- Home
- Sawaneh Umri سوانح عمریاں
- اٹھارہ سو ستاون ...
(سوانحی خاکے)

اٹھارہ سو ستاون کے راہ نما
پیش لفظ
انسان اور حیوان میں بنیادی فرق نطق اور شعور کا ہے۔ ان دو خدا داد صلاحیتوں نے انسان کو نہ صرف اشرف المخلوقات کا درجہ دیا بلکہ اسے کائنات کے ان اسرار و رموز سے بھی آشنا کیا جو اسے ذہنی اور روحانی ترقی کی معراج تک لے جا سکتے تھے۔ حیات و کائنات کے مخفی عوامل سے آگہی کا نام ہی علم ہے۔ علم کی دو اساسی شاخیں ہیں باطنی علوم اور ظاہری علوم ۔ باطنی علوم کا تعلق انسان کی داخلی دنیا اور اس دنیا کی تہذیب و تطہیر سے رہا ہے۔
مقدس پیغمبروں کے علاوہ ، خدا رسیدہ بزرگوں، بچے صوفیوں اور سنتوں اور فکر رسا رکھنے والے شاعروں نے انسان کے باطن کو سنوار نے اور نکھارنے کے لیے جو کوششیں کی ہیں وہ سب اسی سلسلے کی مختلف کڑیاں ہیں۔ ظاہری علوم کا تعلق انسان کی خارجی دنیا اور اس کی تشکیل و تعمیر سے ہے۔ تاریخ اور فلسفہ، سیاست اور اقتصاد، سماج اور سائنس وغیرہ علم کے ایسے ہی شعبے ہیں۔ علوم داخلی ہوں یا خارجی ان کے تحفظ و ترویج میں بنیادی کردار لفظ نے ادا کیا ہے۔ بولا ہوا لفظ ہو یا لکھا ہوا لفظ ، ایک نسل سے دوسری نسل تک علم کی منتقلی کا سب سے موثر وسیلہ رہا ہے۔ لکھے ہوئے لفظ کی عمر بولے ہوئے لفظ سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیے انسان نے تحریر کا فن ایجاد کیا اور جب آگے چل کر چھپائی کا فن ایجاد ہوا تو لفظ کی

زندگی اور اس کے حلقہ اثر میں اور بھی اضافہ ہو گیا۔
کتا ہیں لفظوں کا ذخیرہ ہیں اور اسی نسبت سے مختلف علوم وفنون کا سرچشمہ ۔ قومی کونسل براے فروغ اردو زبان کا بنیادی مقصد اردو میں اچھی کتا بیں طبع کرنا اور انھیں کم سے کم قیمت پر علم و ادب کے شائقین تک پہنچانا ہے۔ اردو پورے ملک میں سمجھی جانے والی ، بولی جانے والی اورپڑھی جانے والی زبان ہے بلکہ اس کے سمجھنے، بولنے اور پڑھنے والے اب ساری دنیا میں پھیل گئے ہیں۔ کونسل کی کوشش ہے کہ عوام اور خواص میں یکساں مقبول اس ہر دلعزیز زبان میں اچھی نصابی اور غیر نصابی کتا بیں تیار کرائی جائیں اور انھیں بہتر سے بہتر انداز میں شائع کیا جائے ۔ اس مقصد کے حصول کے لیے کونسل نے مختلف النوع موضوعات پر طبع زاد کتابوں کے ساتھ ساتھ تنقید میں اور دوسری زبانوں کی معیاری کتابوں کے تراجم کی اشاعت پر بھی پوری توجہ صرف کی ہے۔
اٹھارہ سو ستاون کے راہ نما
یہ امر ہمارے لیے موجب اطمینان ہے کہ ترقی اردو بیورو نے اور اپنی تشکیل کے بعد قومی کونسل براے فروغ اردو زبان نے مختلف علوم وفنون کی جو کتا بیں شائع کی ہیں ، اردو قارئین نے ان کی بھر پور پذیرائی کی ہے۔ کونسل نے ایک مرتب پروگرام کے تحت بنیادی اہمیت کی کتابیں چھاپنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، یہ کتاب اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جو قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نے 1857 کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر تیار کروائی ہے۔ 1857 کی بغاوت ہماری قومی تاریخ کا اہم ترین سانحہ ہے جس نے ہندوستان کی جنگ آزادی کو ایک نیا اور فیصلہ کن موڑ دیا۔ اس جنگ میں ہندوستانی آزادی کے متوالوں نے جو قربانیاں دیں ان کو یاد کرنا ہما را خوشگوار علمی و ادبی اور قومی فریضہ ہے۔ اس کی ادائیگی کی ادنی سی کوشش یہ کتاب ہے جس میں اٹھارہ سو ستاون کے ہیروز کے خاکے اردو کے مستند خاکہ نگاروں سے لکھوائے گئے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ یہ کتاب پسند کی جائیگی ۔
اہل علم سے میں یہ گزارش بھی کروں گا کہ اگر کتاب میں انھیں کوئی بات نا درست نظر آئے تو ہمیں لکھیں تا کہ جو خامی رہ گئی ہو وہ اگلی اشاعت میں دور کر دی جائے۔
ڈاکٹر علی جاوید
ڈائرکٹر