اتفاقات جوعظیم طبی کارنامے بن گئے
تالیف: روڈ ائر وائیس – تصاویر: پال گال ڈون
ترجمہ:
ڈاکٹر محمد عبد القوی لقمان

اپنے پاؤں زمین میں مضبوطی سے جما کر

۱۵۳۰ یہ ۳۶لہ کا واقعہ ہے، جب فرانسیسی فوج ٹیورن پر حملہ آور ہونے کے لیے کوہ ایکلیپس کی دشوار گزار بلندیاں طے کر چکی تھی ۔ فرانسوا اولی اور چار از نیم کے درمیان تعمیری جنگ شروع ہو چکی تھی۔ پہلے دو معرکوں کی طرح یہ جنگ بھی اٹلی کی سرزمین پر لڑی جارہی تھی اور مائیلان کا شہر وہ انعام تھا جسے حاصل کرنے کے لیے فاتح تن ، من ، دھن کی بازی لگا دینا چاہتا تھا۔ شاہ فرانسوا کو کامل یقین تھا کہ اب کی بار جنگ کا انجام پہلی جنگوں سے اس طرح

مختلف ہو گا کہ فتح مندی اُسی کے قدم چومے گی۔

ایمبروا پارے (۱۵۱۰ء سے ۱۵۹۰ء)

مارشل مانتے ژان کی پیادہ فوج کے ہمراہ ایک فوجی سرجن ایمیر وا پار کے بھی ٹو پر سوار جا رہا تھا۔ یہ ایک مضبوط جسم کا تو جوان تھا، جس کے رخسار کی ہڈیاں اُبھری ہوئی تھیں۔ چہرے پر چھوری سی ڈاڑھی اور ہلکی ہلکی مونچھیں ، بال لیے لیے اور آنکھوں میں غیر معمولی چمک تھی۔ ابھی اسے “کامل جراحت کی سند ملی تھی، نہ مطب کرنے کی اجازت حاصل ہوئی تھی لیکن فوج کو اس قانونی موشگافی سے کوئی دل چسپی نہ تھی۔ گزشتہ کئی برس سے معرکہ آرائیاں جاری تھیں اور فوج کو ایسے نوجوانوں کی شدید ضرورت تھی جو زخمیوں کی دیکھ بھال کر سکیں۔ اس لیے انھیں زیر تربیت جراحوں کی خدمات حاصل کر لینے میں کوئی باک نہ تھا۔ نہ “
پار کے علم دوست اور محنتی طالب علم تھا۔ پیرس کے ہوٹل ڈیو ہسپتال میں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Instagram