن میں صرف پہلے ایڈیشن کے اغلاط کی تصحیح اورقلیل التعداد جزوی ترمیمات ہیں۔ اللہ تعالے سے دعا ہے کہ مصنف کی یہ کی سعی مقبول ہو اس سلسلہ کی ترتیب میں جو مقاصد پیش نظررہے ہیں اورجن کا تذکرہ پیش لفظ میں کیا گیا ہے اس کی تکمیل ہو۔ ابوالحسن علی ندوی
Read Online
Download Link 1
Download Link 2